Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کو 25 ملین ڈالر ادا کرنے پر ’میٹا‘ کی رضا مندی

میٹا نے صدر ٹرمپ کی حلف برداری تقریب کے لیے ایک ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔ فوٹو اے پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے تصفیے کے لیے فیس بک اور انسٹاگام کی پیرنٹ کمیٹی میٹا نے25 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مقدمہ 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر حملے کے بعد میٹا کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کرنے پر دائر کیا گیا تھا۔
اس معاملے سے واقف تین افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’تصفیے کی شرائط میں 22 ملین ڈالر ٹرمپ کی مستقبل کی صدارتی لائبریری کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ باقی رقم قانونی فیس اور دیگر اخراجات کی مد میں جائے گی۔‘
یہ تصفیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب میٹا کمپنی  کے سی ای او مارک زکربرگ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر نئی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
قبل ازیں مارک زکربرگ نے فلوریڈا میں ٹرمپ کے نجی کلب میں نومبر میں ملاقات کی تھی جہاں دیگر کاروباری اور سرکاری شخصیات بھی موجود تھیں۔
اس ملاقات میں ٹرمپ نے میٹا کے خلاف دائر مقدمے کا ذکر کیا اور معاملہ حل کرنے کی تجویز دی جس کے بعد دو ماہ تک فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا۔
میٹا کمپنی کی جانب سے صدر ٹرمپ کی حلف برداری تقریب کے لیے ایک ملین ڈالر کا عطیہ بھی دیا گیا۔

زکربرگ کو حلف برداری تقریب میں خصوصی نشست دی گئی تھی۔ فوٹو اے پی

زکربرگ کو حلف برداری تقریب میں دیگر معروف شخصیات گوگل کے سندر پچائی،ایمیزون کے جیف بیزوس اور ایکس (ٹوئٹر) کے ایلون مسک کے ساتھ خصوصی نشست دی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ کی حلف برداری تقریب سے قبل میٹا نے ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی دیرینہ خواہش کے مطابق اپنے پلیٹ فارم پر فیکٹ چیکنگ ختم کرنے کا اعلان بھی کر دیاتھا۔
یہ مقدمہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا عہدہ چھوڑنے کے چند ماہ بعد دائر کیا تھا اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے ان اقدامات کو ’غیر قانونی اور امریکی عوام کی سنسرشپ‘ قرار دیا تھا۔

کیپٹل ہل پر حملے کے بعد میٹا نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کئے تھے۔ فوٹو ایکس

امریکی قوانین کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں ٹوئٹر، فیس بک اور گوگل پرائیویٹ ادارے ہیں اور اپنے پلیٹ فارمز سے شائع ہونے والے مواد کو اعتدال میں رکھنے کا اختیار رکھتی ہیں۔
واضح رہے اے بی سی نیوز  نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کے لیے گزشتہ ماہ 15 ملین ڈالر ادا کیے تاکہ اینکر جارج سٹیفانوپولس کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف غلط معلومات نشر کرنے پر ہتک عزت کا مقدمہ ختم کرایا جا سکے۔
 

 

شیئر: