رمضان کے مہینے میں دنیا بھر سے عمرہ زائرین کی بڑی تعداد مکہ مکرمہ پہنچ رہی ہے، عمرہ ادائیگی کے لیے سادگی، پاکیزگی، اتحاد اور عقیدت کی علامت ’احرام‘ لازمی جُزو ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت ثقافت کے فیشن کمیشن نے احرام کے دوبارہ استعمال کو فروغ دینے کے لیے استعمال شدہ احرام کو ری سائیکلنگ کے ذریعے’ماحول دوست احرام‘ کے نام سے متعارف کرایا ہے۔
مزید پڑھیں
-
غسل کرنا ، سر دھونا اور سرمہ لگانا، مباحات احرام
Node ID: 106026
-
-
استعمال شدہ احرام سے دوبارہ استفادے کا منصوبہ
Node ID: 691276
مقدس اسلامی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے یہ احرام ماحول میں آلودگی کے تحفظ میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی اور ماحول دوست فیشن فرم ’تدویم‘ کے اشتراک سے یہ منصوبہ جاری ہوا ہے جس میں استعمال شدہ احرام کو ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ نظام کے ذریعے خاص طریقے سے نئے پائیدار احرام میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
ہر سال عمرہ زائرین کے لیے لاکھوں احرام تیار کیے جاتے ہیں اورعمرہ ادائیگی کے بعد ان کا استعمال نہیں رہتا اس لیے سعودی فیشن کمیشن نے اس مسئلے کے حل اور ٹیکسٹائل کے بڑے پیمانے پر ضیاع کو کم کرنے کے لیے ری سائیکلنگ کا اقدام اپنایا ہے۔
اس نئے منصوبے کا مقصد صارفین میں فیشن ری سائیکلنگ کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور سعودی عرب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے فروغ سے معیشت کی ترقی میں مدد فراہم کرنا ہے۔
سعودی فیشن کمیشن کے سی ای او بوراک شاکماک نے بتایا ہے جب آپ حج کے دوران لباس کے بارے میں سوچتے ہیں تو خاص طور پر احرام ایک ایسا لباس ہے جو ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فروخت اور استعمال ہوتا ہے۔

سعودی عرب کی مذہبی اور ثقافتی وراثت سے گہرا تعلق رکھتے ہوئے گذشتہ حج کے دوران استعمال شدہ احرام جمع کرنے کے لیے منیٰ کے علاقے میں 336 ڈبے نصب کیے گئےجہاں لاکھوں کی تعداد میں احرام جمع ہوئے۔
بوراک شاکماک نے بتایا احرام کے جمع شدہ کپڑے کو خاص طریقے سے ری سائیکلنگ کے مراحل سے گزارا جاتا ہے جہاں اسے صاف کر کے دوبارہ خام شکل میں لا کر احرام کے لیے نیا کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔
بوراک نے بتایا روحانی اور مذہبی سفر کے دوران جب زائرین پاکیزگی پر توجہ رکھتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ آپ جو لباس پہنیں وہ بھی ان اقدار کی عکاسی کرے۔

سعودی ماحولیاتی کمپنی تدویم ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ جیسے منصوبوں کے ذریعے فیشن انڈسٹری میں پائیداری کو بہتر بنانے پر غور کر رہی ہے۔
تدویم کے سی ای او مصطفی بخاری نے پروڈکشن کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا ’فی الحال ری سائیکلنگ مینوفیکچرنگ سعودی عرب کے باہر کی جا رہی ہے لیکن مستقبل میں ماحول دوست احرام مملکت میں تیار کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔‘
مصطفی بخاری نے مزید بتایا ’ دبئی میں ری سائیکلنگ کے بعد احرام کے کپڑے کو خام حالت میں بدل کر ترکی بھیجا گیا وہاں اس کپڑے سے نئے احرام تیار کر کے سعودی عرب لائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا احرام کو ماحول دوست رکھنے کے لیے پیکنگ میٹریل بھی ری سائیکل شدہ مواد سے بنایا گیا ہے۔
