انسانی سمگلنگ:کینیڈا، امریکہ سرحد پر انڈین خاندان کی ہلاکت کا کیس
انسانی سمگلنگ:کینیڈا، امریکہ سرحد پر انڈین خاندان کی ہلاکت کا کیس
پیر 18 نومبر 2024 18:14
انڈین اور امریکی شہری کو انسانی سمگلنک کے الزامات کا سامنا ہے۔ فائل فوٹو اے پی
انڈیا سے کینیڈا تک انسانی سمگلنگ کا مجرمانہ نیٹ ورک پھیلا ہوا ہے جو امریکہ میں بہتر روزگار کی تلاش میں جانے والےخاندانوں کو کینیڈا سے امریکہ سمگل کرتا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کینیڈین ریاست مینیسوٹا میں ایک مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا ہے جس میں انڈین شہری ہرش کمار پٹیل اور امریکی شہری سٹیو شینڈ کو انسانی سمگلنک کے الزامات کا سامنا ہے۔
وفاقی استغاثہ نے پیر سے شروع ہونے والے انسانی سمگلنگ کے مقدمے کی سماعت میں 29 سالہ انڈین شہری ہرش کمار رمن لال پٹیل اور فلوریڈا کے رہائشی 50 سالہ امریکی اسٹیو شینڈ پر گیارہ تارکین وطن کو ایک ٹرک میں سمگل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
دو سال قبل انسانی سمگلرز کی بھینٹ چڑھنے والا انڈین شہری جگدیش پٹیل کینیڈا امریکہ سرحد پر ہڈیوں تک کو جما دینے وال سردی میں اپنے 3 سالہ بچے کو تھامے سردی میں برف بن کر کر ہلاک ہوئے تھے۔
وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ ہرش پٹیل اور شینڈ انڈین خاندان کو کینیڈا سے امریکہ سرحد عبور کرانے کی مجرمانہ کارروائی کا حصہ تھے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ہرش کمار پٹیل نے اپنے مددگار کے طور پر اسٹیو شینڈ کو اورلینڈو کے شمال میں فلوریڈا کے علاقے میں اپنے گھر کے قریب ایک کیسینو میں رکھا ہوا تھا۔
بدقسمت انڈین شہری 39 سالہ جگدیش پٹیل،اپنی 30 سالہ بیوی ویشالی بین، 11 سالہ بیٹی وہانگی اور 3 سالہ بیٹے دھرمک کے ساتھ سرحد پار کرتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
سرحد عبور کرنے والے متاثرین کا تعلق ہرش کمار پٹیل کے خاندان سے نہیں تھا، تاحال ہرش کمار پٹیل نے اس خاندان کو غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرانے کا اعتراف جرم نہیں کیا۔
کینیڈین حکام کو 19جنوری 2022 کی صبح ایک خاندان کی منجمد لاشیں ملی تھیں جس میں جگدیش پٹیل نے کمبل میں لپٹے اپنے نوعمر بیٹے دھرمک کو آغوش میں لے رکھا تھا۔
انڈین ریاست گجرات کے گاؤں ڈنگوچہ سے تعلق رکھنے والے بدقسمت خاندان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ برفانی طوفان کے دوران سرحد عبور کرنے کے لیے پیدل سفر کر رہا تھا جہاں اس وقت درجہ حرارت مائنس 38 سیلسیس تک پہنچ گیا تھا۔
مقامی اطلاع کے مطابق جگدیش پٹیل ڈنگوچہ میں پلے بڑھے،وہ اور ان کی بیوی دونوں سکول ٹیچر تھے اور اپنے بچوں اور والدین کے ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے۔
وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے ہرش کمار پٹیل نے انڈیا میں اس مجبور خاندان کو تلاش کیا، انہیں کینیڈا کے لیے سٹوڈنٹ ویزے دلوائے، ٹرانسپورٹیشن کا بندوبست کیا اور انہیں مینیسوٹا کے راستے امریکہ سمگل کرنا چاہتا تھا۔
امریکی سرحدی فورس نے 30 ستمبر کو ختم ہونے والے سال میں کینیڈا کی سرحد پر 14ہزار سے زیادہ انڈین کو حراست میں لیا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 2022 تک امریکہ میں 725,000 سے زیادہ انڈین غیر قانونی مقیم تھے، جنہیں یہاں تک سمگل کرنے میں میکسیکن اور ایلسلواڈور کے باشندے شریک تھے۔
ہرش کمار پٹیل کے اٹارنی تھامس لینن ویبر نے کا کہنا ہے ’ان کا مؤکل غربت سے تنگ آ کر بہتر زندگی کی تلاش میں امریکہ آیا اور اب اس پر انسانی سمگلنگ کے خوفناک جرم میں شامل ہونے کا بلاجواز الزام لگایا گیا ہے۔‘
استغاثہ کی جانب سے دائر عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم پانچ بار امریکی ویزا سے انکار کے بعد ہرش پٹیل غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم تھا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ امریکی شہری شینڈ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ہرش پٹیل نے اسے پانچ دوروں کے لیے تقریباً 25,000 ڈالر ادا کیے تھے۔