محکمہ انسداد دہشت گردی بلوچستان (سی ٹی ڈی) کی پولیس نے جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے میں ملوث چار مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق مبینہ سہولت کاروں سے تفتیش جاری ہے جس کی روشنی میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
مزید پڑھیں
-
خودکش حملہ آوروں کی لاشیں مظاہرین زبردستی ہسپتال سے لے گئےNode ID: 887399
سی ٹی ڈی کے ذرائع کا کہنا ہےکہ ’جوابی کارروائی میں مارے گئے حملہ آوروں سے ملنے والے اسلحے اور مواصلاتی آلات کا فورینزک کروایا جا رہا ہے۔‘
’ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فنگر پرنٹس نادرا جبکہ اُن کے جسمانی اعضا فورینزک سائنس ایجنسی لاہور بھجوائے گئے ہیں۔‘
بلوچستان کے ضلع کچھی میں بولان کے پہاڑی سلسلے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین ’جعفرایکسپریس‘ پر 11 مارچ کو حملہ کیا تھا۔
درجنوں حملہ آوروں نے دھماکہ کرکے ریل کی گاڑی کو پٹڑی سے اُتارا اور اس میں سوار 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا۔ حملے میں 26 مسافروں کے ہلاک اور 37 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔
یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن 36 گھنٹے تک جاری رہا جس میں فوج نے 33 حملہ آوروں کو ہلاک کرکے باقی تمام مسافروں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ نصیرآباد میں درج کرکے تحقیقات سی ٹی ڈی کے سپرد کی گئی تھیں، تاہم دیگر انٹیلی جنس اور سکیورٹی ادارے بھی ملکی تاریخ کے اس پہلے ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعے کی اپنے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ٹرین میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے وہ اہلکار بھی موجود تھے جو چھٹیوں پر اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش میں اس پہلو کو بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کہیں مسافروں کی معلومات تو کالعدم تنظیم کو اندر سے لیک نہیں کی گئیں۔ اس سلسلے میں سکیورٹی فورسز اور ریلوے کے ملازمین سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔