Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی خبریں پھیلانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے، فارمیشن کمانڈرز

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت دو روزہ 84 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو میں منعقد ہوئی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جمعرات کو جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کے شرکا کو بیرونی اور اندرونی خطرات کے تناظر میں موجودہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس نے دارالحکومت کی اہم سرکاری عمارتوں کومحفوظ بنانے اور غیر ملکی وفود کو دورہ پاکستان کے دوران محفوظ ماحول فراہم کرنے  کی غرض سے  پاکستانی فوج کی قانونی تعیناتی کے خلاف کیے جانے والے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا۔
’یہ مربوط اور پہلے سے تیار کردہ پروپیگنڈہ بعض سیاسی عناصر کے مذموم عزائم  کے تسلسل کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد پاکستان کی مسلح افواج، عوام اور اداروں کے درمیان دراڑ پیدا کرنا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ بیرونی عناصر کی مدد سے کیے جانے والے پروپیگنڈے کی ایسی مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
’یہ ضروری ہے کہ حکومت بے لگام اور غیر اخلاقی آزادی اظہارِ رائے کی آڑ میں زہر اُگلنے، جھوٹ اور معاشرتی تقسیم کا بیج بونے کے خاتمے کے لیے سخت قوانین وضوابط بنائے اور ان پر عمل درآمد کرائے۔‘
’سیاسی ومالی فوائد کی خاطر جعلی خبریں پھیلانے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا وقت کی اہم  ضرورت ہے۔‘شرکا نے کہا کہ پاکستانی فوج  ملک و  قوم کی خدمت بغیر کسی تعصب اور سیاسی وابستگی کے کرتی ہے۔
بیان میں میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاک فوج تمام اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ملک کی حفاظت کرتی رہے گی۔ ذاتی مفادات کے حصول کے لیے معصوم شہریوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے اور تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ فورم نے دہشت گردوں بالخصوص فتنہ الخوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کے بے دریغ استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج تمام اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ملک کی حفاظت کرتی رہے گی۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)

’باہمی ترقی اور فائدے کے حصول پر توجہ مرکوز کرنا دونوں پڑوسی اسلامی ممالک کے  بہترین مفاد میں ہے۔‘
فارمیشن کمانڈر کانفرنس کا کہنا تھا کہ اافغان عبوری حکومت کو اپنی سر زمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے واضح اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف بہادری سے ڈٹے رہنے والے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے غیور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی طرف سے شروع کی جانے والی تمام سماجی و اقتصادی ترقی کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فورم نے انڈیا کی جانب سے  مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔‘
فورم نے بلوچستان میں دہشت گردوں بالخصوص بی ایل اے مجید بریگیڈ کے خلاف آپریشن پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کی ایما پر کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو بے اثر کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔‘
کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے پاکستان  کی سلامتی و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے درپیش کسی بھی قسم کی مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پیشہ ورانہ مہارت، آپریشنل تیاریوں اور پاکستانی فوج کے غیر متزلزل عزم کی اہمیت پر زور دیا۔

شیئر: