اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز ممکنہ طور پر آج پیر کے روز سے کریں گے جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں بھی یرغمالیوں کی رہائی اور دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکہ روانہ ہونے سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ منگل کو صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ’حماس پر فتح‘، ایران سے تعلقات، اور تمام یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاملات زیر بحث آئیں گے۔
خیال رہے کہ جنوری میں صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ کی کسی بھی ملک کے سربراہ سے یہ پہلی ملاقات ہو گی، جس کے متعلق نیتن یاہو کا کہنا ہے ’میرے خیال میں یہ اسرائیلی امریکی اتحاد کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔‘
مزید پڑھیں
اتوار کی رات کو دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی پہنچنے پر اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے نیتن یاہو کا استقبال کیا۔
سفیر ڈینی ڈینن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ملاقات سے ’اسرائیل اور امریکہ کا گہرا اتحاد مزید مضبوط ہو گا اور دونوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔‘
اتوار کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان مذاکرات میں ’پیش رفت‘ ہو رہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو امریکی سفیر برائے مشرق وسطیٰ سٹیو وٹکاف سے پیر کو ملاقات کریں گے جس میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کی شرائط پر بات چیت ہو گی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ بات چیت کا آغاز رواں ہفتے سے ہونا ہے جبکہ معاہدے کا 42 روز پر مشتمل پہلا مرحلہ آئندہ ماہ اختتام پذیر ہو جائے گا۔
دوسرے مرحلے میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل اختتام پر بات چیت ہو گی۔
امریکہ اور مصر کے ساتھ مشترکہ طور پر ثالثی کرانے والے ملک قطر نے اتوار کو ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں کی اپنے گھروں اور اپنی سرزمین پر واپسی کی اہمیت کو دہرایا ہے۔
قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے ترکی کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کہا ’ہم نے انسانی امداد کے داخلے کو تیز کرنے اور اس پٹی کو رہنے کے قابل بنانے اور فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین میں مستحکم کرنے اور اس کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔‘
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں حماس نے تقریباً 1900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 33 یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد سے غزہ کو خوراک، ایندھن، طبی اور دیگر امداد کی ترسیل میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی بھی شمالی غزہ کو واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
واشنگٹن میں جنگ بندی سے متعلق ہونے والی بات چیت میں اُن مراعات پر بھی ممکنہ طور پر غور کیا جائے گا جن کو نیتن یاہو کو قبول کرنا چاہیے تاکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو بحال کیا جا سکے۔