سڑکوں کی بندش: لاہور سمیت بڑے شہروں میں پیٹرول کی قلت کا سامنا
منگل 26 نومبر 2024 17:07
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
لاہور اور بڑے شہروں میں تیل کی سپلائی شیخوپورہ کے قریب آئل ڈپو ماچھی سے ہوتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گذشتہ چار روز سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے بڑے شہروں میں پیٹرول کی قلت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔
پٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جہازیب ملک نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کئی پیٹرول پمپ اپنے ذخیرے سے محروم ہو چکے ہیں۔ مصروف شاہراہوں پر جتنے بھی پٹرول پمپ ہیں ان پر تقریباً سپلائی بند ہو چکی ہے جبکہ دیگر علاقوں میں صورتحال یہ ہے کہ ان پر زیادہ دباؤ ہے اور جلد ہی وہ بھی مکمل طور پر بند ہو جائیں گے۔‘
ان کے مطابق اس وقت کی صورتحال لاہور شہر کی حد تک صرف چند گھنٹوں کا پیٹرول بچا ہے اگر راستے نہ کھلے اور سپلائی چین کو دوبارہ سے شروع نہ کیا جا سکا تو کل شام تک لاہور میں پیٹرول ملنا بند ہو جائے گا۔
’ہم نے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا ہے اور حکومت سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ سپلائی چین کو بحال کرنے میں مدد کریں اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس کا سامنا خود گورنمنٹ کی مشینری کو بھی کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ پولیس کی گاڑیاں ایمبولنسز کو فیول نہ ملا تو وہ بھی بند ہو جائیں گی۔‘
خیال رہے کہ جمعہ کی رات 10 بجے سے ملک کی تمام بڑی موٹرویز اور بڑی شاہراہیں کسی بھی طرح کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی تھیں۔
تحریک انصاف نے اتوار 24 نومبر کے لیے اسلام اباد میں احتجاج کی کال دے رکھی تھی۔ اس احتجاج کو روکنے کے لیے حکومت نے شاہراہوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
جمعہ کی رات 10 بجے جب شاہراہیں بند ہوئیں تو اس کے بعد بڑے شہروں کی داخلی اور خارجی راستوں کو بھی مکمل طور پر بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے پچھلے چار روز سے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں نہ تو کسی کو آنے کی اجازت ہے اور نہ ہی شہر سے باہر جانے کی اجازت ہے کیونکہ تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں ایک پیٹرول پمپ کے مینیجر عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ ’ہمارا پیٹرول پمپ چھوٹا ہے اور اس وقت یہاں بہت زیادہ رش ہے کیونکہ پیچھے تین بڑے پیٹرول پمپ جو ہیں وہ پیٹرول ختم ہونے کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔‘
’ان پمپوں کی بندش کی وجہ سے سارا رش ہمارے پیٹرول پمپ پر اگیا ہے اس سے پہلے ہم نے کبھی بھی اتنا رش نہیں دیکھا اور ہماری سپلائی بھی اب چند گھنٹوں کی رہ گئی ہے۔‘
اسی طرح سے ایک اور پیٹرول پمپ کے مالک محمد زبیر نے بتایا کہ ’ہماری اخری سپلائی جمعہ کی رات کو آئی تھی اور اس کے بعد ہمارا خیال تھا کہ حکومت ایک دو دن کے بعد سڑکیں کھول دے گی اس لیے ہم نے احتیاط نہیں برتی۔‘
’جب کل ہمیں اندازہ ہوا کہ ہمارا پیٹرول ختم ہو رہا ہے تو اس کے بعد ہم نے زیادہ پیٹرول ڈلوانے والوں کو کم پیٹرول ڈال کے دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں اس کے باوجود منگل کی دوپہر ایک بجے ہمارا پیٹرول کا ٹینک مکمل طور پہ خالی ہو گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ لاہور اور بڑے شہروں میں تیل کی سپلائی شیخوپورہ کے قریب آئل ڈپو ماچھی سے ہوتی ہے۔
ادھر تحریک انصاف نے منگل کے روز لاہور میں احتجاج کی دوبارہ کال دے رکھی تھی تاہم اس مرتبہ بھی لاہور میں کسی طرح کا تحریک انصاف کا احتجاج دکھائی نہیں دیا۔
دوسری جانب اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی کے مطابق اوگرا نے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے چیف سیکریٹریز اور مقامی انتظامیہ کے توسط سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ پیڑولیم مصنوعات لے جانے والے ٹرکوں کی نقل و حرکت یقینی بنائیں تاکہ فلنگ سٹیشن تک تیل پنچایا جاسکیں۔
دوسری طرف پنجاب کی وزیر اطلاعت عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ ’ہم لوگوں کی مشکلات سے آگاہ ہیں جلد ہی تیل کی سپلائی کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں لوگوں کے مال جان کو جتھوں سے بچانا بھی حکومت کی ہی ذمہ داری ہے۔‘
پیٹرولیم ایسوسییشن کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال صرف لاہور کے ساتھ ہی نہیں بلکہ گجرانوالہ اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں بھی اور چھوٹے شہروں میں بھی سپلائی نہ پہنچ سکنے کی وجہ سے 50 فیصد پیٹرول پمپ اس وقت بند ہو چکے ہیں۔
اگر مزید ایک روز پیٹرول کی سپلائی نہ پہنچی یا بحال نہ کی گئی تو اس کے بعد تمام پیٹرول پمپس سے پیٹرول ملنا مکمل بند ہو جائے گا اور دیگر ایندھن بھی نہیں مل سکے گا۔