Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فیشن میں قدیم روایتی ہنر اور جدید تخلیق ایک ساتھ

یہ مقابلہ سعودی ثقافت اور جدید فیشن کے امتزاج کی شاندار مثال ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ریاض کے مانسارد ہوٹل میں منعقد ہونے والی تقریب میں مقامی ڈریس ڈیزائنرز نے صدیوں پرانی روایتی دستکاری کو جدید فیشن میں ڈھال کر شاندار تخلیق پیش کی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں روایتی ہنر کی بحالی پر مبنی ملبوسات کے فیشن مقابلے میں اتوار کے روز قدیم تکنیک اور جدید تخلیقات کا منفرد امتزاج دیکھا گیا۔
فیشن ڈیزائننگ کے مقابلے میں 10 کامیاب ڈیزائنرز کو منتخب کیا گیا جنہوں نے کشیدہ کاری، رنگ سازی، چمڑے کے کام اور تھری ڈی پرنٹنگ جیسی روایتی اور ثقافتی شناخت کو یکجا کیا۔
مقابلے میں کامیاب ہونے والے ڈیزائنز کی تخلیقات کو سعودی کپ 2025 کے دوران فیشن کمیشن کی نمائش میں پیش کیا جائے گا۔
اس موقع پر سعودی فیشن کمیشن کے سربراہ بوراک شاکماک نے مقابلے کی اہمیت کے بارے میں کہا ’روایتی ہنر کی بحالی کا مقصد سعودی ثقافت کو جدید فیشن انڈسٹری میں فروغ دینا ہے۔
یہ پروگرام ملبوسات کے تخلیقی ڈیزائن میں مقامی ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ علاقائی ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔

سعودی ورثے کی وسعت کو نئے انداز میں پیش کرنے کے لیے اس مقابلے کے ذریعے تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیا گیا ہے۔
یہ پروگرام سعودی وزارت ثقافت کے ’دستکاری سال‘ 2025 کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کے تحت کیا جا رہا ہے۔
نمایاں ڈیزائنرز میں اول انعام یافتہ رند السیف کا تخلیقی شاہکار پانچ حصوں پر مشتمل ہے جس پر پیچیدہ کڑھائی، خوبصورت کشیدہ کاری، قدرتی رنگ اور چمڑے کے روایتی کام کیا گیا ہے۔
مہا القحطانی کے ڈیزائن ’سدرۃ نجد‘ کو دوسرا انعام دیا گیا جس کے ڈیزائن میں نجد کے سدرۃ درخت سے متاثرہ منفرد گاؤن جس میں سدرۃ کے بیجوں پر چاندی کے پتے اور کرسٹل کا کام کیا گیا تھا۔

جزیرہ نما العرب کی دلہن کے لباس کو تیسرے تیسرے انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا جسے مقامی ڈیزائنر غائدہ مجدلی نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس لباس پر 350 گھنٹے کی ہاتھ سے کشیدہ کاری کی محنت شامل ہے، لباس کے کپڑے پر تھری ڈی پرنٹنگ ہے جس پر اونٹ کے چمڑے کا بھی کام ہے۔
عالمی سطح پر سعودی فیشن انڈسٹری کی شناخت قائم کرنے میں یہ مقابلہ روایتی ثقافت اور جدید فیشن کے امتزاج کی بہترین مثال ہے۔

 

شیئر: