انڈین سکیورٹی فورسز نے شدید جھڑپ کے بعد 31 ماؤ نواز باغیوں کو ہلاک کر دیا ہے، جبکہ دو کمانڈو ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کئی دہائیوں سے جاری بغاوت کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ پسماندہ لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔
سینیئر پولیس افسر سندر راج نے کہا کہ ’31 باغیوں کی لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
چھتیس گڑھ ،ماو نواز باغیوں کا حملہ ،11اہلکار ہلاکNode ID: 56876
ان کا کہنا تھا کہ تازہ دستے علاقے میں بھیج دیے گئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ پولیس سرچ آپریشن کر رہی ہے۔
بغاوت کا گڑھ سمجھی جانے والی ریاست چتیش گڑھ میں بجاپور کے جنگلوں میں لڑائی شروع ہوئی۔ ان باغیوں کو نیکسلائٹ بھی کہا جاتا ہے جنہوں نے مسلح مہم کا آغاز 1967 میں چینی رہنما ماؤ زیڈانگ سے متاثر ہو کر کیا۔
انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ ’انڈیا کو نیکسلائٹس سے پاک کرنے کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔‘ انہوں نے باغیوں کو 2026 تک مکمل طور ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس چتیش گڑھ میں 287 باغیوں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ رواں برس 80 سے زیادہ باغی ہلاک کیے جا چکے ہیں۔
باغی مقامی لوگوں کے لیے زمین، روزگار اور علاقے میں موجود معدنی وسائل میں سے حصے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کی مہم نے سنہ 2000 میں مضبوطی اور سکیورٹی فورسز پر متعدد حملے کیے۔
حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کے لیے ’ریڈ کوریڈور‘ قرار دیے گئے اس علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکار تعینات کیے ہیں۔