Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل والٹ پاکستان میں، صارفین کو کون سی سہولتیں ملیں گی؟

سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں گوگل والٹ کی سروسز دستیاب ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ڈیجیٹیل ادائیگیوں کے محفوظ نظام گوگل والٹ نے پاکستان میں اپنی سروسز کا آغاز کر دیا ہے، جو صارفین کو سمارٹ فونز کے ذریعے ’کنٹیکٹ لیس‘ ادائیگیاں کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔
اس سے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈز رکھنے کی ضرورت ختم ہو جائے گی جبکہ رقم کی ادائیگی اور وصولی بھی کی جا سکے گی۔
سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے اس حوالے سے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’پاکستان میں آج سے گوگل والٹ کی سروسز دستیاب ہوں گی اور اسی سلسلے میں آج  ایک افتتاحی تقریب بھی منعقد کی جا رہی ہے۔‘
گوگل والٹ جسے ’گوگل پے‘ بھی کہا جاتا ہے، ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ایک نظام ہے جس کے ذریعے صارفین موبائل فونز میں محفوظ طریقے سے اپنے بینک کارڈز، ٹکٹس، پاسز، اور آئی ڈیز کو ڈیجیٹل والٹ سے منسلک کرتے ہیں اور اس کی مدد سے رقم کی ادائیگی اور وصولی کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں گوگل والٹ کے پاکستان میں متعارف ہونے کے بعد شہریوں کو اندرون اور بیرون ملک محفوظ ادائیگیوں اور رقوم کی منتقلی میں مدد ملے گی اور معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گوگل والٹ سے معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے میں مدد ملے گی (فوٹو: اے ایف پی)

یہ پاکستان میں کیسے کام کرے گا اور کون سے بینک گوگل والٹ سے ادائیگیوں کو قبول کریں گے؟

گوگل والٹ کی سہولیات

پاکستان میں آج سے اپنی سروسز کا آغاز کرنے والا ڈیجیٹیل ادائیگی کا محفوظ نظام گوگل والٹ نہ صرف صارفین کی آن لائن ادائیگیوں کو ممکن بنائے گا بلکہ اُنہیں موبائل فون کے ذریعے کنٹیکٹ لیس ادائیگیاں کرنے کے بھی قابل بنائے گا۔
یہ طریقہ کار نہ صرف آسان ہے، بلکہ زیادہ محفوظ بھی سمجھا جاتا ہے کیونکہ گوگل والٹ صارفین کے کارڈز کی تفصیلات کو خفیہ رکھتا ہے۔
اس کی ایپ میں ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے انکرپشن اور ڈیوائس کے سکیورٹی فیچرز کا استعمال کیا جاتا ہے اور اگر کوئی دوسرا شخص صارف کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر بھی لے تو اسے بینک کی تفصیلات نظر نہیں آئیں گی۔

 گوگل والٹ کا استعمال

سروسز کے آغاز کے ساتھ یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ شہری اس ڈیجیٹیل ادائیگی کے نظام کے ساتھ کیسے منسلک ہو سکتے ہیں۔

گوگل والٹ صارفین کو موبائل فون کے ذریعے کنٹیکٹ لیس ادائیگیاں کرنے کے بھی قابل بنائے گا (فوٹو: ڈیجیٹلائزیشن)

اس بارے میں پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنے کا تجربہ رکھنے والے ماہر آئی ٹی روحان ذکی کا کہنا ہے کہ ’گوگل والٹ کے استعمال کا طریقہ کار نہایت آسان ہے۔ شہری گوگل پلے سٹور سے ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔ آپ کا کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ اگر پہلے سے ہی آپ کے گوگل اکاؤنٹ سے منسلک ہے تو یہ خود بخود  گوگل والٹ میں ظاہر ہو جائے گا جس کے بعد آپ وہاں سے کنٹیکٹ لیس ادائیگیوں کے لیے اپنا اکاؤنٹ سیٹ اَپ کرنے کے لیے آسان آن سکرین ہدایات پر عمل کریں۔‘
ان کے مطابق ’آپ کے پاس اگر کوئی کارڈ محفوظ نہیں ہے تو آپ ایپ کے متعلقہ آپشن پر ٹیپ کر کے ایک کارڈ شامل کر سکتے ہیں، تصدیقی عمل کے مکمل ہونے کے بعد گوگل والٹ استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔‘

کون سے بینک منسلک ہوں گے؟

یہ مختلف بینکوں اور مالیاتی اداروں کے نظام کے ساتھ بھی منسلک ہو گا۔ اب تک سامنے آنے والی معلومات کے مطابق یہ آٹھ بینکوں سمیت ایزی پیسہ (ڈیجیٹیل بنک) اور جیز کیش کو بھی سپورٹ کرے گا۔
ان بینکوں میں  بینک الفلاح (ویزا اور ماسٹر ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ)، بینک آف پنجاب (ماسٹر کریڈٹ کارڈ)، فیصل بینک (ماسٹر ڈیبٹ کارڈ) اور ایچ بی ایل (ویزا اور ماسٹر ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ) شامل ہیں۔
اس کے علاوہ میزان بینک (ویزا اور ماسٹر ڈیبٹ کارڈز)، یو بی ایل (ویزا اور ماسٹر ڈیبٹ کارڈز)، الائیڈ بینک (ویزا ڈیبٹ کارڈز) اور جے ایس بینک بھی گوگل والٹ کے ساتھ منسلک ہوں گے۔

گوگل والٹ  آٹھ بینکوں سمیت ایزی پیسہ (ڈیجیٹیل بینک) اور جیز کیش کو بھی سپورٹ کرے گا (فوٹو: بینکنگ پی کے ڈاٹ کام)

گوگل والٹ کے ذریعے نہ صرف ادائیگیاں آسانی سے کی جا سکتی ہیں بلکہ وہ اپنے اہم پاسز، ٹکٹیں، دستاویزات اور بورڈنگ پاسز بھی والٹ میں محفوظ کر کے بعد میں ڈیجیٹل سسٹم میں سکین کر سکتے ہیں۔
مزید برآں گوگل والٹ میں مسافر مختلف ایئر لائنز کے بورڈنگ پاس بھی شامل کر سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل اکانومی کے ماہر اور سابق وزیر مملکت برائے خزانہ ہارون شریف کا کہنا ہے کہ ’دنیا میں کرنسی نوٹس کا استعمال کم ہو رہا ہے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کے استعمال کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ گوگل والٹ کے آنے سے ملکی معیشت کی ڈیجیٹیلائزیشن میں مدد ملے گی۔‘
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’گوگل پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان کی مارکیٹ تک رسائی ممکن بنانے کی کوشش کر رہا تھا، جسے اب کامیابی ملی ہے۔ صارفین کو گوگل والٹ کے ذریعے پاکستان اور بالخصوص بیرون ممالک ادائیگیاں کرنے میں آسانی ہو گی۔‘

شیئر: