Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی محتسب کا 27 سال قبل ضبط شدہ 170 تولے سونا شہری کو واپس کرنے کا حکم

وفاقی ٹیکس محتسب نے حکم دیا کہ واجب الادا ڈیوٹی، ٹیکس اور 10 فیصد جرمانہ ادا کرنے پر شہری کو ضبط شدہ سونا واپس کر دیا جائے۔ (فوٹو: روئٹرز)
آج سے 27 برس قبل پانچ جنوری 1997 کو خلیجی ملک سے آنے والے شہری سید رحمان جب پشاور ایئر پورٹ پر اُترے تو اُن کے سامان میں 170 تولہ سونا بھی موجود تھا۔
 جہاز سے اترنے کے بعد کلیئرنس کے مرحلے میں کسٹمز کے عملے کی نظر ان کے سونے پر پڑی۔
پشاور ایئرپورٹ پر تعینات کسٹمز اہلکاروں نے معمول کے مطابق مسافر کے سامان کی تلاشی لی جس دوران انہیں بڑی مقدار میں سونا نظر آیا۔
شہری کے پاس سونے کی 17 سِلیں موجود تھیں، جن کا مجموعی وزن 170 تولہ بنتا تھا اور اس وقت اس کی مالیت تقریباً 25 لاکھ روپے تھی۔ کسٹمز حکام نے سونا غیرقانونی طور پر پاکستان لانے کے الزام میں کارروائی کرتے ہوئے اُسے ضبط کر لیا۔
 27برس بعد وفاقی ٹیکس محتسب نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ کلیکٹر کسٹمز پشاور کو شہری کا 170 تولے سونا واپس کرنے کا پابند بنائے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے یہ حکم دیا ہے کہ واجب الادا ڈیوٹی، ٹیکس اور 10 فیصد جرمانہ ادا کرنے پر شہری کو ضبط شدہ سونا واپس کر دیا جائے۔
فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل نے سال 2004 میں بھی شہری کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس میں سونا واپس کرنے کی ہدایت شامل تھی۔ اس فیصلے کی بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی توثیق کی، تاہم ان عدالتی احکامات کے باوجود کسٹمز حکام نے شہری کو سونا واپس نہیں کیا۔
متاثرہ شہری نے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر وفاقی ٹیکس محتسب سے رجوع کیا۔ شکایت میں کہا گیا کہ کلیکٹریٹ آف کسٹمز پشاور، کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلے پر عملدرآمد میں ناکام رہا ہے، حالانکہ یہ فیصلہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ نے کسٹمز کی نظرثانی کی درخواست بھی خارج کر دی  تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شکایت کے مطابق کسٹمز عملے نے پانچ جنوری 1997 کو دبئی سے آنے والے شہری سید رحمان کے قبضے سے 17 سونے کی سِلیں برآمد کیں، جن میں ہر ایک کا وزن 10 تولے تھا۔
سونا کیس نمبر 02/97 کے تحت ضبط کیا گیا، جبکہ ایف آئی آر نمبر 03/97 بھی درج کی گئی۔ وفاقی ٹیکس محتسب آرڈیننس 2000 کی دفعہ 10(1) کے تحت شکایت درج کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران شہری کے نمائندے نے بتایا کہ کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل نے آٹھ جنوری 2004 کو اپنے فیصلے میں ضبط شدہ سونے کی واپسی کا حکم دیا، جس کی توثیق پشاور ہائیکورٹ نے 18 اپریل 2012 کو کی، اور سپریم کورٹ نے 26 اپریل 2013 کو اس فیصلے کو برقرار رکھا۔
سپریم کورٹ نے نظرثانی کی درخواست بھی خارج کر دی  تھی۔
شہری کے نمائندے نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 189 کا حوالہ دیا، جو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کو لازم قرار دیتا ہے۔ محکمانہ نمائندے نے اس مؤقف کی مخالفت نہیں کی، البتہ 27 سال پرانے ریکارڈ کی ضمانت کی وجہ سے تفصیلی جواب کے لیے مہلت طلب کی۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ وہ کلیکٹر کسٹمز پشاور کو کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل، پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دے۔

شیئر: