جب میکلارن کے آسکر پیئستری نے اتوار کی رات فاتح کی ٹرافی بلند کی تو سعودی عرب گراں پری نے ایک ایسے سنگ میل کو چھو لیا جو محض چیکرڈ جھنڈے سے کہیں آگے تھا۔
پانچویں ایڈیشن کے اختتام کے ساتھ جدہ اب صرف فارمولا ون کے شائقین کے لیے ایک اور گراں پری نہیں رہا بلکہ یہ فارمولا ون کی تاریخ کا تیز ترین اور دوسرا طویل ترین سٹریٹ سرکٹ بن چکا ہے۔
مملکت نے صرف پانچ برس میں اپنے ساحلی سرکٹ کو فارمولا ون کیلنڈر کے سب سے زیادہ زیرِ بحث مقامات میں سے ایک میں بدل دیا ہے۔ یہ موقع صرف تیز رفتار گاڑیوں اور سنسنی خیز ریسوں کا جشن نہیں بلکہ مملکت کے عالمی سطح پر کھیلوں کی پہچان حاصل کرنے کے عزم کی عکاسی بھی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کار ریسر سعودی خاتون نے آٹو کراس ٹرینر لائسنس حاصل کر لیاNode ID: 676946
-
امریکی ریپر نے ’جدہ گراں پری‘ سٹیج سے مداحوں کو خوش کر دیاNode ID: 842991
-
جدہ گراں پری سٹیج پر بین الاقوامی ریپرز کی پرفارمنسNode ID: 843211
جب انجنوں کی گرج خاموشی میں ڈھل گئی اور تماشائیوں کی نشستیں خالی ہو گئیں، تب جا کر یہ احساس ہونا شروع ہوا کہ یہ ریس مملکت کی کھیلوں کی تاریخ میں کتنی اہم ہے۔
کچھ ہی لوگ اس پس منظر سے واقف ہیں کہ کس طرح پردے کے پیچھے ہونے والی بات چیت، طویل المدتی منصوبے اور خاموش اقدامات نے اس کھیل کو سعودی عرب کی سرزمین پر لانے میں کردار ادا کیا۔
اس سے بہت پہلے کہ فارمولا ون کی گاڑیوں کی گرج جدہ کے بحیرہ احمر کے ساحل پر سنائی دیتی دنیا کے تیز ترین کھیل کو سعودی عرب لانے کا خیال خاموشی سے ریاض کے بورڈ رومز میں مقبول ہو رہا تھا۔
یہ صرف موٹر سپورٹس کے بارے میں نہیں تھا بلکہ وژن 2030 سے منسلک ایک سوچی سمجھی حکمت عملی تھی۔ مملکت کی معیشت کو مضبوط بنانا، عالمی سطح پر اس کی شبیہ کو بلند کرنا اور سعودی عرب کو بین الاقوامی کھیلوں میں اہم ملک کے طور پر پیش کرنا۔
یہ معاہدہ ابتداء میں خفیہ رکھا گیا۔ 2018 کے اوائل میں سرگوشیاں سنائی دینے لگیں جب سعودی عرب نے الدرعیہ میں آل الیکٹرک فارمولا ای کی میزبانی کا حق حاصل کیا۔
اس ایونٹ کو ایک آزمائش کے طور پر دیکھا گیا، سعودی آٹوموبائل اینڈ موٹرسائیکل فیڈریشن اور وزارت کھیل ایک بڑے ہدف کی نقشہ سازی میں مصروف تھے جو تھا فارمولا ون کو حاصل کرنا۔
سرکاری اعلان نومبر 2020 میں کوروان وائرس کی وبا کے دوران کیا گیا۔ یہ ایک جرات مندانہ قدم تھا جس نے موٹر سپورٹس کے حلقوں کو بھی حیران کر دیا۔

تنقید کرنے والوں نے وقت کے انتخاب پر سوال اٹھائے مگر مملکت کے لیے یہ بہترین موقع تھا۔
گراں پری ریس کو ریاض کے بجائے جدہ میں منعقد کرنے کا فیصلہ چونکا دینے والا تھا مگر اس کے پیچھے ایک خاص منطق تھی کیونکہ بحر احمر کا ساحلی شہر نئی تبدیلی سے گزر رہا تھا۔
سرکٹ کو کورنیش پر چمکتے بحیرہ احمر کے پس منظر کے ساتھ رکھنا ایک ایسا نظارہ پیدا کرتا تھا جس کا مقابلہ کم ہی فارمولا ون سرکٹ کر سکتے تھے۔
مگر صرف خوبصورتی نہیں اور بھی وجوہات تھیں۔ جدہ سعودی عرب کا تجارتی ہب ہے، ایک کاسموپولیٹن شہر اور نئے سعودی عرب کی شناخت کا مظہر۔
مملکت محض ایک ریس لانچ نہیں کر رہی تھی وہ خود کو دنیا کے سامنے نئے انداز میں پیش کر رہی تھی اور جدہ اس مہم کا چہرہ بنا۔
پھر آئی ڈیزائننگ: فارمولا ون کی تاریخ کا تیز ترین سٹریٹ سرکٹ۔
مشہور سرکٹ ڈیزائنر ہرمین ٹلکے کے بیٹے کارسٹن ٹلکے کے ڈیزائن کردہ جدہ سرکٹ میں 27 موڑ اور انتہائی تیز رفتار راستے شامل تھے جو ڈرائیورز کے لیے غیرمعمولی چیلنجز پیش کرتے تھے۔
دسمبر 2021 میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک سعودی گراں پری نے اپنی منفرد پہچان بنا لی ہے۔
جدہ گراں پری ریس کیلنڈر ائیر کی تیز ترین ریسوں میں سے ایک ہے، جہاں گاڑیاں اوسطاً 250 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے دوڑتی ہیں۔ 2021 میں لیوس ہیملٹن نے یہاں تیز ترین کوالیفائنگ لیپ ریکارڈ کی۔

دوسرا طویل ترین سرکٹ: 6.174 کلومیٹر کی لمبائی کے ساتھ یہ دنیا کے طویل ترین سرکٹس میں شامل ہے۔
بیشتر گراں پری سرکٹس میں 14 سے 20 موڑ ہوتے ہیں لیکن جدہ میں 27 پیچیدہ موڑ موجود ہیں جو اسے تکنیکی لحاظ سے انتہائی مشکل بناتے ہیں۔
آٹھ ماہ سے بھی کم عرصے میں تعمیر ہونے والا گراں پری سرکٹ حیران کن کارنامہ ہے۔ اس میں 30 ہزار ٹن سے زائد سفالٹ کے ساتھ ہزاروں مزدوروں نے مل کر تعمیر کیا ہے۔
سعودی عرب کی پہلی گراں پری 2021 کی ریس نے تاریخ رقم کی جب مملکت 34واں ملک بن گیا جس نے فارمولا ون ریس کی میزبانی کی۔
جدہ گراں پری اس وقت 2023 میں عالمی توجہ کا مرکز بن گیا جب ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد تماشائیوں کی میزبانی کی اور ایونٹ میں دنیا بھر سے آنے والے شائقین نے شرکت کی کروڑوں افراد نے یہ ریس ٹی وی پر دیکھی۔
لیکن سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ جدہ گراں پری دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی پانچ فارمولا ون ریسوں میں شامل ہو چکی ہے۔
مملکت میں مستقبل کا سرکٹ افق ریاض کے قریب القدیہ میں نمودار ہو رہا ہے۔ واضح رہے القدیہ نیا تفریحی اور سیاحتی شہر دنیا کے جدید ترین موٹر سپورٹس مراکز میں سے ایک ہوگا۔ یہ ایسا شاندار منصوبہ ہے جو جدت اور تفریح کو ایسے انداز میں جوڑے گا جو فارمولا ون نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔