اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک اعلی سطح کا وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ عزہ جنگ بندی معاہدے پر مسلسل عملدرآمد کے حوالے مذاکرات کیے جا سکیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اصل معاہدے کی شرائط کے مطابق دوسرے مرحلے کے مذاکرات منگل کو شروع ہونا تھے جن کے تحت مستقل جنگ بندی کا امکان ہے۔
ابتدائی جنگ بندی معاہدے کے تحت 42 روز کے لیے جنگ روک دی گئی تھی اور یرغمال افراد اور قیدیوں کی رہائی ہونی تھی۔
مزید پڑھیں
جنگ بندی معاہدے کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمال افراد کو رہا کیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 583 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا ہے۔
خیال رہے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منگل کو ملاقات طے ہے جس میں جنگ بندی معاہدے اور یرغمال افراد کی رہائی اور دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکہ روانہ ہونے سے قبل صحافیوں کو بتایا تھا صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ’حماس پر فتح‘، ایران سے تعلقات، اور تمام یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاملات زیر بحث آئیں گے۔
خیال رہے کہ جنوری میں صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ کی کسی بھی ملک کے سربراہ سے یہ پہلی ملاقات ہو گی، جس کے متعلق نیتن یاہو کا کہنا ہے ’میرے خیال میں یہ اسرائیلی امریکی اتحاد کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔‘