Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غزہ میں انسانیت سوز کارروائیوں کی عالمی عدالت میں تحقیقات‘، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

ناروے کی جانب سے پیش ہونے والی قرارداد میں سعودی عرب، قطر، سپین اور دوسرے ممالک نے بھی ساتھ دیا (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں بغیر رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھاری اکثریت سے قرارداد منظور کی ہے جس میں عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی انسانی ذمہ داریوں پر اپنی رائے جاری کرے۔ 
عرب نیوز کے مطابق جمعرات کو جنرل اسبلی میں ناروے کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو ضروری سامان کی بلا رکاوٹ فراہمی اور انسانی ہمدردی کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داریوں پر رائے جاری کرے۔
137 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ امریکہ، اسرائیل اور 10 دیگر ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ 22 ممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
اسرائیل کی پارلیمان نے اکتوبر میں فسلطینیوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی یو این آڑ ڈبلیو اے پر اسرائیل اور مشرقی یروشلم میں کام کرنے پر پانبدی کے قوانین پاس کیے تھے۔
پچھلی سات دہائیوں سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی ایجنسی پر اسرائیل کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ اس میں حماس کی مداخلت پائی جاتی ہے تاہم وہ اس کے بارے میں ثبوت دینے سے مسلسل ناکام رہا ہے۔
غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے مقبوضہ علاقے میں داخل ہونے والی امداد پر سخت کنٹرول رکھا ہوا ہے۔
جمعرات کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیلی حکام پر جان بوجھ کر پانی کی رسائی محدود کر کے فلسطینیوں کو مارنے اور نسل کشی کی کارروائیوں کا الزام لگایا گیا۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ جارجیوس پیٹروپولس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل امدادی نظام کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جس سے عام شہریوں کو امدادی سامان کی رسائی محدود ہو رہی ہے۔

قرارداد کے حق میں 137 رکن ممالک نے ووٹ ڈالے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک امدادی کارکن کے طور پر آپ کو روز خوفناک فیصلوں پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کیا میں لوگوں کو بھوک اور سردی سے مرنے کے لیے چھوڑ دوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انسانی امداد کے حوالے سے اسرائیل کا کردار تقریباً صفر ہے کیونکہ قابض قوت نے تقریباً ہر چیز پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ تجارتی درامد پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ غزہ کے لیے امدادی سامان کی ترسیل بدستور بند ہے جبکہ غزہ کی پٹی کے اندر ہماری نقل و حرکت کو بھی اکثر علاقوں میں روکا جاتا ہے۔‘
ناروے کی جانب سے لائی گئی اور مںظور ہونے والی قرارداد میں سعودی عرب، قطر، مصر اور سپین سمیت متعدد ممالک کا تعاون شامل تھا۔
ان ممالک کی جانب سے ’مقبوضہ فلسطینی علاقے کی صورت حال پر شدید تحفظات‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔
ان کی جانب سے اسرائیل سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے استعمال کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کا سب سے بڑا جوڈیشل ادارہ ہے اور اگرچہ اس کی مشاورتی رائے قانونی اور سیاسی اہمیت رکھتی ہے تاہم قانونی طور پر پابند کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔

شیئر: