انڈین پولیس نے کشمیر کے متنازع علاقے میں کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مار کر جماعت اسلامی کے بانی امیر اور معروف مذہبی سکالر مولانا ابولاعلیٰ مودودی کی کتابیں ضبط کر لی ہیں جس سے مسلمان رہنماؤں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں قابل اعتماد ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ کالعدم قرار دی گئی ایک تنظیم کے نظریے کو فروغ دینے والے مواد پر مبنی کتابیں فروخت کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
پولیس افسران نے کتابوں کے مصنف کا نام تو نہیں بتایا تاہم، کتابوں کی دکانوں کے مالکان کے مطابق یہ مذہبی جماعت (جماعت اسلامی) کے بانی مولانا ابولاعلیٰ مودودی کی کتابوں کو ضبط کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی راج کے بعد پاکستان اور انڈیا کے قیام سے دونوں ممالک میں بٹا ہوا ہے اور فریقین اسے اپنا علاقہ قرار دیتے ہیں۔
باغی گروپس کشمیر کی آزادی یا اسے پاکستان میں ضم کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ دہائیوں سے انڈین فوج کے خلاف برسرِپیکار ہیں جبکہ اس دوران ہزاروں کشمیری اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے 2019 میں جماعت اسلامی کی کشمیر شاخ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی تھی۔
مسلم اکثریتی کشمیر کے دیگر علاقوں کی دکانوں پر چھاپے مارنے سے قبل سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے سنیچر کو مرکزی شہر سری نگر کی دکانوں پر کارروائی کی۔
سری نگر میں کتابوں کی ایک دکان کے مالک نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’پولیس اہلکار دکان میں آئے اور مولانا مودودی کی تصنیف کردہ تمام کتابیں یہ کہتے ہوئے اٹھا کر لے گئے کہ اِن پر پابندی عائد ہے۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’انڈین حکومت کا یہ تازہ اقدام تسلسل سے جاری ان کارروائیوں کا حصہ ہے جس کا مقصد اختلاف رائے کو دبانا اور مقامی افراد کو ڈرانا ہے۔‘
دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ ’کتابوں کی دکانوں پر چھاپوں کا مقصد جماعت اسلامی کے حوالے سے ممنوعہ لٹریچر کو پھیلنے سے روکنا ہے۔‘