کوئٹہ میں موبائل فون سروس کی اچانک بندش، ’حکومت بوکھلا گئی ہے‘
پیر 6 جنوری 2025 15:51
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے شہریوں کو آپس میں رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے ( فائل فوٹو: فری پِکس)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب اچانک موبائل فون سروس بند کر دی گئی جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
شہریوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومتی اقدام پر تنقید کی جارہی ہے۔
حکومت کی جانب سے موبائل فون نیٹ ورک بند کرنے کی تاحال کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
بلوچستان حکومت کے ایک سینیئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’امن و امان کے خدشات اور کچھ خطرات کی وجہ سے نیٹ ورک بند کیا گیا ہے۔‘
سرکاری ذرائع کے مطابق موبائل نیٹ ورک دو دنوں (منگل سات جنوری کی رات )تک بند رہے گا۔
کوئٹہ میں اس وقت صرف پی ٹی سی ایل کی لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس کام کر رہی ہے تاہم یہ سہولت 25 لاکھ سے زائد آبادی والے شہر میں صرف چند ہزار لوگوں کو ہی حاصل ہے۔
موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے شہریوں کو آپس میں رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومتی اقدام سے تاجر، آن لائن کام کرنے والے فری لانسر بھی متاثر ہیں۔
ایک شہری بسم اللہ جان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کی جانب سے جانب سے کوئٹہ میں بغیر کوئی خاص وجہ بتائے دو دن کے لیے موبائل فون نیٹ ورکس بند کیے گئے ہیں۔‘
لکھاری عابد میر نے موبائل فون نیٹ ورک کی بندش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وجہ بظاہر کل سریاب کوئٹہ میں ہونے والا ضمنی انتخاب ہے جس پر جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کو ایک بار پھر مینڈینٹ چوری کیے جانے کا غصہ ہے اور انہوں نےآج صوبہ بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’چلیں یہ دو دن تو کسی طور گزر جائیں گے مگر یہ حالات کیسے گزریں گے جو اب مستقبل ہی ہو گئے ہیں۔‘
حمزہ خان ناصر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر موبائل فون سروس کی معطلی کو صارفین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے تو سال میں محرم الحرام اور 12 ربیع الاول جیسے چند مخصوص ایام پر نیٹ ورک بند کیا جاتا تھا، اب تو یہ معمول بنتا جا رہا ہے۔
بعض سرکاری ذرائع نیٹ ورک کی بندش کو دہشت گردی کے خطرات سے جوڑ رہے ہیں تاہم محکمہ داخلہ کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی کا فیصلہ ضمنی انتخاب اور اس کے نتائج کے خلاف جے یو آئی کے احتجاج کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 کوئٹہ کے 15 پولنگ سٹیشنز پر اتوار کو ضمنی انتخاب ہوا جس میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے علی مدد جتک کامیاب قرار پائے۔
عام انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کے بعد جے یو آئی اور دیگر امیدواروں کی درخواست پر سپریم کورٹ نے حلقے کے 15 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کا حکم دیا تھا۔
جے یو آئی کا الزام ہے کہ ضمنی انتخاب میں ان کے امیدوار عثمان پرکانی کو واضح اکثریت حاصل ہوئی لیکن انتظامیہ کی ملی بھگت سے فارم 47 میں تبدیلی کرکے حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے امیدوار کو جتوایا گیا۔
نتائج میں مبینہ ردو بدل اور انتخابی دھاندلی کے خلاف جے یو آئی نے اتوار کی شام سے لے کر رات گئے تک ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا اور پیر کو صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا۔
جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی جے یو آئی نے احتجاج کا اعلان کیا حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی اور موبائل فون سروس بند کر دی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور دو دن بعد یعنی آٹھ جنوری کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔‘