اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ ’آخری لمحے کے بحران‘ کی وجہ سے اسرائیلی حکومت کو جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق میں تاخیر کا سامنا ہے۔ جبکہ دوسری جانب غزہ پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ حماس کے پیچھے ہٹنے تک غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے لیے کابینہ کا اجلاس نہیں بلایا جائے گا۔
جمعرات کو نیتن یاہو کے دفتر نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ مزید رعایت لینے کی کوشش میں حماس معاہدے کے چند حصوں سے پیچھے ہٹا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدمNode ID: 884494
اسرائیلی کابینہ نے آج جمعرات کو جنگ بندی معاہدے کی توثیق کرنا تھی۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ روز جنگ زدہ علاقے پر اسرائیلی فضائی حملے میں 48 افراد ہلاک ہوئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بدھ کو قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اتوار سے ہوگا جس کے بعد 15 ماہ سے جاری جنگ ختم ہو جائے گی۔
قطر کے وزیر اعظم نے دوحہ میں اعلان کیا کہ حماس اور اسرائیل جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
اس موقع پر نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امید ہے معاہدے کی جزئیات کو آج رات حتمی شکل دی جائے گی۔‘
جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے فوری بعد عالمی برداری کا مثبت ردعمل سامنے آیا۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی حکومت کے سرکاری بیان سے پہلے ہی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا۔ تاہم انہوں نے اپنا بیان اسرائیلی یرغمالیوں تک محدود رکھا۔
ٹرمپ نے اپنے ’ٹرتھ‘ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’مشرق وسطیٰ میں یرغمالیوں کے لیے معاہدہ ہوا ہے۔ ان کو جلد رہا کیا جائے گا۔ بہت شکریہ۔‘
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس اور وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’جلد ہی یرغمالی اپنے گھروں میں خاندان والوں کے ساتھ ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوجوں کے غزہ سے انخلا اور حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جنگ بندی معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے ترکیہ کی کوششیں جاری رہیں گی۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ایکس اکاؤنٹ پر غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا اور غزہ کو انسانی امداد کی تیزی سے ترسیل کی اہمیت پر زور دیا۔
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے ایک بیان میں کہا ’کئی ماہ کی تباہ کن خونریزی اور بے شمار جانیں گنوانے کے بعد یہ طویل عرصے سے زیرالتوا وہ خبر ہے جس کا اسرائیلی اور فلسطینی عوام شدت سے انتظار کر رہے تھے۔‘