Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کا ریاض میں یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی پر سعودی ولی عہد کا شکریہ

صدر ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب نے یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ فوٹو: ایس پی اے
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ مذاکرات میں سہولت کاری کے لیے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سعودی عرب نے مذاکرات کی میزبانی میں ’شاندار کردار‘ ادا کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو تین سال قبل شروع ہونے والا یہ تنازع کبھی پیدا نہ ہوتا۔
منگل کو ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی اور روسی اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ سعودی عہدیدار بھی موجود تھے۔ تاہم یوکرین نے ان مذاکرات میں شرکت نہیں کی تھی جن کا مقصد جنوری 2022 میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا قابل عمل حل نکالنا ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو انسٹی ٹیوٹ (ایف آئی آئی) کے تحت منعقد ہونے والی دو روزہ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ’ایسی جنگ کا حصہ بننے کے لیے امریکہ سے 350 ارب ڈالر خرچ کروائے جو جیتی بھی نہیں جا سکتی تھی، جو شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی اور اگر میں صدر ہوتا تو یہ کبھی نہ شروع ہوتی۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ولادیمیر زیلنسکی اگر چاہتے تو ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کر سکتے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے تین اہداف پر اتفاق کیا ہے۔ ان میں واشنگٹن اور ماسکو میں اپنے متعلقہ سفارتخانوں میں عملے کی بحالی، یوکرین امن مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کے وفد کا تعین اور معاشی تعاون اور مزید قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے مواقع تلاش کرنا شامل ہے۔
سرمایہ کاری کانفرنس میں سعودی عرب کی امریکہ میں سفیر ریما بنت بندر، سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر الرومایان اور دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹرمپ انتظامیہ کے اہم عہدیدار ایلون مسک نے بھی شرکت کی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں وسیع موضوعات پر بات کی اور اندرونی معاملات کے علاوہ خارجہ پالیسی سے متعلق مسائل کا بھی ذکر کیا۔

 

شیئر: