Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈونلڈ ٹرمپ کا جوہری پروگرام پر ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا اعلان

امریکی صدر نے مذاکرات کا اعلان اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران اچانک کیا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر براہ راست اور اعلیٰ سطح کے مذاکرات کرے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے اچانک یہ اعلان اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔
پیر کو اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’بات چیت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ہم ایران کے ساتھ براہ راست بات کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’ہو سکتا ہے معاہدہ ہو جائے جو کہ بہت اچھی بات ہو گی اور اعلیٰ سطح پر ایک اہم ملاقات ہونے جا رہی ہے۔‘
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی ایران نے جوہری پروگرام روکنے کے حوالے سے نئے معاہدے پر براہ راست مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک بے معنی خیال قرار دیا تھا۔
امریکی صدر نے اپنے پہلے دور حکومت 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کر دیا تھا جس کے بعد بڑے پیمانے پر ایسی قیاس آرائیاں ہوتی رہیں کہ اگر نیا معاہدہ نہ ہوا تو اسرائیل ممکنہ طور پر امریکی کی مدد سے ایرانی تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب اس سے سب اتفاق کرتے ہیں کہ معاہدہ کرنا ہماری ترجیح ہو گی، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مذاکرات کہاں ہو رہے ہیں تاہم یہ امید ظاہر کی کہ معاہدہ طے پا جائے گا۔

اپنے پچھلے دور حکومت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کر دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر کا یہ حیران کن اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا ان کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف سے ہل کر رہ گئی ہے اور نیتن یاہو نے ان کو مزید سخت نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے عزم ظاہر کیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے اور تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کریں گے۔
انہوں نے غزہ کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جہاں امریکہ کی ثالثی میں ہونے والا کم مدتی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے۔
نیتن یاہو نے بتایا کہ اس وقت نئے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جن کا مقصد مزید یرغمالیوں کو رہا کرانا ہے۔
’ہم اس وقت ایک اور ڈیل پر کام کر رہے ہیں اور امید ہے وہ کامیاب ہو گی اور ہم تمام یرغمالیوں کو گھر لانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے غزہ کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا (فوٹو: روئٹرز)

غزہ پر امریکی کنٹرول کے حوالے سے ٹرمپ نے اپنی منصوبہ بندی کو بھی تیز کر دیا ہے جسے انہوں نے ’ریئل اسٹیٹ کے لیے ایک عظیم ٹکڑا‘ قرار دیا تھا۔
دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس وقت سے تھوڑی دیر قبل منسوخ کر دی گئی اور اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم صحافیوں کے ایک محدود گروپ سے اوول آفس کے اندر بات کی گئی۔
ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد سے اسرائیلی وزیراعظم دوسری بار امریکہ پہنچے ہیں، یہ دورہ اسرائیل پر 17 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے ملک کو ٹیرف میں رعایت دینے کی درخواست کی، تاہم ٹرمپ نے اسے ٹیرف سے استثنیٰ دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ’واشنگٹن کے ساتھ اسرائیل کا تجارتی خسارہ کافی زیادہ ہے۔‘

 

شیئر: