Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے نقصان میں پاکستان دنیا بھر میں سرفہرست

سال 2024 میں پاکستان کو انٹرنیٹ بندش کے باعث 1.62 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان سال 2024 میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے باعث ہونے والے مالی نقصان کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست رہا۔
غیرسرکاری ادارے ٹاپ ٹین وی پی این کے اعداد و شمار کے مطابق انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے باعث پاکستان کو 1.62 ارب ڈالر کے مالی نقصان کا سامنا رہا۔
یہ خانہ جنگی کا شکار رہنے والے سوڈان اور میانمار جیسے ممالک میں ہونے والے مالی نقصان سے بھی زیادہ ہے۔
پاکستان میں گزشتہ سال 9 ہزار 735 گھنٹے انٹرنیٹ متاثر رہا، جس سے 8.39 کروڑ  لوگ متاثر ہوئے۔ انٹرنیٹ بندش کی بڑی وجوہات میں جنرل الیکشن اور احتجاجی مظاہرے شامل تھے۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بندشوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پہلے نمبر پر پاکستان، دوسرے پر میانمار، تیسرے پر سوڈان، چوتھے پر وینزویلا، پانچویں پر بنگلہ دیش، چھٹے پر انڈیا، ساتویں پر عراق، آٹھویں پر ایتھوپیا، نویں پر ترکیہ اور دسویں نمبر پر آذربائیجان رہا۔ 

انٹرنیٹ بندش کے لحاظ سے 28 ممالک کی فہرست میں پاکستان سرفہرست رہا۔ (فوٹو: ٹاپ ٹین وی پی این)

دوسری جانب دنیا بھر میں 2024 کے دوران انٹرنیٹ متاثر ہونے سے 7.69 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ 
28 ممالک میں 167 خود ساختہ انٹرنیٹ بندشیں رپورٹ ہوئیں جو کہ ایک سال میں اب تک کے ممالک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان میں 49 ہزار 101 گھنٹے انٹرنیٹ بلیک آؤٹ اور 39 ہزار 687 گھنٹے سوشل میڈیا بلیک آؤٹس شامل تھے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس رہا، اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ٹک ٹاک اور تیسرے نمبر پر میسجنگ پلیٹ فارم سگنل تھا۔ 
پاکستان، میانمار، بنگلہ دیش اور انڈیا میں خاص طور پر انٹرنیٹ کی پابندیوں کی بدولت ایشیا دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ تھا۔

انٹرنیٹ بندش سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ کیسے لگایا جاتا ہے؟

ٹاپ ٹین وی پی این دنیا بھر میں ہونے والی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بندشوں کو مانیٹر کرتا ہے۔
ان پابندیوں کی مدت اور حد کا تعین کرنے کے بعد COST ٹُول کا استعمال کرتے ہوئے ان کے معاشی اثرات کا حساب لگایا جاتا ہے۔
یہ ٹُول انٹرنیٹ مانیٹرنگ این جی او نیٹ بلاکس نے تیار کیا ہے۔ یہ ورلڈ بینک، آئی ٹی یو، یورو سٹیٹ اور امریکی مردم شماری کے انڈی کیٹرز پر مبنی ہے۔ 

شیئر: