Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ میں ’میڈ ان پاکستان‘ نمائش،’دونوں ملکوں کے تعلقات اب ہر سطح پر مزید گہرے‘

جدہ  میں’ میڈ ان پاکستان‘ ایگزبییشن، بزنس فورم سے خطاب میں سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے کہا ہے کہ ’دونوں ملکوں کے تعلقات اب ہرسطح پر مزید گہرے ہو رہے ہیں۔‘
سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری ابراہیم المبارک جدہ میں’ میڈ ان پاکستان‘ ایگزبییشن، بزنس فورم کے مہمان خصوصی تھے، انہوں نے الیکڑانک بٹن دبا کر ایگزیبیشن کا افتتاح کیا۔
 افتتاحی تقریب سے خطاب میں سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری کا کہنا تھا کہ ’آج کی تقریب سے خطاب کرنا ایک اعزاز ہے۔‘
انہوں نے کہا  کہ ’پاکستانی تارکین ہیلتھ کیئر، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں نمایاں ہیں اور سعودی عرب کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‘
ہم پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان منفرد اور متاثرکن دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لینے کے حوالے سے جمع ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا’ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی قدیم تاریخ ہے۔ وادی سندھ اور جزیرہ نما عرب کے درمیان تجارتی تعلقات رہے ہیں۔‘
’علاوہ ازیں ہمارے مشترکہ اسلامی اور ثقافتی تعلق کی ایک مثال حج وعمرہ بھی ہے۔ گذشتہ برس پاکستان سے 1.8 ملین عمرہ زائرین مملکت آئے جبکہ ایک لاکھ 60 ہزار نے فریضہ حج ادا کیا۔‘
انہوں نے کہا  کہ ’اس بات کا اہم ثبوت سعودی عرب میں تقریبا 3 ملین پاکستانی تارکین وطن ہیں جو مملکت کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور یہ دنیا بھر میں پاکستانیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‘
افتتاحی تقریب کے بعد مہمان خصوصی نے نمائش کا دورہ کیا، خصوصاً پاکستان کی سپورٹس اور ٹیکسٹائل مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
نمائش میں تقریبا 137 پاکستانی کمپنیاں اور ادارے 6 سیکٹرز جس میں سپورٹس اینڈ ویئر، ٹیکسٹائل اینڈ گارمنٹس، ایونٹ اینڈ ہاسپلیٹی منیجمنٹ، فوڈ اینڈ ایگریکلچرل، انجینیئرنگ اینڈ مینو فیکچرنگ، آئی ٹی سروسز شامل ہیں شرکت کر رہے ہیں۔

سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری ابراہیم المبارک جدہ میں’ میڈ ان پاکستان‘ ایگزبییشن، بزنس فورم کے مہمان خصوصی تھے: فوٹو اردو نیوز

 افتتاحی تقریب سے خطاب میں سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا’ ثقافتی تبادلے بشمول آرٹ اور ایجوکیشن ایگزبیشن ہمارے تعلقات کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔‘
سعودی وزیر نے بتایا’ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو 5.4 ارب ریال تک پہنچ گیا۔ اس میں 2019 کے بعد سے 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘
ان کے مطابق’ 2019 کے بعد سعودی عرب میں پاکستان کی براہ راست سرمایہ کاری بھی دگنی ہوگئی ہے، جو اب 1.6 ارب ڈالر ہے۔ اس وقت پاکستان کی 2 ہزار کمپنیاں اور ایس ایم ایز کے پاس مملکت میں کام کرنے کا لائسنس ہے۔‘
’یہ اعداد وشمار نہ صرف باہمی اعتماد بلکہ مزید تعاون اور خوشحالی کے مواقع کی کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا’ پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافے کا ٓخواہش مند ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں جبکہ سعودی عرب نے پاکستان میں توانائی، زراعت اور ٹیکنالوجی کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے۔‘ 
’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں، ہم نے اب تک 580 ملین ڈالر کی 8 مفاہمتی یادداستوں کو فعال کیا ہے جبکہ 2.1 ملین ڈالر کے 26 ایم او یوز اس کے علاوہ ہیں جن پر کام ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام ایک چھوٹی سی کہانی سنا کر کیا جس میں انہوں نے بتایا’ میں نے پچھلے سال تین مرتبہ پاکستان کے دورے کیے، جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے خیرمقدم کیا۔‘
’پہلا دورہ ایک چھوٹے  نجی جیٹ میں بہت کم سرمایہ کاروں کے ساتھ تھا۔ دوسرے دورے میں 737 طیارہ نجی شعبے کے سرمایہ کاروں سے بھرا ہوا تھا۔ تسیرے دورے میں777  طیارہ چارٹر کرنا پڑا جو سرمایہ کاروں سے بھر گیا، پاکستان کے وزیرعظم نے مجھے آئندہ  دورے کے لیے اے 380 طیارے میں آنے کے لیے کہا  جو ہم سب کے لیے ایک چیلنج ہے۔‘
انہوں نے کہا ’میں آپ سب کا سعودی عرب میں خیرمقدم کرتا ہوں۔
 سعودی اتھارٹی فار فارن انویسٹمنٹ کے ڈپٹی گورنرعبدالعزیز السکران اور سعودی فیڈریشن آف چیمبرز کے سربراہ حسن معجب الحویزی نے کہا’ اس کانفرنس میں شرکت کرکے خوشی ہورہی ہے جو پاکستان اور سعودی عرب کے اقتصددی تعلقات کے فروغ کے لیے اہم ثابت ہوگی۔‘
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ’ اس نمائش سے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا’ دونوں ملکوں کے سٹریٹجک ریلیشن ہیں جن میں اقتصادی تعلقات بہت اہم ہیں جن کے فروغ کے لیے پوری طرح کوشش کر یں گے۔‘
’ تجارتی تعلقات کے فروغ کے راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے تاکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا’ تجارتی وفد کا تبادلہ کیا جائے گا۔ دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے اس طرح کی ایگزبیشن اہمیت کی حامل ہیں جن کے ذریعے صنعتوں اور خدمات کا تعارف ہوتا ہے

شیئر: