صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع اَپر چترال میں ہونے والے کم سن بچے شیراز احمد کے قتل کا ڈراپ سین ہوگیا ہے اور قتل کے الزام میں گرفتار سوتیلے بھائی نے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
اَپر چترال پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق لاسپور گاؤں میں قتل ہونے والے شیراز کے سوتیلے بھائی نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا ہے جس میں قتل کی منصوبہ بندی اور واردات کا اعتراف کیا گیا ہے۔
ملزم نے پولیس ریمانڈ کے بعد عدالت کے روبرو بھی اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
ملزم کا اعترافی بیان
ملزم عیدالرحمان نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ ’25 فروری کو چھوٹے بھائی شیراز کو کام کے بہانے جنگل کی طرف لے گیا جہاں موقع ملتے ہی اس کا گلہ دبا دیا۔‘
مزید پڑھیں
-
چترال کا وہ علاقہ جہاں برفباری کے موسم میں شادیاں ہوتی ہیںNode ID: 886993
ملزم نے اعترافی بیان میں مزید کہا ہے کہ ’شیراز کی مزاحمت پر بوٹ میں سے تسمے نکال کرپھندا بنایا اور اس کی جان لے لی۔‘ مزاحمت کے دوران بچے کے چہرے اور ہاتھوں پر گہرے زخم بھی آئے تھے۔
ملزم نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ’اس نے قتل کے بعد لاش کو درختوں کے ساتھ ایک گہری جگہ میں پھینک دیا تھا۔‘
اَپر چترال پولیس کے مطابق، ’ملزم نے بھائی کی گمشدگی پر خود کو غمزدہ ظاہر کرتے ہوئے لاش ڈھونڈنے میں مدد بھی کی۔‘
ملزم کی تلاش کے لیے پولیس نے نئی حکمت عملی اپنائی
لاسپور رامان گاؤں میں بچے کے قتل کا واقعہ رونما ہونے کے بعد پولیس کے لیے ملزم کا سراغ لگانا مشکل ہوگیا تھا جس کی ایک وجہ واقعے کے اگلے روز برف باری کا ہونا تھا جس نے تمام شواہد مٹا دیے تھے جب کہ دوسری جانب جنگل میں کسی عینی شاہد کا تصور ناممکن تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر عتیق شاہ نے بتایا کہ ’شیراز کے قتل کا کیس ایک چیلنج تھا کیوں کہ جائے وقوعہ کے آس پاس سی سی ٹی وی کیمروں سمیت کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیکر جدید سائنسی تکنیک اور ماہر تفتیشی افسروں کی مدد سے وقوعے کی ہر زاویے سے تفتیش کی۔‘
پولیس حکام کے مطابق قتل کے کیس کی تفتیش میں مقامی گاؤں کے افراد تعاون نہیں کر رہے تھے جس کے لیے پولیس نے نئی حکمت عملی کے تحت سادہ کپڑوں میں ملبوس خواتین پولیس اہلکار تعینات کیں جنھوں نے خود کو فلاحی ادارے کی رضاکار ظاہر کرکے مقتول کے اہل خانہ کے بارے میں معلومات جمع کیں۔
ڈی ایس پی اَپر چترال مولائی خان نے کہا کہ ’تفتیش کے دوران ملزم عیدالرحمان کی اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ رنجش کا علم ہوا جس کے بعد ملزم پر شک ہوا۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’مقتول کی لاش کے پاس سے جوتے کا تسمہ ملا تھا جس کا دوسرا تسمہ ملزم کے گھر سے برآمد ہوا تھا۔‘
پولیس نے مقتول بچے کے والدین سے تفتیش کا آغاز کیا مگر بچے کی والدہ نے اپنے سوتیلے بیٹے پر الزام عائد کیا جس کے بعد ملزم پر مقدمہ درج کرکے اسے حراست میں لے لیا گیا۔
بھائی کو قتل کرنے کی وجہ؟
ڈی پی او عتیق شاہ کے مطابق جائیداد کے لالچ نے ملزم کو اپنے سوتیلے چھوٹے بھائی کو قتل کرنے پر مجبور کیا۔ جائیداد کی تقسیم کے تنازع پر ملزم کا رویہ منفی رہا۔ ملزم کے والد نے اپنا گھر اور دکانیں دوسری بیوی اور مقتول بچے کے نام پر کر دی تھیں۔
ملزم کو جائیداد کی اس تقسیم پر رنج تھا اور وہ کئی بار اس موضوع پر اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ بحث و تکرار بھی کر چکا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے ابتدائی تفتیش میں جرم سے انکار کرکے سوتیلی ماں پر الزام لگانے کی کوشش کی۔ بعدازاں اعتراف جرم کر لیا اور عدالت میں بھی اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔