Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منصوبوں میں تاخیر، چترال میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی خاتون ڈپٹی سپیکر کے خلاف احتجاج

ڈپٹی سپیکر کا کہنا ہے کہ تورکہو کے عمائدین نے انہیں نہیں بلایا ورنہ وہ ان سے ملاقات کے لیے جاتی۔ (فوٹو: فیس بک)
خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال میں 15 سال سے زیر تعمیر بونی بزند روڈ منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے علاقہ مکینوں اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کے درمیان ’تنازع‘ کھڑا ہو گیا ہے۔ 
خیبرپختونخوا کا سیاحتی ضلع چترال اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے سیاحوں کی پسندیدہ جگہ ہے مگر سڑکوں کی خراب اور خستہ حالت کی وجہ سے مقامی باشندوں کے ساتھ سیاحوں کو بھی آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
سیاحتی مقامات وادی کیلاش، گرم چشمہ، شندور اور تورکہو سمیت کئی سڑکوں کی تعمیر تو کئی برسوں سے ہو رہی ہے مگر فنڈ مختص ہونے کے باوجود سڑکوں کے یہ منصوبے مکمل نہیں ہو رہے ہیں۔
سڑکوں کی جلد تعمیر کے لیے تحریک شروع
اپر چترال میں سڑکوں کی تعمیر نو یا پکی سڑکوں کی تعمیر کے لیے حالیہ دنوں میں مقامی لوگوں کی جانب سے احتجاجی تحریکیں شروع کی گئی۔
تحریک چلانے والوں کی جانب سے سب سے زیادہ تنقید علاقے کے منتخب خاتون رکن اسمبلی ڈپٹی سپیکر کے پی اسمبلی ثریا بی بی پر کی جا رہی ہے۔
اسی سلسلے میں اپر چترال میں مستوج بروغل روڈ کی تعمیر کے لیے مقامی عمائدین نے پہلی بار جلسہ کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ اس سڑک کی تعمیر کے لیے بعد میں متعدد جلسے ہوئے اور یہ تحریک اب بھی چل رہی ہے۔
احتجاجی اجتماع میں عمائدین نے ایک نکاتی ایجنڈا ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے سامنے رکھا اور وہ مستوج سے بروغل تک پکی سڑک کی تعمیر کا مطالبہ تھا۔
دوسری جانب بونی ٹو بوزند روڈ منصوبے پر کام گذشتہ 15 سالوں سے جاری ہے لیکن 28 کلومیٹر کی سڑک کا ایک تہائی حصہ بھی پکّا نہیں ہوا ہے۔
کام میں سست روی اور ٹھیکیدار اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی جانب سے اس سڑک کی تعمیر میں مبینہ لاپرواہی اور کرپشن کے خلاف خلاف تورکہو اور تریچ یوسی کے لوگوں نے متعدد بار احتجاج ریکارڈ کیا۔

تحریک چلانے والوں کی جانب سے سب سے زیادہ تنقید علاقے کے منتخب خاتون رکن اسمبلی ڈپٹی سپیکر کے پی اسمبلی ثریا بی بی پر کی جارہی ہے۔ (فوٹو: فیس بک)

بونی بزند روڈ کے منصوبے پر کام میں تاخیر کی وجہ سے تورکہو اور تریچ  یوسی کے شہریوں نے بونی تک پیدل مارچ کرکے اور ضلعی ہیڈواکرٹرز بونی میں دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ 
لوگوں کا کہنا تھا کہ متعلقہ ٹھیکیدار مذکورہ سڑک کی تعمیر پیشگی ادائیگی کے باوجود محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ورک پلان کے مطابق نہیں کر رہا ہے اور اس کی سرپرستی ان کے بقول سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے ایکسین کر رہے ہیں۔ 
لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایکسین کی تعیناتی علاقے سے منتخب ایم پی اے اور ڈپٹی سپیکر کے پی اسمبلی ثریا بی بی نے  کرائی ہے۔ بعد میں ایک جلسے میں ڈپٹی سپیکر نے ایکسین کو تعینات کرانے کا اقرار کیا۔
بونی بازار میں دھرنے کے شرکا کے ساتھ  ضلعی انتظامیہ نے ڈپٹی کمشنر حسیب الرحمان خلیل کی قیادت میں مذاکرات کیے جس کے بعد مظاہرین نے ضلعی انتظامیہ کی تحریری یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کیا۔
 تورکہو روڈ منصوبے پر کچھ روز بعد ٹھیکیدار نے مشینری سائیٹ سے ہٹانے کی کوشش کی جس کے خلاف دوبارہ مقامی شہریوں نے دھرنا دیا اور منتخب نمائندوں کے خلاف بھی احتجاج کیا۔
تورکہو میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے سرگرم تنظیم تورکہو تریچ روڈ فورم کے رہنما عمیراللہ خلیل نے بتایا کہ مختلف حیلے بہانوں سے ٹھکیدار نے کام کو روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں مگر عوام کے مسلسل احتجاج، مظاہروں، دھرنوں اور اور کام کی سائیٹ پر موجود مشینری کی مسلسل نگرانی کے باعث ابھی تک کام  جاری ہے۔
’ضلعی انتظامیہ اور سی اینڈ ڈبلیو حکام نے ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا تھا اور ہمیں 30 اکتوبر 2024 کی ڈیڈلائن دی گئی تھی کہ اس دوران محمکہ کے ورک پلان کے مطابق سات کلومیٹر اسفالٹ اور مزید چھ کلومیٹر کمپیکشن کا کیا جائے گا۔‘
عمیر خلیل اللہ نے دعویٰ کیا کہ ’محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور اس کے ایکسین نے ورک پلان کے ساتھ ہی ٹھیکیدار سے کام مکمل کرائے بغیر ہی تمام ادائیگی کر دی تھی جس کے بعد ٹھیکیدار مذکورہ کام مکمل کیے بغیر کئی دفعہ سائیٹ سے جانے کی کوشش کر چکا ہے۔‘

عمیر اللہ خلیل کا کہنا ہے کہ ہم تین ماہ سے احتجاج کررہے ہیں مگر ڈپٹی سپیکر نے اس احتجاج پر کوئی توجہ نہیں دی۔ (فوٹو: فیس بک)

ان کے مطابق محکمہ کے ضوابط کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کام مکمل کرائے بغیر نہیں ہوتی بلکہ مکمل ادائیگی محکمے کے انجینیئرز کی جانب سے ورک پلان کے مطابق کام مکمل ہونے کے بعد اس کے معیار اور دیگر چیزوں  کا معائنہ کیا جاتا ہے۔  انجینیئرز کام کے معائنے کے بعد ’ورک ڈن‘ اور ’ ورک کمپلیشن سرٹیفکیٹ‘ دیتے ہیں جس کے بعد ہی مکمل ادائیگی کی جاتی ہے۔ 
’لیکن مذکورہ کیس میں محکمے نے ٹھیکیدار کو سات کلومیٹر اسفالٹ اور مزید چھ کلومیٹر کمپیکشن کے کام کی ادائیگی ورک پلان کے ساتھ ہی کر دی تھی جو کہ نہ صرف خلاف ضابطہ ہے بلکہ کرپشن کی ایک شکل ہے۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ عوام کے احتجاج کی وجہ سے ورکوپ گاؤں تک کمپیکشن کا کام تو مکمل ہو گیا ہے مگر سات کلومیٹر اسفالٹ میں سے صرف 4.8 کلومیٹر اسفالٹ کا کام ہی ہوسکا اور اب سرد موسم کی وجہ سے 2.2 کلومیٹر اسفالٹ کا کام اگلے سیزن تک ملتوی کیا گیا ہے۔  چھ کلومیٹر کمپیکشن پر کام اب بھی جاری ہے۔
سڑکوں کے نام پر احتجاج،  ڈپٹی سپیکر متنازع کیوں بنیں؟ 
ٹی ٹی آر ایف رہنما عمیر اللہ خلیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم تین ماہ سے احتجاج کررہے ہیں مگر ڈپٹی سپیکر نے اس احتجاج پر کوئی توجہ نہیں دی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ثریا بی بی کو تورکہو اور تریچ یو سی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں ووٹ دے کر علاقے سے جتوایا۔ عمیر خلیل اللہ نے الزام لگایا کہ ثریا بی بی عوامی ایشو کو حل کرنے کے بجائے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایک جونیئر افسر کو ایکسین لگوا کر ان کی سرپرستی کر رہی ہیں۔ ایکسین مبینہ طور پر بے ضابطگیوں میں بھی ملوث ہیں۔
عمیراللہ نے کہا کہ ثریا بی بی کی پارٹی کی حکومت ہے ان کو چاہیے کہ اپنے حلقے کے لوگوں کے ایشوز حل کرائے نہ کہ سی اینڈ ڈبلیو ایکسین کی بےجا حمایت کرے جو اس منصوبوں میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں۔
عمیر خلیل کے مطابق ڈپٹی سپیکر نے ہمیں سازشی ٹولہ قرار دیا ہے اور ہمارے جائز اور برحق مطالبے کی حمایت کرنے کے بجائے ہمارے اوپر الزامات لگائے۔ 

ثریا بی بی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوام کے جائز مطالبات سنے جائیں اور ان پر عمل درآمد کیا جائے۔ (فوٹو: فیس بک)

’اس سڑک کی جلد تعمیر کے لیے تحریک چلانے والوں میں تمام جماعتوں بشمول پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنان اور مقامی رہنما شامل ہیں۔ ’ہم عوامی منصوبوں پر سیاست کی بجائے خدمت کو ترجیح دیتے ہیں۔‘

 تیسرے اہم منصب پر بیٹھی ہوں کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا: ڈپٹی سپیکر 

دوسری جانب ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی نے مظاہرین سے ملاقات کی بجائے اپر چترال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چند دن قبل کہا تھا کہ ایکسین سی اینڈ ڈبلیو کی تعیناتی انہوں نے ہی کرائی ہے۔ ‘میرے بھائی، میں اسمبلی ایکسین سی اینڈ ڈبلیو اور ڈی ای او ایجوکیشن لگانے کے لیے ہی گئی ہوں۔‘
مظاہرین کو ’مخصوص ٹولہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے سیاسی مخالفین مظاہرین کو ان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
’میں عوام کے ووٹوں سے کامیاب ہوئی ہوں اور صوبے کے تیسرے سب سے بڑے عہدے پر بیٹھی ہوں۔ میں چیلنج کرکے کہتی ہوں کہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہیں۔‘
اس معاملے پر جب اردو نیوز نے ثریا بی بی نے اردو نیوز سے موقف کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تکمیل کے لیے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ ’وقتاً فوقتاً میں خود بھی اس کام کی نگرانی کررہی ہوں۔‘
’ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوام کے جائز مطالبات سنے جائیں اور ان پر عمل درآمد کیا جائے۔‘ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ تورکہو کے عمائدین نے انہیں نہیں بلایا ورنہ وہ ان سے ملاقات کے لیے جاتی۔
’میں عوام کی منتخب نمائندہ ہوں، جہاں عوام کو میری ضرورت ہوگی میں جاؤں گی مگر کسی کے دباؤ میں آکر ہر گز نہیں۔‘

ثریا بی بی کا کہنا ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین مظاہرین کو ان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ (فوٹو: فیس بک)

دوسری جانب علاقے سے منتخب پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے عبدالطیف نےدعویٰ کیا کہ بونی بزند روڈ منصوبے کے لیے  پی ٹی آئی کے وفاقی حکومت کے دور میں سب سے زیادہ فنڈز ریلیز کیے گئے تھے۔
’تاہم ابھی بھی اس منصوبے کی تکمیل حکومت کی ترجیح ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں بیشترمنصوبے ختم کیے گئے مگر کسی نے آواز نہیں اٹھائی، مگر اب جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے تو سب کو احتجاج یاد آیا۔
واضح رہے کہ بونی بزند روڈ 28 کلومیٹر طویل وفاقی پی ایس ڈی پی کا پراجیکٹ ہے جس کی فنڈنگ وفاقی حکومت کر رہی ہے مگر اس روڈ کی تعمیر خیبر پختونخوا کا محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کرا رہی ہے۔

شیئر: