Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتظامیہ خلافِ قانون ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے: اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالت نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کے لیے ڈپٹی کمشنر کو 7 روز پہلے درخواست دے (فوٹو: اردو نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج سے متعلق حکم دیا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ مروجہ قانون کے خلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کی شام پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق درخواست پر اپنے فیصلے میں کہا کہ ’عدالت کو بتایا گیا ہے کہ 24 نومبر کو بیلا روس کے صدر 60 رکنی وفد کے ہمراہ آ رہے ہیں، مناسب ہو گا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے۔ وزیر داخلہ یا پھر کسی اور کو کمیٹی کا سربراہ بنا کر پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کو انگیج کیا جائے۔
عدالتی حکم نامے میں چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی کمیٹی کا حصہ بنانے کی ہدایت کرے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’کمیٹی پی ٹی آئی قیادت کو بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت سے آگاہ کرے۔ عدالت کو یقین ہے کہ جب یہ رابطہ ہو گا تو کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو گی۔
عدالت نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کے لیے ڈپٹی کمشنر کو سات روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی لیڈرشپ تک پہنچائیں۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ’امن و امان قائم رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ قانون کے مطابق تمام اقدامات کرے۔‘
’انتظامیہ کی ذمہ داری ہے قانون کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔ یقینی بنایا جائے عام شہریوں کے کاروبار زندگی میں کوئی رخنہ نہ پڑے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’پُرامن احتجاج اور پبلک آرڈر 2024 دھرنے، احتجاج، ریلی وغیرہ کی اجازت کے لیے مروجہ قانون ہے۔ انتظامیہ مروجہ قانون کے خلاف دھرنا، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے۔‘
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف یہ درخواست تاجر رہنماؤں کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقعے پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
 

شیئر: