Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ریاض میٹرو : 60 فیصد افراد کی پہلی ترجیح ، سروے رپورٹ

میٹرو کی تعمیر میں جرمنی ، فرانس اور کینڈا کی کمپنیوں نے حصہ لیا(فوٹو، ایکس اکاونٹ)
ریاض میٹرو کے  بارے میں کیے گئے سروے میں 60 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ  ڈیوٹی یا تعلیمی اداروں میں جانے کے لیے میٹرو استعمال کریں گے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق شاہ عبداللہ مرکز برائے سماجی رابطہ کی جانب سے کیے گئے قومی سروے میں 1202 افراد نے حصہ لیا جن میں 57 فیصد مرد جبکہ 43 فیصد خواتین شامل تھیں۔
سروے کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ 71 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ میٹرو سروس کے آغاز سے ان کے روز مرہ کے معمولات میں کافی تبدیلی آئے گی جبکہ 80 فیصد نے میٹرو سروس کو سرمایہ کاری میں اضافہ سے تعبیر کیا ہے۔
ازدحام میں کمی کے حوالے سے 81 فیصد نے اسے مثبت قرار دیا جبکہ 83 فیصد کی رائے ہے میٹروسروس ماحولیاتی تحفظ میں معاون ثابت ہوگی۔
میٹرو میں سفر کے بارے میں 31 فیصد لوگوں نے اسے ڈیوٹی اور تعلیمی اداروں میں جانے کا ذریعہ قرار دیا جبکہ 30 فیصد نے تفریحی مقامات و بازار جانے کے لیے میٹرو کے سفر کو بہتر قرار دیا ۔
سروے میں 15 فیصدی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ عزیز و اقارب جو میٹرو اسٹیشن کے قریب رہتے ہیں ان سے ملاقات کے لیے میٹرو سروس کا استعمال کریں گے۔

سروے میں شامل 71 فیصد کا خیال ہے میٹرو سے انہیں کافی سہولت ہوگی(فوٹو، ایکس )

واضح رہے ریاض میٹرو سروس کا سرکاری سطح پر افتتاح کردیا گیا ہے جبکہ عوامی طورپر اس کا آغاز یکم دسمبر بروز اتوار سے کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں میٹرو سروس کے 3 ٹریکس عوام کے لیے کھولے جائیں گے بعدازاں مرحلہ وار دیگر ٹریکس بھی کھولے جائیں گے۔

میٹرو کی تعمیر میں 65 ہزار کارکنوں شریک تھے(فوٹو، ایکس اکاونٹ)

ریاض میٹرو کے منصوبے کی منظوری سعودی کابینہ نے 2012 میں دی تھی ۔ میٹرو کی تعمیر میں جرمن ، کینڈا اور فرانس کی عالمی کمپنیوں نے حصہ لیا۔
ایک اطلاع کے مطابق میٹرو سروس کی تعمیر میں 65 ہزار افراد شامل تھے جبکہ کارکنوں اور اسٹاف کے لیے 7 مقامات پر رہائشی کیمپ بنائے گئے تھے۔
 
 

شیئر: