پی ٹی آئی کا احتجاج: انٹرنیٹ سروس متاثر، اسلام آباد میں جگہ جگہ کنٹینرز اور سکیورٹی ہائی الرٹ
پی ٹی آئی کا احتجاج: انٹرنیٹ سروس متاثر، اسلام آباد میں جگہ جگہ کنٹینرز اور سکیورٹی ہائی الرٹ
ہفتہ 23 نومبر 2024 23:02
پی ٹی آئی نے آج اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کی کال دے رکھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آج اپنی پارٹی کو احتجاج اور اسلام آباد میں دھرنے کی کال دے رکھی ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی اور پنجاب حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔
وفاقی وزارت داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک کے بڑے شہروں انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ کے اعلٰی حکام نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ملک میں امن و امان کی صورت حال کے پیشِ نظر انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا ابتدائی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔‘
اُنہوں نے بتایا کہ ’اب تک کی حکمت عملی کے مطابق جن علاقوں میں سکیورٹی خدشات ہیں وہاں انٹرنیٹ اور وائی فائی کی سروسز بند کر دی جائیں گی جبکہ موبائل سروس کھلی رہے گی۔‘
وزارت داخلہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ صرف سکیورٹی کے خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس کی بندش کا تعین کیا جائے گا۔ ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔
ادھر وفاقی حکومت نے رینجرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ خیبر پختونخوا سے آنے والے مظاہرین کو ہر صورت کٹی پہاڑی پر روکیں۔
رینجرز کو 26 نمبر چونگی اسلام آباد پر بھی تین مختلف شفٹوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔
پیٹرول پمپس انتظامیہ کے مطابق انہیں اسلام آباد کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ انہیں کسی وقت بھی پیٹرول پمپس بند کرنے کی ہدایت جاری کی جا سکتی ہے۔
ترجمان پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی (پی اے اے) کے مطابق ملک کے تمام ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشنز معمول کے مطابق جاری رہیں گے۔ پی ٹی آئی کے احتجاج میں دہشت گردی کا خدشہ ہے: محکمہ داخلہ
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے تحریک انصاف احتجاج کے دوران خودکش حملوں اور دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔
تھریٹ الرٹ کے مطابق دہشت گردوں نے اسلام آباد میں تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران خودکش حملے کا منصوبہ بنایا ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر حفاظتی اقدامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے آئی جی اسلام آباد نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں سکیورٹی انتظامات عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کیے گئے ہیں۔
’اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت شہر میں کسی بھی جلسے جلوس یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’شہری کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی یا احتجاج کا حصہ نہ بنیں، غیر قانونی سرگرمی میں ملوث شخص کو گرفتار کر لیا جائے گا۔‘
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے شہر میں جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے جلوسوں، دھرنوں، ریلیوں سمیت ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے جمعے کی رات 8 بجے سے اسلام آباد کے تمام بس اڈوں اور موٹرویز کو تاحکم ثانی بند کر دیا گیا ہے۔
فیض آباد میں تمام بس اڈوں کو قناتیں لگا کر بند کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں بوائز ہاسٹلز بھی خالی کروا لیے گئے ہیں۔
اسی طرح اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری کا خیبر پختونخوا اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے زمینی راستہ بھی منقطع کردیا گیا ہے۔
مری کے مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور خیبر پختونخوا کی رابطہ سڑکوں پر خندقیں کھود دی گئی ہیں اور بعض جگہ سڑکوں پر مٹی ڈال دی گئی ہے۔ مشتعل مظاہرین امن وامان خراب کرنے کا منصوبہ بنا چکے: موٹروے پولیس
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’24 نومبر کے غیرقانونی احتجاج کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘
ایک بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ ’مشتعل مظاہرین امن وامان کی صورت حال کو خراب کرنے اور نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ مظاہرین، ڈنڈوں اور غلیلوں سے لیس ہو کر آرہے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر جمعے سے ہی موٹروے ایم ون اسلام آباد سے پشاور بند کردی گئی ہے۔ موٹروے ایم ٹو اسلام آباد سے لاہور کی انٹری بھی بند کردی گئی ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق ایم ون اور ایم ٹو پر سفر کرنے والوں کو صرف ایگزٹ کی اجازت ہوگی۔
’موٹرویز کو 6 مقامات پر بند کردیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں داخل ہونے کے راستوں پر بھی جگہ جگہ کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔‘ پی ٹی آئی کو احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دیں گے: محسن نقوی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سنیچر کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا اور ان سے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور انہیں اتوار کو مجوزہ احتجاج موخر کرنے کا مشورہ دیا۔
محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے سے آگاہ کیا اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق شہر میں کسی جلسے جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اتوار کو بیلاروس کا ایک اعلٰی سطح کا وفد بھی اسلام آباد پہنچ رہا ہے لہٰذا آپ اپنے احتجاج کو فی الحال موخر کردیں۔
اُدھر حکومت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی قسم کے احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق کسی کو بھی کسی قسم کے احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ہائی کورٹ نے بہت واضح لکھا ہے کہ شہر میں کسی دھرنے اور احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔‘ عمران خان کی رہائی کے لیے ہر صورت احتجاج کریں گے: علی امین گنڈاپور
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ خیبر پختونخوا سے آنے والے قافلوں کی قیادت کریں گے اور کارکنوں کے ہمراہ ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں گے۔
سنیچر کو ایک ویڈیو بیان میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی اپیل پر آج ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا احتجاج پرامن ہو گا جبکہ حکومت ملک بند کر کے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے۔‘
علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ’تحریک انصاف عمران خان کی رہائی کے لیے ہر صورت احتجاج کرے گی اور اسے ملتوی نہیں کیا جائے گا۔‘
موٹرویز اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ راستے بند ہونے کی وجہ سے وہ ویک اینڈ پر اپنے گھروں کو بھی نہیں جا سکتے۔ بیرون شہر جانے کے لیے بس سٹینڈ پہنچنے والے کئی مسافروں کو مایوسی کے عالم میں واپس لوٹنا پڑا۔