Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: حماس

محمود عباس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نسل کشی‘ قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین کے عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’گذشتہ ہفتے قاہرہ میں مصر کے ثالثوں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ان کو بتا دیا گیا ہے کہ ہم مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ثالث سے کہا ہے کہ قابض فوج معاہدے کی پاسداری کرے اور اس میں خلل نہ ڈالے۔‘
ایک اور عہدیدار نے کہا کہ گروپ ’انتظار کر رہا ہے کہ ثالث دوسرا مرحلہ شروع کریں۔‘
19 جنوری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات طے کرنے کے لیے بالواسطہ بات چیت پیر کو شروع ہونی تھی۔
42 روزہ پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 19 سو قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے جن میں زیادہ تر فلسطینی ہیں۔
دوسرے مرحلے میں باقی یرغمال افراد کی رہائی اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کی توقع ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ وہ دوسرے مرحلے کے حوالے سے پیر کو مشرق وسطیٰ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سے بات چیت شروع کریں گے۔ وہ اس وقت امریکہ میں ہیں اور منگل کو امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے پیر کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نسل کشی‘ قرار دیا، جبکہ محکمہ صحت کے حکام  نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے رواں برس علاقے میں 70 افراد کو ہلاک کیا۔
ترجمان نبیل ابو رودینیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’فلسطینی صدر نے مغربی کنارے میں قابض فوج کے توسیع پسندانہ عزائم اور شہریوں کو بے گھر کرنے اور ان کی نسل کشی کرنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔‘

 

شیئر: