خون عطیہ کرنا ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
یہ حادثات کا شکار ہونے والے متاثرین، جراحی کے عمل سے گزرنے والے مریضوں اور دائمی بیماریوں سے لڑنے والے مریضوں کی مدد کرتا ہے۔
خون عطیہ کرنے کے چند حیران کن فوائد بھی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
رمضان میں کون سی غذائیں کھائیں اور کن سے پرہیز کریں؟Node ID: 886626
-
چھ مزیدار سُوپ جو رمضان میں افطار کا لطف دوبالا کر سکتے ہیںNode ID: 886696
-
درست غذا کا انتخاب آپ کو موٹاپے سے کیسے بچا سکتا ہے؟Node ID: 886919
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون کا عطیہ صرف دوسروں کی جان نہیں بچاتا ہے بلکہ یہ عمل خون عطیہ کرنے والوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
لندن کے ’فرینسس کرک انسٹی ٹیوٹ‘ کی ایک دلچسپ تحقیق نے خون دینے کی عادت اور خون کے کینسر کے خطرات کے درمیان ایک غیرمتوقع تعلق کو اجاگر کیا ہے۔
جیسے جیسے ہم عمر رسیدہ ہوتے ہیں، ہمارے خون بنانے والے سٹیم سیلز قدرتی طور پر میوٹیشنز جمع کرتے ہیں۔ اس عمل کو کلونل ہیماٹوپوئسس کہا جاتا ہے۔
ان میں سے کچھ میوٹیشنز لیوکیمیا اور دیگر خون کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
محققین نے 60 کی دہائی میں خون عطیہ کرنے والے دو گروپوں کا موازنہ کیا۔
ان میں سے ایک گروپ نے 40 برس تک ہر سال تین مرتبہ خون دیا جبکہ دوسرے گروپ نے پانچ مرتبہ خون دیا تھا۔ اس تحقیق کے نتائج دلچسپ تھے۔
دونوں گروپوں میں جینیاتی میوٹیشنز کی تعداد تقریباً یکساں تھی، لیکن بار بار خون دینے والے گروپ میں ایسی میوٹیشنز کی شرح زیادہ تھی جو عام طور پر کینسر سے منسلک نہیں ہوتیں۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ باقاعدہ خون عطیہ کرنے سے نئے خون کے خلیوں کی پیداوار کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، جو جینیاتی نطام کو ایک فائدہ مند طریقے سے تبدیل کر سکتا ہے۔

اس پہلو پر اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن یہ نتائج ایک ممکنہ حفاظتی اثر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
خون عطیہ کرنے سے سب سے بہتر طور پر دستاویزی فوائد میں سے ایک اس کا دل کی صحت پر ممکنہ اثر ہے۔
خون کا گاڑھا پن دل کی بیماریوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
خون گاڑھا ہونے کی وجہ سے اس کے شریانوں میں جمنے کے امکانات ہوتے ہیں جو فالج، ہارٹ اٹیک اور دل کی دوسری بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ خون عطیہ کرنے سے اس کا گاڑھا پن کم کیا جا سکتا ہے۔
