Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا سب سے بڑا گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ فعال، پہلی پرواز کہاں جائے گی؟

گزشتہ برس اکتوبر میں چینی وزیراعظم لی چیانگ نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ منصوبے کا ورچوئل افتتاح کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے اور جمعے کو پہلی پرواز گوادر سے مسقط کے لیے روانہ ہو گی۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ جمعے کی صبح پی آئی اے کی پرواز پی کے 197 گوادر کے نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے عمان کے شہر مسقط کے لیے روانہ ہو گی۔ 
ترجمان کے مطابق گوادر اور مسقط کے درمیان ہفتے میں دو پروازیں چلائی جائیں گی۔ ابتدائی طور پر اس روٹ پر چھوٹا اے ٹی آر طیارہ چلے گا جس میں 48 مسافروں کی گنجائش ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مطابق جمعے سے گوادر کے نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن کا آغاز ہو رہا ہے۔ مرحلہ وار یہاں پروازوں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔
نئے تعمیر ہونے والے ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایئرپورٹ سکیورٹی فورس، پاکستان کسٹمز، ایف آئی اے، انٹی نار کوٹکس فورس اور دیگر متعلقہ اداروں کے عملے کو پہلے ہی تعینات کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت 30 دسمبر کو گوادر ایئرپورٹ سے متعلق خصوصی اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ اگلے مرحلے میں گوادر اور کراچی کے درمیان بھی ہفتہ وار تین پروازیں شروع کی جائیں گی۔ 
بریفنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ گوادر سے اندرون ملک پروازیں شروع کرنے کے لیے ملک کی نجی ایئرلائنز کے علاوہ بین الاقوامی پروازوں کے لیے چین، عمان اور متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنیوں سے بھی بات چیت جاری ہے۔
بلوچستان کے جنوب مغربی ساحلی شہر میں واقع چار ہزار 300 ایکڑ (17 مربع کلومیٹر )رقبے پر پھیلا نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی اے ) پاکستان کا سب سے بڑا ہوئی اڈہ ہے جس پر دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار طیارے بھی اتر سکتے ہیں۔
یہ پاک چین اقتصادی راہداری کا فلیگ شپ منصوبہ سمجھا جاتا ہے جسے چین کے تعاون سے تعمیر کیا گیا ہے۔
نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کے کام کا سنگ بنیاد 2019 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے رکھا تھا۔

ایئرپورٹ تعمیر کرنےوالے چینی کمپنی کے عہدے دار لیاؤ جیان ژن نے بتایا کہ ’ایئر پورٹ کا رن وے بین الاقوامی معیار کا ہے (فائل فوٹو: فائل فوٹو: ڈیلی سی پیک)

گزشتہ برس اکتوبر میں چینی وزیراعظم لی چیانگ نے دورہ پاکستان کے موقعے پر اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ منصوبے کا ورچوئل افتتاح کیا تھا۔
گوادر شہر سے مشرق میں تقریباً 26 کلومیٹر دوری پر واقع یہ پاکستان کا دوسرا گرین فیلڈ یعنی ایسا ایئر پورٹ ہے جسے پاکستانی حکومت نے چین اور عمان کی حکومت کی امداد سے بالکل نئے سرے سے تعمیر کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی کے مطابق منصوبے پر مجموعی طور پر 60 ارب 20 کروڑ روپے کی لاگت سے زائد کے اخراجات آئے جن میں سے نصف سے زائد رقم چینی حکومت نے فراہم کی۔ 
ایئرپورٹ حکام کے مطابق گوادر ایئرپورٹ کے لیے 42 فٹ اونچے اور 14 ہزار مربع میٹر پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ خوبصورت اور سمارٹ ٹرمنل بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے جو ابتدائی طور پر سالانہ چار لاکھ سے زائد مسافروں کو ہینڈل کر سکے گی جبکہ اس کا کارگو ٹرمینل متنوع کارگو اقسام کو سنبھالنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے جس کی صلاحیت سالانہ 30 ہزار ٹن ہے۔
مسافروں کو ٹرمینل سے پرواز تک جانے کے لیے برج کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے ۔
ایئرپورٹ تعمیر کرنےوالے چینی کمپنی کے عہدے دار لیاؤ جیان ژن نے بتایا کہ ’ایئر پورٹ کا رن وے بین الاقوامی معیار کا ہے جس پر جدید لینڈنگ آلات نصب کیے گئے ہیں، اس لیے اس پر پر دن رات اور ہر موسم میں پروازیں چلائی جا سکیں گی۔
ان کے مطابق رن وے کی لمبائی 3658 میٹر اور چوڑائی 75 میٹر ہے جسے 23 میٹر چوڑے ٹیکسی وے سے جوڑا گیا ہے۔

وزارت ہوا بازی کے مطابق نئے ایئرپورٹ کو پاکستان، عمان اور چین کا جوائنٹ وینچر سنبھالے گا (فائل فوٹو: ڈیلی سی پیک)

اس رن وے پر 400 سے 500 مسافروں کی گنجائش رکھنے والے ایئربیس 380، بوئنگ 747 جیسے دنیا کے بڑے مسافر بردار طیارے بھی لینڈ اور ٹیک آف کر سکیں گے۔ یہاں بیک وقت پانچ طیارے پارک ہوسکیں گے۔
نئے ہوائی اڈے میں ہائی ٹیک نیویگیشنل سسٹم، جدید ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور، کریش یا پھر آگ لگنے کی صورت میں ریسکیو، فیول سٹوریج، ڈی سیلینیشن پلانٹ، گرڈ سٹیشن، واٹر سپلائی سسٹم، پی ٹی سی ایل فائبر آپٹک سسٹم اوردیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے متعلقہ عمارتیں اور بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا گیا ہے۔
ایئرپورٹ کو چاروں اطراف باڑ لگا کر محفوظ بنایا گیا ہے۔ مسافروں اور سامان کے لیے جدید حفاظتی خصوصیات کا حامل سکینگ نظام بھی نصب کیا گیا ہے۔
وزارت ہوا بازی کے مطابق نئے ایئرپورٹ کو پاکستان، عمان اور چین کا جوائنٹ وینچر سنبھالے گا تاہم اس کے انتظام اور آپریشن کی نگرانی کے لیے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ذمہ دار ہو گی۔ ایئرپورٹ کو اوپن سکائی پالیسی کے تحت چلایا جائے گا۔

 

شیئر: