Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب ملبوسات پر تحقیق کرنے والی پہلی سعودی خاتون پروفیسر لیلیٰ البسام

شاہ سلمان پرائز آف ایکسیلینس ایوارڈسے نوازا گیا تھا۔(فوٹو ٹوئٹر)
لیلیٰ صالح البسام پہلی سعودی پروفیسر ہیں جنہوں نے سعودی عرب میں روایتی عرب ملبوسات اور ٹیکسٹائل کا مطالعہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق لیلیٰ صالح البسام کو علمی تحقیق کے ذریعے سعودی عرب کے روایتی ملبوسات کو دستاویزی شکل دینے،جزیرہ نما عرب کی تاریخ پر تحقیق اور مطالعہ کے لیے شاہ سلمان پرائز آف ایکسیلینس ایوارڈسے نوازا گیا تھا۔
لیلیٰ صالح البسام شہزادی نورا بنت عبدالرحمٰن یونیورسٹی میں ملبوسات اور ٹیکسٹائل کی تاریخ کی پروفیسر ہیں جن کا تعلیمی شعبے میں 40 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔
انہوں نے مملکت کے مختلف علاقوں سے روایتی ملبوسات پر متعدد سٹیڈیز شائع کی ہیں اور متعدد قومی، بین الاقوامی لیکچرز اور سمپوزیم میں شرکت کرنے کے علاوہ روایتی سعودی لباس پر متعدد نمائشوں کا اہتمام کیا ہے۔
لیلیٰ صالح البسام ریاض میں نیشنل میوزیم کے ایڈوائزری بورڈ میں بھی ایک دہائی سے زیادہ کام کر چکی ہیں۔
انہوں نے تین سال تک سعودی ہیریٹیج پرزرویشن سوسائٹی کے بورڈ کی رکن کے طور پر کام کرنےکے علاوہ تین تک سال سعودی ایسوسی ایشن آف ڈیزائن اینڈ آرٹ کی صدر کے طور پر خدمات انجام دیں اور یونیسکو سے وابستہ بین الاقوامی تنظیم برائے فوک آرٹ کی سعودی چیپٹر کی سربراہ بھی رہیں۔
ان کی سب سے اہم اشاعتوں میں سے ایک ’نجد صحرائی قبائل میں ملبوسات اور کڑھائی والی دستکاری پر ماحولیات کے اثرات‘ ہے۔
 لیلیٰ صالح البسام نے نیدرلینڈز میں ٹیکسٹائل ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گیلین ووگلسنگ ایسٹ ووڈ کے ساتھ انسائیکلوپیڈیا ’مڈل ایسٹ میں کڑھائی‘ کے عنوان سے ’سعودی عرب میں کڑھائی‘ کے ایک چیپٹر میں بھی حصہ ڈالا۔
اس نے سعودی عرب میں روایتی ملبوسات پر ایک بروشر لکھا جو جرمن اور انگریزی میں شائع ہوا اور روایتی ملبوسات میلوں میں تقسیم کیا گیا۔

شیئر: