فلسطین کی عسکری تنظیم حماس نے 15 ماہ تک غزہ میں زیرِحراست رکھنے کے بعد چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو قیدیوں کی رہائی کے تبادلے کے معاہدے کے تحت اُن کے ملک واپس بھیج دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد جاری ہے اور حالیہ قیدیوں کا تبادلہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
جن چار خواتین اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا گیا ہے اُن میں کارینا اریوو، ڈینیلا گلبوا، نعما لیوی اور لیری الباغ شامل ہیں جن کو سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اغوا کیا تھا۔
مزید پڑھیں
حماس کے اس حملے میں 60 کے لگ بھگ اسرائیلی فوجی مارے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 47 ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔
اسرائیلی خواتین فوجیوں کے اغوا کی ویڈیو میں پانچ اہلکاروں کو دکھایا گیا تھا مگر رہائی کے وقت 20 سالہ اگام برجر دیگر چار کے ساتھ موجود نہیں تھیں۔
یہ خواتین اہلکار غزہ کے ساتھ سرحد پر موجود چوکی سے نگرانی کے امور انجام دیتی تھیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ سے 33 اسرائیلیوں کو واپس کیا جائے گا جس کے بدلے میں تقریبا دو ہزار فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس نے 250 اسرائیلیوں کو اغوا کیا تھا اور اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔
یہاں اب تک رہا کرائے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کی تفصیل پر نظر ڈالتے ہیں۔
لیری الباغ، عمر 19 برس
رواں ماہ کے آغاز پر حماس نے ایک ویڈیو ریلیز کی تھی جس میں لیری الباغ کو بھی دکھایا گیا تھا۔ اُن کے خاندان نے کہا تھا کہ اُن کے لیے وہ ویڈٰیو دیکھنا مشکل تھا کیونکہ وہ 15 ماہ سے غزہ میں یرغمال تھی۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد لیری الباغ کے والد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنی بیٹی سمیت تمام یرغمالیوں کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
کارینا اریوو، عمر 20 برس
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اپنے اغوا کیے جانے سے چند لمحے قبل کارینا اریوو نے اہلخانہ کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’اگر میں زندہ نہ رہوں تو والد اور والدہ کا ہمیشہ خیال رکھا جائے۔ مایوس مت ہوں، اپنی زندگی جئیں۔‘
گزشتہ برس جنوری میں کارینا اریوو کی ایک ویڈیو حماس نے ریلیز کی تھی جس میں اُن کے ساتھ دیگر دو یرغمالی فوجی اہلکار بھی تھیں۔ دونوں اہلکاروں کو گزشتہ اختتام ہفتہ رہا کیا گیا تھا۔
ڈینیلا گلبوا، عمر 20 برس
اغوا کے بعد اُن کے والدین نے نام ڈینیلے سے بدل کر ڈینیلا کر دیا تھا جو ایک یہودی روایت ہے جس کا مطلب خدا کی حفاظت میں دینا ہے۔
جس وقت ڈینیلا کو اغوا کیا جا رہا تھا اُن کا پاؤں زخمی تھا اور عسکریت پسند اُن کو جیپ میں سوار کرا رہے تھے جو غزہ لے کر گئی۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36476/2025/rc2akcayspht_rtrmadp.jpeg)
وہ تل ابیب کے نواحی علاقے پیٹاح ٹکوا سے تعلق رکھتی ہیں اور اپنے ہائی سکول کی تعلیم کے دوران پیانو بجائی تھیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے والی ڈینیلا کا خواب گلوکار بننا تھا۔
نعما لیوی، عمر 20 برس
نعما لیوی کے اغوا کی ویڈیو فوٹیج پوری دنیا میں دیکھی گئی تھی جس میں وہ فوجی لباس پہنے ہوئے تھیں اور اُس پر خون لگا ہوا تھا۔
نوجوانی میں نعما لیوی نے ’امن کے ہاتھ‘ نامی وفد میں بھی شرکت کی تھی جس میں امریکیوں، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو ایک دوسرے کو برداشت کرتے ہوئے زندگی گزارنے کی بات کی گئی تھی۔
اغوا کے وقت کی فوٹیج سے بظاہر یہ نظر آیا تھا کہ نعما لیوی کو دیگر خواتین فوجیوں سے الگ حراست میں لے کر غزہ منتقل کیا گیا تھا جس کی وجہ سے اُن کے خاندان کو تشویش تھی کہ قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہوگا۔
قبل ازیں 19 جنوری کو تین اسرائیلی خواتین فوجیوں کو حماس نے رہا کیا تھا جن میں 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی ڈاماری اور 31 سالہ ڈورون سٹینبرچر شامل تھیں۔