اقوام متحدہ میں یوکرین کے حوالے سے قرارداد پر امریکہ کے خلاف یورپی ممالک کی فتح
اقوام متحدہ میں یوکرین کے حوالے سے قرارداد پر امریکہ کے خلاف یورپی ممالک کی فتح
پیر 24 فروری 2025 22:04
ترمیم شدہ امریکی قرارداد کی حمایت میں 93 ووٹ پڑے جبکہ 73 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین پر روس کے حملے کے تین سال مکمل ہونے اقوام متحدہ میں پیش کردہ اپنی ہی قرارداد پر ووٹنگ میں امریکہ نے حصہ نہیں لیا۔
امریکہ کی جانب سے اپنی ہی پیش کردہ قرار داد پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ جنرل اسمبلی کی جانب سے امریکی قرارداد کی زبان کو یوکرین کی حمایت میں تبدیلی کرنے پر اتفاق کے بعد سامنے آیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذکورہ قرارداد پر ووٹنگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے روس کے ساتھ قربت کی وجہ سے تشویش میں مبتلا یورپی اقوام کے لیے فتح ہے۔
امریکہ کی جانب سے پیش کردہ اصل قرارداد تین پیراگراف پر مشتمل تھا جس میں روس یوکرین جنگ کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس، اقوام متحدہ کے اصل مقصد یعنی عالمی امن، تحفظ اور تنازعات کے پرامن حل کا اعادہ اور اس یوکرین تنازع کے جلد حل اور پائیدار امن پر زور دیا گیا تھا۔
لیکن یورپی ممالک کی جانب سے پیش کردہ ترامیم میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کا ریفرنس شامل کیا گیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق دیرپا اور مکمل امن کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اقوام متحدہ کی جانب سے یوکرین کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کے قائم مقام سفیر ڈوروتھی شیا نے قرارداد پر ووٹنگ سے پہلے کہا کہ ’کئی قراردادوں میں روس سے اپنی افواج یوکرین سے واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن یہ قراردادیں جنگ رکوانے میں ناکام ہوئیں۔‘
’ہمیں ایک ایسے قرارداد کی ضرورت ہے جس میں اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک جنگ کو ختم کرنے کا عزم کریں۔‘
ترمیم شدہ امریکی قرارداد کی حمایت میں 93 ووٹ پڑے جبکہ 73 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ آٹھ ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ میں قرارداد ٹرمپ کی جانب سے جنگ ختم کرنے کی کوششیں کے بعد سامنے آیا ہے جس کے باعث ان کا یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ اختلاف ہوا۔ صدر ٹرمپ کے اقدام سے امریکہ کے یورپین اتحادیوں میں ان خدشات نے سر اٹھایا کہ ان کو روس، یوکرین امن مذاکرات سے باہر رکھا جاسکتا ہے۔
قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے روس کے ساتھ قربت کی وجہ سے تشویش میں مبتلا یورپی اقوام کے لیے فتح ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ووٹنگ سے قبل یوکرین کی نائب وزیرخارجہ بیٹسا ماریانا نے کہا کہ ’یہ جنگ صرف یوکرین سے متعلق نہیں۔ یہ کسی بھی ملک کے وجود رکھنے کے بنیادی حق کے حوالے سے ہے جس میں ایک ملک کو اپنے راستے کے انتخاب کا حق ہو اور وہ کسی بھی طرح کی جارحیت کا سامنا نہ کرے۔‘
امریکہ نے جمعے کو اپنی قرارداد کا مسودہ پیش کیا تھا جو کہ ایک طرح سے یوکرین اور یورپی اتحادیوں کے خلاف تھا جو کہ گذشتہ پورے مہینے اپنی قرارداد پر مذاکرات میں مشعول رہے۔
پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین اور یورپی ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو بھی منظور کر لیا جس کے حق میں 93 ووٹ آئے۔ 65 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ 18 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔
قراردادوں پر ووٹنگ سے پہلے روس کے اقوام متحدہ میں سفیر ویسیلی نیبینزیا نے ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے محسوس کیا کہ زیلینسکی ملک میں امن لانے کے لیے سنجیدہ نہیں کیونکہ وہ اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں۔
سنیچر کو ہی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل بھی اسی امریکی قرارداد پر ووٹنگ کرنے جا رہی ہے۔ سکیورٹی کونسل سے قرارداد پاس کرانے کے لیے کم از کم نو ووٹ درکار ہیں اور کسی بھی مستقل ممبر کی جانب سے قرارداد کو ویٹو نہ کیا جائے۔
روس پیر کو امریکی قرارداد میں ترمیم کرانے میں ناکام ہوا جس میں وہ ’تنازع کی اصل جڑ‘ کو ایڈرس کرنے ریفرنس ڈالنا چاہتا تھا۔