بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 14 سالہ پاکستانی نژاد امریکی لڑکی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے قتل کے الزام میں لڑکی کے والد اور ماموں کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ 27 جنوری کی رات تقریباً 11 بجے کوئٹہ کے علاقے بلوچی سٹریٹ میں پیش آیا، جہاں 14 سالہ حرا انوار کو گھر کے سامنے گولیاں ماری گئیں۔
بلوچستان پولیس کی ترجمان رابعہ طارق نے اردونیوز کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ اندھا قتل تھا، اور لڑکی کے والد انوار الحق راجپوت نے مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف پولیس تھانہ گوالمنڈی میں درج کرایا۔
مزید پڑھیں
-
کوئٹہ میں قتل ہونے والے تین بچوں کی ماں بھی فائرنگ سے ہلاکNode ID: 694171
-
کوئٹہ: ’معمولی بات پر‘ ہمسایوں میں لڑائی، چار سگے بھائی قتلNode ID: 764591
تاہم جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد اور تفتیش کی بنیاد پر پولیس کو لڑکی کے والد اور خاندان کے دیگر افراد پر شک ہوا، جس کی بنیاد پر انہیں حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کیس تفتیش کے لیے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کیا گیا، جنہوں نے لڑکی کے والد انوار الحق اور ماموں سے تفتیش کی، اور اس میں پیشرفت کی۔
علاقے کے ایس ایچ او بابر بلوچ نے بتایا کہ لڑکی کے والد نے خود واقعے کا مقدمہ درج کرایا اور پولیس کو بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ کچھ فاصلے پر واقع مالی باغ کے علاقے میں اپنے سالے کے گھر جا رہے تھے جب ان کی بیٹی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق انوار الحق نے بیان دیا کہ ’ہم دونوں گھر سے باہر نکلے، تو میری جیب میں میرے بھائی کا موبائل فون تھا، جسے واپس کرنے گھر کے اندر گیا تو اچانک باہر سے فائرنگ کی آوازآئی۔ میری بیٹی نے ابو ابو کی آوازیں لگائیں تو میں فوراً گھر سے باہر نکلا اور دیکھا تو میری بیٹی حرا شدید زخمی حالت میں گیٹ کے پاس پڑی تھی۔‘
بیان کے مطابق ’ان کی بیٹی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔ انہوں نے محلے داروں کے ہمراہ بیٹی کو زخمی حالت میں سول ہسپتال پہنچایا، لیکن وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
انوار الحق نے پولیس کو بتایا کہ وہ گزشتہ تقریباً 28 برسوں سے اپنے اہلخانہ کے ساتھ امریکہ میں رہتے ہیں۔ 15 جنوری کو بچوں کے ہمراہ امریکہ سے لاہور پہنچے اور پھر 22 جنوری کو کوئٹہ آئے تھے۔
گوالمنڈی پولیس تھانہ کے ایس ایچ او بابر بلوچ نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اور عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد پولیس کو اہلخانہ پر شک ہوا اور جب تفتیش کی گئی تو پولیس کا شک درست نکلا۔

سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ (ایس سی آئی ڈبلیو) کے ایک انسپکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لڑکی کے والد نے یہ قتل اپنی بیٹی کے ماموں کے ہمراہ باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے کیا۔ دونوں ملزمان نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔ والد اپنی بیٹی کے کردار سے پریشان تھے۔
لڑکی کے والد نے کہا کہ ’حرا امریکہ میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرتی تھی۔ بار بار منع کرنے کے باوجود وہ باز نہیں آئی، تو انہوں نے اسے پاکستان واپس لا کر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔‘
پولیس ترجمان رابعہ طارق نے بھی اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں رہائش کے دوران والد کو اپنی بیٹی کے ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز ڈالنے پر اعتراض تھا، تاہم پولیس اس واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے بھی نوجوان امریکی شہری کے قتل کے اس واقعے پر متعلقہ حکام سے رابطہ کیا ہے۔