Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2024 کے لیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان، انضمام اور مصباح الحق بھی شامل

سال 2024 میں پی سی بی نے 4 کرکٹرز کو ہال آف فیم میں شامل کیا ہے۔ (فوٹو: پی سی بی)
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے چار سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو ہال آف فیم 2024 میں شامل کر لیا ہے۔
ان کرکٹرز کی فہرست میں مشتاق محمد، انضمام الحق، سعید انور اور مصباح الحق شامل ہیں۔
پی سی بی ہال آف فیم میں اس سے قبل عبدالقادر، اے ایچ کاردار، فضل محمود، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس، یونس خان اور ظہیر عباس شامل ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پی سی بی ہر سال دو کرکٹرز کو ہال آف فیم میں شامل کرتا ہے تاہم اس مرتبہ چار کرکٹرز اس لیے شامل کیے گئے کیونکہ 2023 میں کسی کرکٹر کو ہال آف  فیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
 اس مرتبہ ہال آف فیم  میں ان چار کرکٹرز کو ایک آزاد اور شفاف ووٹنگ کے عمل کے ذریعے شامل کیا گیا جس میں وسیم اکرم، ظہیر عباس (دونوں پی سی بی ہال آف فیمرز) اظہر علی (سابق کپتان) بسمہ معروف، نین عابدی (دونوں سابق بین الاقوامی ویمنز کرکٹرز) ماجد بھٹی، محی شاہ، محمد یعقوب، نعمان نیاز، سویرا پاشا اور زاہد مقصود (کرکٹ صحافی/ تجزیہ کار) نے شرکت کی۔
چاروں سٹالورٹس کو اس سال کے دوران باقاعدہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کیا جائے گا اور انہیں یادگاری کیپس اور خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی تختیاں پیش کی جائیں گی۔

ہال آف فیم  میں ان چار کرکٹرز کو ایک آزاد اور شفاف ووٹنگ کے عمل کے ذریعے شامل کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انضمام الحق نے 1991 سے 2007 تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان ٹیم میں بھی شامل رہے۔
مصباح الحق نے 2001 سے 2017 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور ان کی قیادت میں پاکستان ٹیم 2016 میں آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں نمبر ایک پوزیشن پر آئی۔ وہ 2009  میں آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں بھی شامل تھے۔
مشتاق محمد نے 1959 سے 1979 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور کپتان بھی رہے۔
1977 میں ان کی قیادت میں پاکستان نے پہلی بار  آسٹریلیا میں اپنا پہلا ٹیسٹ جیتا ۔ وہ  آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے کوچ بھی تھے۔
سعید انور نے 1989 سے 2003 تک پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 31 سنچریاں اور 68 نصف سنچریاں بنائیں۔
 1996، 1999 اور 2003 کے ورلڈ کپ میں ان کی تین سنچریاں اور تین نصف سنچریاں شامل تھیں۔

مجھے امید ہے کہ ہمارے کرکٹرز ان عظیم کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چلیں گے: محسن نقوی


یہ  کرکٹرز ہمارے  سفیر ہیں اور پی سی بی  انہیں یہ اعزاز دینے میں فخر محسوس کرتا: محسن نقوی (فوٹو: پی سی بی)

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے میں ان چاروں کرکٹ لیجنڈز کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور پی سی بی ہال آف فیم میں ان کی شمولیت ان کی گرانقدر خدمات کو  خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ مشتاق محمد کو پاکستان کے بہترین کپتانوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو اپنی ہوشیار قیادت اور متاثر کن انداز کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ 

محسن نقوی کا کہنا ہے کہ انضمام الحق کے بے پناہ ٹیلنٹ اور میچ جیتنے کی صلاحیت نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں  ۔مصباح الحق نے مشکل وقت میں پاکستانی ٹیم کی قیادت سنبھالی ۔ٹیسٹ رینکنگ کا عروج اور کیریبین میں تاریخی ٹیسٹ سیریز جیتنا ان کے کریئر کا اہم حصہ ہے جبکہ  سعید انور نے اپنے فطری وقار  اور کلاسیکل تکنیک کے ساتھ اوپنر کے کردار کی نئی تعریف پیش کی اور تمام حالات میں دنیا کے بہترین بولرز کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ 
انہوں نے کہا کہ کھیل کے یہ چار بڑے کھلاڑی پاکستان کی بھرپور کرکٹ کی تاریخ میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان کے تعاون نے نہ صرف پاکستان کے اندر کھیل کو بلند کیا بلکہ مستقبل کی جنریشن  کو بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دی۔ ان کی قابلیت، کشش اور غیر متزلزل عزم نے انہیں کرکٹ کا حقیقی سفیر بنا دیا ہے اور پی سی بی ان کے کارناموں کو اعزاز دینے میں بے حد فخر محسوس کرتا ہے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اس نے ایسے غیر معمولی کھلاڑی پیدا کیے جنہوں نے عالمی سطح پر اپنی مہارت اور کھیل کا لوہا منوایا۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے کرکٹرز ان آئیکونز کو دیکھیں گے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے، ان کی میراث کو آگے بڑھاتے ہوئے اور کرکٹ کے پاور ہاؤس کے طور پر پاکستان کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
 انضمام الحق کے کریئر پر ایک نظر 

انضمام الحق نے 2007 کے ورلڈ کپ میں اپنے ون ڈے کریئر کا اختتام کیا (فوٹو: اے ایف پی)

 
انضمام الحق  ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ11701 رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ وہ اس وقت پاکستان کے سب سے زیادہ  ٹیسٹ رنز بنانے والے بیٹرز کی  فہرست میں 8829  رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ 
انہوں نے 31 ٹیسٹس میں پاکستان کی کپتانی کی، 11 جیتے، 9 ڈرا ہوئے اور 11 ہارے۔ انضمام نے 87 ون ڈے میچوں میں بھی ٹیم کی قیادت کی جن میں 51 میں جیت ہوئی ، 33 ہارے اور 3 غیر نتیجہ رہے۔ ان کی 25 ٹیسٹ سنچریوں میں سے17 میں پاکستان جیتا۔  10 ون ڈے سنچریوں میں سے 7 میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔
انضمام نے انگلینڈ کے خلاف ؛ 54.62 کی اوسط سے 1,584 رنز بنائے، سری لنکا کے خلاف 59.96 کی اوسط سے 1،559 رنز، ویسٹ انڈیز کے خلاف 53.52 کی اوسط سے1124 رنز، نیوزی لینڈ کے خلاف 66.18 کی اوسط سے 1059 رنز اور انڈیا کے خلاف 52.06 کی اوسط سے 833 رنز سکور کیے۔
انہیں  1992 کے ورلڈ کپ میں شہرت ملی جب نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں انہوں 37 گیندوں پر 60 رنز بنا کر فتح حاصل کی، اور پھر انگلینڈ کے خلاف فائنل میں 35 گیندوں پر 42 رنز بنائے۔
وہ 1995 اور 1997 کے دوران آئی سی سی کی عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں 79 دن ٹاپ پر رہے۔ 2002 میں لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی 329 رنز کی اننگز پاکستان کی ٹیسٹ تاریخ میں  1958 میں برج ٹاؤن میں حنیف محمد کے 337 کے بعد دوسرا سب سے بڑا اسکور ہے۔ 
انضمام نے 2005 میں بنگلورو میں انڈیا کے خلاف 184 رنز بنائے، وہ صرف ان  10 کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے 100 ویں ٹیسٹ میں سنچری بنائی۔
انہوں نے 2001 سے 2006 تک انگلینڈ کے خلاف پچاس یا زائد رنز کی مسلسل9  اننگز کھیلیں جو کسی ایک ملک کے خلاف  مسلسل نصف سنچریوں کا ریکارڈ ہے۔ 
انہوں نے دو بار چیف سلیکٹر کے طور پر پاکستان کی خدمت کی اور افغانستان کی کوچنگ بھی کی۔
مصباح الحق کے کریئر پر ایک نظر 

مصباح کی قیادت میں پاکستان ٹیسٹ ٹیم نے 2016 میں پہلی پوزیشن حاصل کی (فوٹو: اے ایف پی)

مصباح الحق کم از کم 50 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی کپتانی کرنے والے واحد کرکٹر ہیں۔ انہوں نے 56 ٹیسٹ میں قیادت کی اور 26 میں فتح حاصل کی۔ انہوں نے 87 ون ڈے میچز (بشمول 2015 ورلڈ کپ ) میں ٹیم کی قیادت کی اور آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی کپتان رہے۔
اپنے 162 ون ڈے میچوں میں انہوں نے 5,122 رنز بنائےجو کسی بھی کرکٹر کے بغیر سنچری کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ انہوں نے 42 نصف سنچریاں سکور کیں۔
2016 میں ان کی کپتانی میں پاکستان نے  پہلی بار آئی سی سی مینز کی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
انہوں نے تین ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ 2007میں پاکستان فائنل میں پہنچا جبکہ 2009میں پاکستان چیمپئن بنا۔
 2014 میں آسٹریلیا کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں  ان کی 21 گیندوں پر 24 منٹ کی نصف سنچری ٹیسٹ کی تاریخ کی گیندوں اور منٹ کے لحاظ سے تیز ترین نصف سنچری ہے۔ انہوں  نے 56 گیندوں پر اپنی سنچری سکور کی جس نے اس وقت کا  ریکارڈ برابر کیا اور اب بھی ٹیسٹ کی تاریخ کی مشترکہ دوسری تیز ترین سنچری ہے۔
مصباح 2011 اور 2015 کے ورلڈ کپ کے 15 میچوں میں کھیلے جن میں انہوں نے سات نصف سنچریاں سکور کیں۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں تین بار 99 کا سکور کرنے والے واحد کھلاڑی ہیں۔
انہوں نے  2017 میں پاکستان کو اپنی قیادت میں ویسٹ انڈیز میں واحد ٹیسٹ سیریز جتوا کر اپنے کریئر کا اختتام کیا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد مصباح نے 2019-2021 تک پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ  2019 اور  2020 کے دوران چیف سلیکٹر بھی تھے۔
مشتاق محمد کے کریئر پر ایک نظر 

مشتاق محمد نے صرف 13 سال اور 41 دن کی عمر میں فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا (فوٹو: گیٹی ایمجز)

مشتاق محمد نے 1959-1979 تک 57 ٹیسٹ میچوں میں 3,643 رنز بنائے اور 79 وکٹیں حاصل کیں۔ 1976 اور 1979 کے درمیان 19 ٹیسٹ میں پاکستان کی کپتانی کی، آٹھ جیتے (بشمول 1977 میں سڈنی میں آسٹریلیا میں پاکستان کی پہلی ٹیسٹ جیت ) جن میں سات ڈرا ہوئے اور چار ہارے۔ وہ 1975 کا پہلا ورلڈ کپ  بھی کھیلے۔
انہوں نے جنوری 1957 میں کراچی وائٹس کی طرف سے سندھ کے خلاف  حیدرآباد میں  صرف 13 سال اور 41 دن کی عمر میں اپنے فرسٹ کلاس ڈیبیو پر 28 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں اور 87 رنز سکور کیے۔
انہوں نے 15 سال 124 دن کی عمر میں لاہور میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کی۔ وہ اس وقت دنیا کے سب سے کم عمر ٹیسٹ کرکٹر تھے۔ دو سال بعد انہوں  نے نئی دہلی میں انڈیا کے خلاف 101 رنز بنائے۔ جب ان کی عمر 17 سال 78 دن تھی اس وقت تک وہ ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بیٹر تھے۔
مشتاق محمد ڈنیڈن میں نیوزی لینڈ کے خلاف 201 اور 49/ 5 وکٹ کے ساتھ ایک ہی ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنانے اور ایک اننگز میں پانچ وکٹیں لینے والے صرف دو کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔
انہیں 1970 کی دہائی میں  ریورس سویپ کی ابتدا  کرنے والے پہلے کھلاڑیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ 1964 سے 1977 تک نارتھمپٹن شائر کے لیے کھیلے اور اس کی پہلی ٹرافی  1976 کا جیلٹ کپ اپنی کپتانی میں جیتا۔ 
انہوں نے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں پاکستان کی کوچنگ کی۔ مشتاق محمد کے تین بھائیوں حنیف محمد، وزیرمحمد اور صادق محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جو چار بھائیوں کا ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا منفرد واقعہ ہے۔
سعید انور کے کریئر پر ایک نظر 

سعید انوار نے 1997 میں 194 رنز بنا کر ویوین رچرڈز کا ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ توڑا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سعید انور نے اگرچہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں پیئر حاصل کیا لیکن اپنے تیسرے ٹیسٹ میں 169 رنز بنانے اور کریئر کا اختتام 55 ٹیسٹ میں 4,052 رنز اور گیارہ سنچریوں پر کیا۔
انہوں نے سات ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی کپتانی کی۔  247 ون ڈے میچوں میں 8,824 رنز بنائے جس میں ملک سے باہر 205 ون ڈے میں 7,227 رنز بھی شامل ہیں۔
انہوں نے ون ڈے میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 20 سنچریاں سکور کیں اور 11 ون ڈے میں کپتانی بھی کی۔ انہوں نے اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں سنچری بنائی (101 بمقابلہ بنگلہ دیش، ملتان، 2001)  سری لنکا کے خلاف· 52 ون ڈے میں 2,198 رنز بنائے انڈیا کے خلاف 50 ون ڈے میچوں میں 2002 رنز سکور کیے۔
انہوں نے سری لنکا کے خلاف 11 ٹیسٹ میں 919 رنز اور آسٹریلیا کے خلاف 8 ٹیسٹ میں 886 رنز بنائے۔ 1993 میں شارجہ میں  سری لنکا کے خلاف 107، ویسٹ انڈیز کے خلاف 131 اور سری لنکا کے خلاف 111 رنز اسکور کیے۔ یہ ون ڈے کرکٹ میں لگاتار تین سنچریاں تھیں۔ 
سعید انور نے 1997 میں چنئی میں انڈیا کے خلاف 194 رنز بنا کر ویوین رچرڈز کا  ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ توڑا۔
1996 کے اوول ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف ان کی 176 رنز کی اننگز نے انھیں وزڈن کرکٹرز المناک کے  سال کے پانچ بہترین کرکٹرز میں سے ایک قرار دینے میں مدد کی۔ انہوں نے 1999 میں کولکتہ میں انڈیا کے خلاف بیٹ کیری کیا اور  میچ وننگ 188 رنز بنائے۔ وہ 1996، 1999 اور 2003 میں لگاتار تین آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر تھے۔

شیئر: