Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صوبہ پنجاب میں سرکاری نرسوں کے خلاف ’آپریشن‘ کیوں کیا جا رہا ہے؟

حالیہ دنوں میں صوبہ پنجاب میں معطل کی جانے والی نرسز کی تعداد 35 ہو چکی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ صحت نے بدھ کے روز ایسی 16 نرسوں کو معطل کر دیا ہے جو اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر تھیں۔ اس طرح حالیہ دنوں میں معطل کی جانے والی نرسز کی تعداد 35 ہو چکی ہے۔
محکمہ صحت ایسی نرسز کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو طویل عرصے سے رخصت پر ہیں یا غیر قانونی طریقے سے عملے کو رشوت دے کر طویل رخصت پر چلی جاتی ہیں۔ 
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی چھٹیاں لینے والی نرسز کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں گذشتہ کئی برسوں سے سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والی نرسوں میں طویل رخصت لے کر خلیجی ممالک میں ملازمت کے لیے جانے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے جبکہ حکومت اس عمل کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔
سروسز ہسپتال لاہور میں کام کرنے والی نرس ثانیہ اتزیل نے حال ہی میں ملازمت سے استعفیٰ دے کر کویت میں رہائش اختیار کر لی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’جب میں امتحان دے کے نرس بنی اور مجھے مستقل سرکاری ملازمت ملی تو پتا چلا کہ پاکستان کے مقابلے میں بیرون ملک نرسوں کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پورا کلچر ہے، خلیجی ممالک میں کام کرنے والی پیش رو نرسز اپنی جونیئرز سے رابطے میں رہتی ہیں تو اس لحاظ سے مجھے بھی یہ ساری معلومات مل رہی تھیں۔‘
’یہ ہر کسی کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے کہ وہ ملک چھوڑ کے جانا چاہتی ہے یا نہیں۔ تو میں نے بھی جانے کا فیصلہ کیا اور ایکس پاکستان لیو اپلائی کی جو منظور ہو گئی۔‘
ثانیہ اتزیل کہتی ہیں کہ میرا خیال تھا کہ وہاں جا کر دیکھوں گی اگر دل لگ گیا تو ٹھیک ورنہ واپس آجاؤں گی۔‘ پھر کویت جانے کے بعد ثانیہ اتزیل کا وہاں دل لگ گیا۔

کویت منتقل ہونے والی نرس ثانیہ اتزیل کے مطبق بیرون ملک نرسوں کی تنخواہ بہت اچھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’وہاں تنخواہ بہت اچھی ہے، لہٰذا میں نے واپس پاکستان آکر باقاعدہ اپنی سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور کلیئرنس کے بعد دوبارہ کویت  آگئی ہوں۔‘
’یہاں پہلے ہی سینکڑوں پاکستانی نرسز کام کر رہی ہیں لیکن اس مرتبہ جب میں واپس آرہی تھی تو میری ایک دوست نرس کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا کیونکہ اس کی کلیئرنس نہیں تھی۔‘
ثانیہ اتزیل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تب پتا چلا کہ حکومت تو اب بہت سختی کر رہی ہے اور اب نرسوں کا ڈیٹا ایئرپورٹس پر بھی موجود ہے۔‘
سرکاری ملازمت ہوتے ہوئے دیگر ملکوں میں جا کر پیسے کمانے کا رجحان بڑھنے کے بعد اب حکومت نے اس بات کی باقاعدہ چھان بین شروع کر دی ہے۔
اب اگر کوئی نرس طویل رخصت لینے کے بعد بیرون ملک ملازمت کے لیے جاتی ہے تو ایسی صورت میں اسے نہ صرف معطل کیا جا رہا ہے بلکہ اسے اپنی سرکاری ملازمت چھوڑنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔
حال ہی میں معطل ہونے والی نرسوں میں سروسز ہسپتال، چلڈرن ہسپتال، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ، جناح ہسپتال، گنگا رام ہسپتال اور میو ہسپتال کی نرسز شامل ہیں۔ 

اب بیرون ملک جانے والی نرسوں سے ایئرپورٹ پر این او سی طلب کیا جائے گا (فائل فوٹو: روئٹرز)

وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہےکہ محکمہ صحت میں اب بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’ہم ہر اس جگہ صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں سرکار کے وسائل تو استعمال ہو رہے ہیں لیکن اس کا فائدہ عام عوام کو نہیں پہنچ رہا۔‘
’لہٰذا جو ملازمین عوام کو خدمات فراہم نہیں کریں گے ان کی سسٹم میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور خاص طور پر نرسز والا معاملہ تو کرپشن کے زُمرے میں آتا ہے۔‘
 خواجہ سلمان رفیق کہتے ہیں کہ ’لمبی لمبی چھٹی لی جاتی ہے اور باقاعدہ پیسے دیے جاتے ہیں۔ اب آنے والے دنوں میں آپ اور بھی اس طرح کے کیسز دیکھیں گے۔‘ 
پنجاب حکومت نے نرسوں کے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جا کر کام کرنے کے معاملے پر سختی کو پاسپورٹ کنٹرول تک بڑھا دیا ہے۔
 اگر آپ نرس ہیں تو اب آپ سے ایئرپورٹ پر باہر جانے کا این او سی طلب کیا جائے گا جس کا الیکٹرانک ریکارڈ ایئرپورٹ پر ہونا ضروری ہے، بصورتِ دیگر آپ کو آف لوڈ کر دیا جائے گا۔

 

شیئر: