غزہ میں جنگ بندی معاہدے اور یرغمال افراد کی رہائی پر اتفاق: مصالحت کار
غزہ میں جنگ بندی معاہدے اور یرغمال افراد کی رہائی پر اتفاق: مصالحت کار
بدھ 15 جنوری 2025 18:14
جنگ بندی کی صورت میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 100 اسرائیلی بازیاب ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے مصالحت کاروں نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔
معاہدے کے ساتھ ہی غزہ میں 15 مہینے سے جاری جنگ ختم ہو جائے گا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی ہفتوں پر محیط تکلیف دہ مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے کے مطابق حماس درجنوں اسرائیلی یرغمال افراد کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو چھوڑے گا۔
معاہدے کے مطابق غزہ جنگ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس آئیں گے۔
قطر اور حماس کے عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ معاہدہ ہو گیا ہے تاہم اسرائیل نے ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ کی منظوری درکار ہو گی تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
معاہدے کے بعد فوری طور پر چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہو گی جس کے دوران جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
اس سے قبل پیر کو امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بند کرنے کے لیے معاہدے کے قریب ہیں۔
’معاہدہ یرغمال افراد کی رہائی، جنگ بندی اور اسرائیل کی سکیورٹی یقینی بنانے پر منتج ہو گا۔ معاہدے سے ہم فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کے قابل ہوں گے جن کو حماس کی جانب سے شروع کردہ جنگ کے سبب بہت زیادہ مصائب اور مشکلات کا سامنا ہے۔‘
اس معاہدے کے بعد ابتدائی چھ ہفتوں کے دوران تقریباً 100 اسرائیلی یرغمال افراد کو رہا کیا جائے گا تاہم یہ واضح نہیں کہ تمام یرغمال افراد زندہ ہیں کہ نہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ کب اور کتنے بے گھر فلسطینی غزہ واپس آ سکیں گے، کیا اس معاہدے کے بعد غزہ میں مستقل جنگ بندی ہو گی بھی یا نہیں اور آیا اسرائیل غزہ سے اپنی فوج مکمل طور پر نکالے گا یا نہیں۔
یہ نکات حماس کے بنیادی مطالبات ہیں جن کے بدلے وہ تمام یرغمال افراد کو رہا کرے گا۔
ابھی تک جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات جواب طلب ہے جن میں غزہ کی دوبارہ بحالی اور آبادکاری کی نگرانی کون کرے گا۔
اس کے باوجود معاہدے کے اعلان سے اس بات کی امید ہو چلی ہے کہ شاید حماس اور اسرائیل ڈیڑھ برس سے جاری اس تباہ کن جنگ کو سمیٹ رہے ہیں۔
جنگ کی شروعات اکتوبر 2023 میں حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے سے ہوئی تھی جس میں 12 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے شروع کی جانے والی جنگ میں 46 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے اور غزہ کی 90 فیصد آبادی بے گھر ہوگئی۔
نومبر 2023 میں ایک ہفتے سے زائد جنگ بندی کے دوران 100 سے زائد یرغمال افراد کو حماس نے رہا کر دیا تھا۔