Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی خاتون سیاح کی انوکھی تفریح، ایک دن میں دوسرا ملک گھوم کر رات گھر پہنچ جاتی ہیں

مونیکا سکاٹ کی عمر 37 برس ہے (فوٹو: انسٹاگرام)
سیاحت اور گھومنے پھرنے کے شوقین افراد کے لیے چھٹیوں کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک کسی سیاحتی جگہ کا رخ کریں اور وہاں کچھ دن یا ہفتے گزاریں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق برطانیہ کی مونیکا سکاٹ کے بیرون ملک ایک روزہ سیاحتی دوروں نے اس خیال کو بدل دیا ہے۔
سیاحت کے شوقین افراد کے لیے یہ سننا انتہائی دلچسپ ہو گا کہ اب سیاحت کا ایک ایسا طریقہ کار پروان چڑھ رہا ہے جس میں آپ صرف ایک روز کے لیے کسی دوسرے ملک کا سفر کرتے ہیں اور رات کو واپس اپنے گھر آجاتے ہیں۔
برطانوی شہر ویلز کی 37 سال کی ٹریول بلاگر مونیکا سکاٹ نے ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا ہے جس میں وہ صرف ایک روز کے لیے سیاحت کی غرض سے دوسرے ملک جاتی ہیں اور رات کو واپس گھر لوٹ آتی ہیں۔
وہ ایک ہی دن میں میلان، برگامو، لیزبن، ایمسٹرڈیم اور یہاں تک کہ ریکیاوِک جیسے شہر گھوم چکی ہیں۔
اگرچہ کچھ لوگوں کے لیے چند گھنٹوں میں کسی شہر کو دیکھنا تھکا دینے والا کام ہو سکتا ہے لیکن مونیکا سکاٹ کا ماننا ہے کہ یہ مختصر سفر بھی مکمل چھٹی کی طرح کا جوش و خروش اور لطف سے بھرپور ہوتے ہیں۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Monica (@thetravelhack)

وہ کہتی ہیں کہ ’لوگ ہمیشہ حیران ہوتے ہیں کہ آپ واقعی ایسا محسوس کرتے ہیں، جیسے آپ نے ایک چھٹی منائی ہو۔‘
مونیکا سکاٹ کا اس طرح کے دوروں سے تعارف اس وقت ہوا جب وہ کام کے سلسلے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کرتی تھیں۔
مونیکا سکاٹ کہتی ہیں ’میں نے ابتدائی طور پر مختصر دوروں کی شروعات آئرلینڈ سے کی، میرے وہاں پر کلائنٹس تھے اور میں اکثر ایک، دو گھنٹے کی میٹنگ کے لیے وہاں جاتی تھی اور واپس آجاتی تھی، پھر مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ سارا دن یہیں گزارا جائے اور وقت کا فائدہ اٹھایا جائے۔‘
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Monica (@thetravelhack)

مونیکا کا خیال ہے کہ جب سیاح کسی شہر یا نئی جگہ کا رخ کرتے ہیں تو پہلے پہل چند دن ہی وہاں اچھے سے گزار سکتے ہیں، اس کے بعد اس شہر میں رہنے کا وہ مزہ نہیں رہتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ایک ریسرچ کے مطابق جب آپ چھٹی منانے کسی نئی جگہ کا رخ کرتے ہیں تو وہاں صرف پہلے ایک یا دو دنوں میں ہی آپ اچھی میمریز بنا پاتے ہیں، جب میں نے اس متعلق سوچا تو مجھے یہ منطق ٹھیک لگی۔‘

 

شیئر: