Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چترال: شندور جھیل پر آئس سپورٹس، سیاحت کو کتنا فائدہ؟

خیبرپختونخوا کے ضلع اپر چترال میں بہار اور موسم گرما کے سیزن میں مختلف فیسٹولز کا انعقاد ہوتا ہے مگر پہلی بار سردیوں کے موسم میں کھیلوں کا میلہ سجایا گیا ہے۔
’شندور سنو سپورٹس چیلنج‘ لاسپور ہرچین کے مقام پر شروع ہوچکا ہے جس میں آئس ہاکی، کرلنگ اور سپیڈ سکیٹنگ کے کھیل پیش کیے جائیں گے۔ ان مقابلوں میں چترال کے دیگرعلاقوں گبور گرم چشمہ، بونی، مدک لشٹ، پرواک، مستوج ، یارخون اور کیلاش سے کھلاڑی شریک ہیں۔
سنو سپورٹس چیلنج میں 40 کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جبکہ دیگر شہروں کے کھلاڑی بھی شریک ہوں گے۔ خیبرپختونخوا ٹوارزم اتھارٹی کے مطابق آئس ہاکی کے فائنل مقابلے 28 دسمبر کو بلند ترین مقام شندور میں کھیلے جائیں گے جو سطح سمندر سے 12 ہزار 800 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ خون جما دینے والی سردی میں جمی ہوئی جھیل کے اوپر ہاکی کے مقابلے ہوں گے۔
اپر چترال میں موسم سرما کےسیزن میں سنو سپورٹس کا یہ ایونٹ پہلی بار منعقد ہو رہا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی سہولت کے لیے مکمل انتظامات کیے گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا ٹوارزم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ ’اپر چترال میں موسم کی شدّت کو مدّنظر رکھتے ہوئے اقدامات کیے گئے ہیں۔ سیاحوں کی رہنمائی کے لیے مختلف مقامات پر ٹوارزم پولیس تعینات کیے گئے ہیں جبکہ ٹواررزم فیسیلٹشن ڈیسک بھی موجود ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ابھی موسم سرما کی برف نہیں پڑی اسی لیے اپر چترال کے تمام راستے ٹریفک کے لیے کُھلے ہوئے ہیں۔
ک سعد بن اویس نے کہا کہ ’شندور میں ہر سال جولائی کے مہینے میں پولو کے مقابلے ہوتے ہیں مگر اس سال پہلی مرتبہ شندور کے مقام پر آئس ہاکی کے مقابلے ہوں گے۔ شندور میں سردی کی شدت بہت زیادہ ہے اسی لیے سیاح بھرپور تیاری کے ساتھ آئیں۔‘
ضلعی انتظامیہ اپر چترال کے مطابق ٹریفک کی روانی کے لیے ٹریفک پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ ناخوشگوار واقعہ کے لیے ریسکیو 1122 ٹیمیں الرٹ موجود ہیں۔

خیبرپختونخوا ٹوارزم اتھارٹی کے مطابق آئس ہاکی کے فائنل مقابلے 28 دسمبر کو بلند ترین مقام شندور میں کھیلے جائیں گے (فوٹو: اُردو نیوز)

ڈائریکٹر جنرل ٹوارزم اتھارٹی تاشفین حیدر کہتے ہیں کہ ایڈونچر ایونٹ کو منعقد کرنے کا مقصد ونٹر ٹوارزم کو فروغ دینا ہے تاکہ سردیوں کے موسم میں بھی یہ سیاحتی مقامات آباد رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ٹوارزم اتھارٹی ونٹر ٹوارزم کے لیے مزید سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس ایونٹ سے ایڈونچر سپورٹس کے کھلاڑی بھی سامنے آئیں گے جن کو پھر صوبائی ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔‘

ایڈونچر سپورٹس سے سیاحت کو کتنا فائدہ ہوگا؟

مقامی ٹور گائید عمران شاہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ونٹر سپورٹس ایونٹ خوش آئند ہے جس سے ایڈونچر ٹوارزم کو فروغ ملے گا اور دنیا کے مختلف ممالک کےسیاح ان علاقوں کی جانب مائل ہوں گے۔
’ان علاقوں میں بہت مواقع موجود ہیں اگر بہتر انتظامات  کے ساتھ ایسے ایونٹس منعقد کیے جائیں۔ پہلے دیر سے چترال تک رسائی مشکلات تھیں مگر اب لواری ٹنل کھلا رہتا ہے جس سے آمدو رفت میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اپر چترال جانے کے لیے سب سے بڑامسئلہ مواصلاتی نظام کی ابتر صورتحال ہے جس کی وجہ سے گھنٹوں کا سفر کئی گھنٹوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اگر سڑکوں کی حالت بہتر ہوجائے تو سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔‘
سیاحوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے ٹور گائیڈ عمران شاہ نے بتایا کہ ’چکدرہ سے دیر تک سیاحوں کو سکیورٹی کے نام پر تنگ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے غیر ملکی اس روڑ سے سفر کرنے کو ترجیح نہیں دیتے بلکہ وہ براستہ گلگت بلتستان چترال میں داخل ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت واقعی سیاحت کے فروغ میں سنجیدہ ہے تو ان مسائل کے فوری حل پر توجہ دے۔‘

’پہلے سڑک بنائیں پھر سیاح بلائیں‘

اپر چترال کے بیشتر علاقوں کو جانے والی بیشتر سڑکیں خراب ہونے کے سفر کے قابل نہیں۔ مقامی افراد اور سماجی رہنماوں نے سڑکوں کی تعمیر کے لیے احتجاجی تحریک بھی شروع کررکھی ہے۔
اپرچتراال کے شہر محمد نصیر کے مطابق مستوج سے شندور روڈ کا منصوبہ کئی سالوں سے ادھورا پڑاہے۔ سڑکوں کی تعمیر نہ ہونے کے باعث آئے روز حادثات پیش آرہے ہیں۔
’ان سڑکوں پر سفر کرکے سیاح دوبارہ یہاں نہیں آتے اور وہ جاکر دوسرے سیاحوں کو یہاں کا رخ کرنے سے منع کرتے ہیں۔ نحکومت پہلے سڑکیں بنائیں پھر سیاحوں کو بلائے ورنہ رہی سہی سیاحت بھی ختم ہوجائے گی۔‘
واضح رہے کہ شندور آئس ہاکی کا میچ 28 دسمبر کو شندور کے مقام پر کھیلا جائے گا جسے دیکھنے کے لیے غیرملکی سیاحوں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

شیئر: