Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات، عمران خان نے ملاقات کو خوش آئند قرار دے دیا

محمود خان اچکزئی نے اس ملاقات کو آئین کی روح کے منافی قرار دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی ہے کہ ان کی اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے پشاور میں ملاقات ہوئی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہوں نے آرمی چیف کے سامنے اپنی تمام باتیں رکھ دی ہیں اور دوسری جانب سے بھی مثبت رد عمل آیا ہے۔
تاہم عسکری ذرائع نے کہا کہ یہ سکیورٹی پر ہونے والی ملاقات تھی جس کو سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے۔
بیرسٹر گوہر نے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ میری اور علی امین گنڈا پور کی آرمی چیف سے ملاقات علیحدگی میں ہوئی۔
آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، اپنے تمام مسائل آرمی چیف کے سامنے رکھے ہیں۔
’آرمی چیف سے ملاقات میں ملکی استحکام کے حوالے سے تمام امور پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ملا ہے، اسٹیبشلمنٹ سے براہ راست مذاکرات خوش آئند ہیں، امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان  نے اس ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے، ملکی استحکام کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دروازے بات چیت کے لیے ہمشیہ کھلے تھے، دوسرے طرف دروازے بند تھے، لیکن اب اگر بات چیت کا آغاز ہوا ہے اور بات آگے بڑھتی ہے تو یہ ملک کے استحکام کے لیے بہت اچھا ہوگا۔
’ہمارے دو ہی مطالبات ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنے اور وہ دو واقعات کی انکوائری کرے۔‘
 دوسری جانب اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ ’آرمی چیف سے ملاقات خوش آئند بات ہے، اگر کوئی بات چیت شروع ہوئی ہے تو یہ خوش آئند ہے یہ پاکستان کے لیے اچھا ہے، ہم چاہ رہے تھے مذاکرات ہوں، اس میں پاکستان کے استحکام کی بات ہوگی۔‘

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دروازے بات چیت کے لیے ہمشیہ کھلے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو ہم سے بات کرنی چاہیے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ مذاکرات کے دروازے بند ہیں، ہمیشہ بات چیت کا کہا، دوسری طرف سے دروازے بند تھے، اب اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو پاکستان کے ہی استحکام کے لیے بات ہوگی۔‘
دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ بیرسٹر گوہر  اور علی امین گنڈاپور سے پشاور میں بات چیت خیبر پختونخوا میں سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی معاملات کے تناظر میں ہوئی۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر نے سیاسی معاملات پر بات کرنے کی کوشش کی۔ بیرسٹر گوہر کو جواباً بتا دیا گیا کے سیاسی معاملات پر بات چیت آپ سیاست دانوں سے کریں۔ بات چیت کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ کوشش کی گئی ہے کے سکیورٹی معاملات پر ہونے والی بات چیت کو سیاسی رنگ دیا جائے جو افسوس ناک ہے۔ ‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے اتحادی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی اس ملاقات کو آئین کی روح کے منافی قرار دیا ہے۔

شیئر: