Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسامہ بن لادن کو مارنے والے امریکی فوجی نے چرس کا کاروبار شروع کر دیا

سابق امریکی فوجی کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم میری جوانا استعمال کرتے ہیں تو بہتر گفتگو کرتے ہیں۔‘ (فوٹو: نیویارک پوسٹ)
سابق امریکی نیوی سیل کمانڈو رابرٹ او نیل نے میری جوانا (چرس کی ایک قسم) فروخت کرنے کی کمپنی کھول لی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق رابرٹ او نیل نیویارک شہر کی ڈسپنسریوں میں اپنا سرکاری لائسنس یافتہ میری جوانا کا برانڈ فروخت کرنا چاہتے ہیں اور اس سے ہونے والی کمائی کا ایک حصہ خیراتی ادارے کے ذریعے معذور فوجیوں کے لیے مختص کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں فوج میں اپنے تجربے اور فوجیوں کو پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس میں مبتلا ہوتے دیکھ کر میری جوانا کا کاروبار شروع کرنا چاہتا تھا۔‘
ان کا خیال ہے کہ میری جوانا دباؤ والے پیشوں میں کام کرنے والے افراد کو سکون پہنچاتی ہے اور شراب یا ادویات کا بہتر متبادل ہے۔
رابرٹ او نیل نے کہا کہ فوج میں رہتے ہوئے انہیں یہ خیال نہیں آیا کیونکہ اس کی سختی سے ممانعت تھی، لیکن اب وہ اس انڈسٹری میں داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے مذاق میں یہ بھی کہا کہ ملکی سیاسی صورتحال میں میری جوانا تناؤ کم کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم میری جوانا استعمال کرتے ہیں تو بہتر گفتگو کرتے ہیں، ہم دنیا میں امن قائم کر سکتے ہیں۔‘
رابرٹ او نیل نیوی سیل ٹیم 6 کا حصہ تھے اور وہ 2011 میں ایبٹ آباد میں ہونے والے ایک خفیہ آپریشن میں نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی وجہ سے مشہور ہوئے تھے۔ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کیونکہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اسامہ بن لادن کے پاس دھماکہ خیز مواد ہے جس سے پوری ٹیم ہلاک ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ یہ میری زندگی کا آخری دن ہے۔ ہم اسے ماریں گے اور وہ ہمیں مار دے گا۔ ہم مشن مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔‘

 

شیئر: