امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے ک حماس کو سنیچر کی دوپہر تک تمام یرغمالیوں کو رہا کر دینا چاہیے ورنہ وہ جنگ بندی ختم اور ’قیامت برپا‘ کرنے کی تجویز دیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہو سکتا ہے اس معاملے پر ان سے اتفاق نہ کرے اور وہ اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم سے بات کر سکتے ہیں۔‘
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے حماس کی جانب سے چھوڑے گئے یرغمالیوں کی حالت پر پریشانی کا اظہار کیا جبکہ تنظیم کے اس اعلان پر بھی تشویش ظاہر کی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا سلسلہ روک رہا ہے۔
مزید پڑھیں
ان کے مطابق ’جہاں تک میری بات ہے اگر سنیچر کو دن 12 بجے تک تمام یرغمالی واپس نہ آئے، میرے خیال میں یہ ایک مناسب وقت ہو گا۔‘
بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں کہوں گا کہ تمام شرائط کو منسوخ کر دیں اور قیامت برپا ہونے دیں۔ میں کہوں کہ ان کو دن 12 بجے تک لوٹا دینا چاہیے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تھوڑے تھوڑے کر کے چھوڑنے کے بجائے ایک ہی بار میں اجتماعی طور پر چھوڑ دیا جائے۔ ہم ان (یرغمالیوں) کی واپسی چاہتے ہیں۔‘
اس سے قبل امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو اور ترقی کی تجویز کے تحت فلسطینیوں کو واپس آنے کا حق نہیں ہو گا۔
![](/sites/default/files/pictures/February/42961/2025/gaza.jpg)
دوسری جانب ان کے اپنے حکام نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا۔
پیر کو فاکس نیوز پر بریٹ بائر کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں وہ اردن اور مصر کے ساتھ غزہ کے پناہ گزینوں کے حوالے سے کسی ڈیل تک پہنچ سکتے ہیں۔
ان کے مطابق ’ان دونوں کو امریکہ ہر سال اربوں ڈالر دیتا ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ غزہ سے جانے والوں کے پاس واپس آنے کا اختیار ہو گا تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’نہیں، اس لیے کہ وہ اس سے بہتر رہائشی مکانات ہوں گے۔‘
ان کے بقول ’میں ان کے لیے مستقل رہائشی مقام کی تعمیر کی بات کر رہا ہوں، غزہ کو دوبارہ رہنے کے قابل بنانے میں برسوں لگیں گے۔‘
خیال رہے پیر کو حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اگلے ہفتے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا طے شدہ پروگرام موخر کیا جا رہا ہے۔
اے پی کے مطابق حماس ترجمان نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کو فضائی بمباری سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماس اور اسرائیل چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے معاہدے کے وسط میں ہیں جس کے تحت حماس 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو دو ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کر رہا ہے۔