امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پریس سیکریٹری نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے کچھ ہی دنوں میں ایک بڑے آپریشن میں 538 تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے اور سینکڑوں کو ڈی پورٹ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کی رات دیر گئے کیرولین لیویٹ نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ نے 538 نے غیرقانونی جرائم پیشہ تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے۔ اور سینکڑوں کو فوجی ہوائی جہاز کے ذریعے ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تاریخ کا سب سے بڑا ڈی پورٹ کا آپریشن جاری ہے۔ جو وعدے کیے گئے وہ نبھائے جا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
پیدائش پر شہریت کا قانون، ٹرمپ کے احکامات کے خلاف مقدمہNode ID: 884792
صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران غیرقانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا اور انہوں نے اپنی دوسری میعاد کا آغاز ایگزیکٹو اقدامات کے ساتھ کیا جس کا مقصد ریاست ہائے متحدہ میں غیرقانونی داخلے کو روکنا ہے۔
جمعرات کو نیوارک شہر کے میئر راس جے باراکا نے ایک بیان میں کہا کہ امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ایجنٹوں نے ’بغیر کسی وارنٹ کے ایک مقامی ادارے پر چھاپہ مارا اور بغیر کاغذات کے رہنے والے افراد کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی حراست میں لے لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والوں میں ایک سابق امریکی فوجی بھی شامل تھا اور ’یہ ہلا دینے والا اقدام امریکی آئین کی واضح خلاف ورزی ہے۔‘
نیو جرسی کے ڈیموکریٹک سینیٹرز کوری بوکر اور اینڈی کِم نے کہا کہ وہ امیگریشن ایجنٹوں کے نیوارک میں چھاپے پر ’سخت فکر مند‘ ہیں۔
ٹرمپ نے ’امریکی تاریخ میں ڈی پورٹ کا سب سے بڑا آپریشن‘ شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس سے ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں ایک کروڑ 10 لاکھ غیرقانونی تارکین وطن متاثر ہوں گے۔
امریکی صدر نے دفتر میں اپنے پہلے دن جنوبی سرحد پر ’قومی ایمرجنسی‘ کے اعلان کے احکامات پر دستخط کیے اور ’مجرم اجنبیوں‘ کو ملک بدر کرنے کا عزم کرتے ہوئے علاقے میں مزید فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا۔