Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی امنگوں کے ساتھ عراق اور شام میں کردوں کا نوروز کو خوش آمدید

دمشق میں2011 کے بعد پہلی مرتبہ نوروز کی تقریبات منائی گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی
عراق اور شام میں کردوں نے رواں سال نوروز کا تہوار ایسے وقت پر منایا جب بہار کی آمد کے ساتھ سیاسی افق پر بھی ایک نئی شروعات کی امید پیدا ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فارس کا یہ قدیم تہوار نوروز ایران سمیت عراق، شام، ترکی اور ایران میں منایا جاتا ہے۔
 نوروز، فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’نئے سال‘ کے ہیں۔ نوروز کی تقریبات نہ صرف موسمِ بہار کی آمد کا پیغام لے کر آئی ہیں بلکہ کردوں کے جذبوں اور امنگوں کی بھی علامت ہیں، جن کے لیے خطے میں حالات بدلنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
کرد زیرِ قیادت سیرئین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف)، جن کا شمال مشرقی شام کے بیشتر علاقوں میں تسلط قائم ہے، نے حال ہی میں دمشق کی ​​حکومت کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے علاوہ ایس ڈی ایف کو شامی فوج میں ضم کیا جائے گا۔
دوسری جانب ترکی میں ایک دہائیوں سے جاری شورش کی قیادت کرنے والی کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے رہنما عبداللہ اوکلان نے کارکنان کو ہتھیار پھینکنے کا کہا اور جنگ بندی کا اعلان کیا۔
عراق میں کردوں کے نیم خودمختار علاقے عقر میں نوروز کا تہوار بھرپور انداز میں منایا گیا جس میں 88 ہزار افراد نے شرکت کی۔
تہوار میں شامل ایک شہری ہوزان جلیل نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوروز ان کے نزدیک کردوں کے درمیان اتحاد کی علامت ہے اور ’اس سال نوروز تمام کردوں کے لیے آزادی کے حصول کی علامت ہے۔‘

عراق میں 88 ہزار افراد نے نوروز کے جشن میں شرکت کی۔ فوٹو: اے ایف پی

عقرکے لیے نوروز ایک ایسی روایت بن گیا ہے جو انہیں دنیا بھر میں رہنے والے کردوں کے ساتھ جوڑتا ہے۔
دوسری جانب سرحد کے اس پار شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد پہلی مرتبہ دمشق کی گلیوں میں نوروز بھرپور طریقے سے منایا گیا۔
سال 2011 میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اس سال نوروز کی تقریبات کھلے عام منعقد ہوئیں۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں کردوں کے اکثریتی علاقے رکن الدین میں شہریوں نے شمع روشن کیں اور قومی پرچم کے ساتھ کردجھنڈا بھی لہرایا۔
شام کے نئے حکمرانوں نے اقلیتوں کا احترام کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ ملک کے آئین میں بھی لکھا ہوا ہے کہ، ’ نسل، مذہب، جنس یا نسب کی بنیاد پر امتیاز کے بغیر    قانون کے سامنے  تمام شہری برابر ہیں۔‘
تاہم کردوں کی اکثریت نے اس بات پر ناراضگی کاا اظہار کیا ہے کہ آئین میں واضح طور پر کردوں کے حقوق کو تسلیم نہیں کیا۔

 

شیئر: