Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی قوانین سے متصادم پاکستانی حج آپریٹرز کا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں: وزارت مذہبی امور

حکومت نے پرائیویٹ آپریٹرز کے لیے سعودی حکومت کی 2000 حجاج کی شرط کو پورا کرنے کے لیے 40 سے 45 نجی اداروں پر مشتمل کلسٹر سسٹم متعارف کرایا ہے۔ (فائل فوٹو: وزارت مذہبی امور)
پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے واضح کیا ہے کہ سعودی قوانین کے برعکس پاکستانی حج آپریٹرز کا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور اگر انہوں نے حج پالیسی کے تحت کام نہ کیا تو ان کا کوٹہ منسوخ ہو جائے گا۔ ایسی صورت میں پاکستان سعودی فیصلے کی بھی حمایت کرے گا۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس مولانا عطا الرحمن کی صدارت میں ہوا، جس میں پرائیویٹ حج آپریٹرز کی تعداد کم کرنے کے معاملے پر وزارت مذہبی امور اور آپریٹرز کے درمیان تنازع پر غور کیا گیا۔
حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے خدشات پر بات کرتے ہوئے حکام نے بتایا کہ حکومت نے پرائیویٹ آپریٹرز کے لیے سعودی حکومت کی 2000 حجاج کی شرط کو پورا کرنے کے لیے 40 سے 45 نجی اداروں پر مشتمل کلسٹر سسٹم متعارف کرایا ہے۔ حکومت نے سروس پرووائیڈر ایگریمنٹ بھی متعارف کرایا ہے، لیکن حج آپریٹرز نے سندھ ہائی کورٹ سے اس کے خلاف حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ بھی واضح کیا گیا کہ سعودی عرب کی پالیسی کے مطابق اب وفاقی کابینہ اس حج پالیسی پر نظرثانی نہیں کر سکتی۔‘
سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے خبردار کیا کہ ’اگر پرائیویٹ حج آپریٹرز نے حج پالیسی کے خلاف عدالتوں میں دائر مقدمات واپس نہ لیے تو ان کا کوٹہ منسوخ کر دیا جائے گا۔ جس سے یہ کوٹہ ممکنہ طور پر انڈیا یا افغانستان منتقل ہو سکتا ہے۔‘
کمیٹی نے ہدایت دی کہ آپریٹرز فوری طور پر وزارت سے معاہدہ کریں۔
کمیٹی نے حج آپریٹرز کو حکم دیا کہ وہ حکم امتناع واپس لیں اور اگلے 48 گھنٹوں کے اندر سروس پرووائیڈر یعنی خدمات کی فراہمی کے معاہدے کی تعمیل کریں۔
حج آپریٹرز کا مطالبہ تھا کہ ایک کلسٹر کے اندر شامل تمام کمنیوں کو الگ الگ کمپنی تسلیم کرتے ہوئے انہیں خطوط جاری کیے جائیں۔ جس پر وزارت مذہبی امور کا کہنا تھا کہ ہم حج ٹور آپریٹرز کی تنظیم کو تسلیم ہی نہیں کرتے اس لیے ان کے کسی مطالبے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
کمیٹی کی ہدایات کے بعد حج آپریٹرز کمیٹی کے اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔ جس پر کمیٹی کے اراکین نے ان کے رویے کو کمیٹی کی توہین قرار دیا۔
کمیٹی ممبران نے کہا کہ آپریٹرز نے دو گھنٹے ضائع کیے اور اب بھی کمیٹی کے متفقہ فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں۔

شیئر: