Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ری سائیکلنگ سے دوبارہ استعمال کے قابل ’ماحول دوست احرام‘ کی تیاری

ری سائیکل کپڑے سے تیار کیا گیا احرام مدینہ منورہ میں دستیاب ہے۔ فوٹو عرب نیوز
رمضان کے مہینے میں دنیا بھر سے عمرہ زائرین کی بڑی تعداد مکہ مکرمہ پہنچ رہی ہے، عمرہ ادائیگی کے لیے سادگی، پاکیزگی، اتحاد اور عقیدت کی علامت ’احرام‘ لازمی جُزو ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت ثقافت کے فیشن کمیشن نے احرام  کے دوبارہ استعمال کو فروغ دینے کے لیے استعمال شدہ احرام کو ری سائیکلنگ کے ذریعے’ماحول دوست احرام‘ کے نام سے متعارف کرایا ہے۔
مقدس اسلامی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے یہ احرام ماحول میں آلودگی کے تحفظ میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی اور ماحول دوست فیشن فرم ’تدویم‘ کے اشتراک سے یہ منصوبہ جاری ہوا ہے جس میں استعمال شدہ احرام کو ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ نظام کے ذریعے خاص طریقے سے نئے پائیدار احرام میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
ہر سال عمرہ زائرین کے لیے لاکھوں احرام تیار کیے جاتے ہیں اورعمرہ ادائیگی کے بعد ان کا استعمال نہیں رہتا اس لیے سعودی فیشن کمیشن نے اس مسئلے کے حل اور ٹیکسٹائل کے بڑے پیمانے پر ضیاع کو کم کرنے کے لیے ری سائیکلنگ کا اقدام اپنایا ہے۔
اس نئے منصوبے کا مقصد صارفین میں فیشن ری سائیکلنگ کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور سعودی عرب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے فروغ سے معیشت کی ترقی میں مدد فراہم کرنا ہے۔
سعودی فیشن کمیشن کے سی ای او بوراک شاکماک نے بتایا ہے جب آپ حج کے دوران لباس کے بارے میں سوچتے ہیں تو خاص طور پر احرام ایک ایسا لباس ہے جو ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فروخت اور استعمال ہوتا ہے۔

عمرہ زائرین کے لیے ہر سال لاکھوں احرام تیار کیے جاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب کی مذہبی اور ثقافتی وراثت سے گہرا تعلق رکھتے ہوئے گذشتہ حج کے دوران استعمال شدہ احرام جمع کرنے کے لیے منیٰ کے علاقے میں 336 ڈبے نصب کیے گئےجہاں لاکھوں کی تعداد میں احرام جمع ہوئے۔
بوراک شاکماک نے بتایا احرام کے جمع شدہ کپڑے کو خاص طریقے سے ری سائیکلنگ کے مراحل سے گزارا جاتا ہے جہاں اسے صاف کر کے دوبارہ خام شکل میں لا  کر احرام کے لیے نیا کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔
بوراک نے بتایا روحانی اور مذہبی سفر کے دوران جب زائرین پاکیزگی پر توجہ رکھتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ آپ جو لباس پہنیں وہ بھی ان اقدار کی عکاسی کرے۔

احرام ماحول دوست رکھنے کے لیے پیکنگ بھی ری سائیکل مواد سے ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی ماحولیاتی کمپنی تدویم ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ جیسے منصوبوں کے ذریعے فیشن انڈسٹری میں پائیداری کو بہتر بنانے پر غور کر رہی ہے۔
تدویم کے سی ای او مصطفی بخاری نے پروڈکشن کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا ’فی الحال ری سائیکلنگ مینوفیکچرنگ سعودی عرب کے باہر کی جا رہی ہے لیکن مستقبل میں ماحول دوست احرام مملکت میں تیار کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔‘
مصطفی بخاری نے مزید بتایا ’ دبئی میں ری سائیکلنگ کے بعد احرام کے کپڑے کو خام حالت میں بدل کر ترکی بھیجا گیا وہاں اس کپڑے سے نئے احرام تیار کر کے سعودی عرب لائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا احرام کو ماحول دوست رکھنے کے لیے پیکنگ میٹریل بھی ری سائیکل شدہ مواد سے بنایا گیا ہے۔

حج میں استعمال شدہ احرام جمع کرنے کے لیے منیٰ میں ڈبے نصب کیے گئے۔ فوٹو عرب نیوز

جدہ میں جنوری میں ہونے والی حج و عمرہ کانفرنس کے دوران تدویم کمپنی نے ری سائیکل شدہ احرام کے کپڑے کو اعلیٰ معیار کے چمڑے کے تھیلے میں رکھ کر پیش کیا۔
ری سائیکل کپڑے سے تیار کیا گیا احرام مدینہ منورہ میں 98 ریال میں دستیاب ہے مستقبل قریب میں مکہ مکرمہ کے علاوہ  ائیرپورٹس اور مارکیٹ میں بھی دستیاب ہو گا۔
یہ پائیدار احراموں کے لیے مخصوص سٹور کے ذریعے بھی دستیاب ہوں گے اور جدہ میں 25 مئی تک جاری رہنے والے اسلامی آرٹ بینالے میں بھی پیش کیا جائے گا۔

 

شیئر: