Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب، او آئی سی اور رابطہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی قرارداد کاخیرمقدم

قرارداد میں فلسطینی علاقے کی صورت حال پر تحفظات‘ کا اظہار کیا گیا ہے (فوٹو: اے پی)
سعودی وزارت خارجہ نے جمعے کو ایک بیان میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرار داد کا خیرمقدم کیا ہے۔
قرار داد میں غزہ میں اسرائیل کی انسانی ذمہ داریوں کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے کی درخواست کی گئی ہے۔
137 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ امریکہ، اسرائیل اور 10 دیگر ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ 22 ممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
ان ممالک کی جانب سے ’مقبوضہ فلسطینی علاقے کی صورت حال پر شدید تحفظات‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔
 بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو ضروری سامان کی بلا رکاوٹ فراہمی اور انسانی ہمدردی کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داریوں پر رائے جاری کرے۔
ناروے کی جانب سے پیش کی جانے والی میں سعودی عرب، قطر، مصر اور سپین سمیت متعدد ممالک کا تعاون شامل تھا۔
ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ یہ قرار داد فلسطینیوں کے حق خودارادیت کےلیے بین الاقوامی اتفاق رائے کا واضح اظہار ہے۔
مملکت کی جانب سے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ملکوں کی تعریف کی گئی۔ 
اسلامی تعاون کانفرنس (او آئی سی) اور رابطہ عالم اسلامی نے بھی قرارداد کی حمایت کی ہے۔
رابطہ کے جنرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں سیکرٹری جنرل اور چیئرمین مسلم علما کونسل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے قرارداد کو عالمی شعور کی تجدید قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا’ یہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور اپنی آزاد ریاست کے قیام کے لیے ان کے دیرینہ مطالبے کا اعتراف ہے۔‘
انہوں نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک پر زور دیا کہ’ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے تاریخی، انسانی اور قانونی حقوق کے ساتھ کھڑے ہوں۔‘  
 اقوام متحدہ کی قراردادوں کو محض رسمی دستاویز تک محدود رکھنے کے بجائے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
او آئی سی نے بھی قرارداد  کا خیرمقدم کرتے ہوئئے اس کی سپورٹ کےلیے ناروے اور دیگر ملکوں کی کوششوں کو سراہا۔

شیئر: