Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ چین کی تو سن لے

امریکی حکام کو چاہئیے تھا کہ وزیراعظم مودی کے دورے میں گئو رکھشا کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کے قتل پر بھی استفسارکرے
* * * * سید شکیل احمد* * * *
ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ سے یہ بات کھل گئی ہے کہ امریکہ جسے دنیا کی واحد سپر پاور کے زعم ہے وہ دنیا میں پد ری شفقت کا کر دار ادا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ وہ ’’دادا‘‘بنا رہنا چاہتا ہے ۔ امریکہ نے دنیا کے سامنے خود کو پیش کرنے کیلئے کچھ اصول وضابطے ظاہر کر رکھے ہیں جن میں جمہو ریت کا راگ اور حقوق انسانی کا اخراج شامل ہے ۔
پاکستان واحد ملک ہے جو دنیا میںدہشتگردی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہو ا ہے ، سب سے زیادہ قربانیا ں دیں اور سب سے زیا دہ نقصان اٹھایا ہے اور دہشت گردی کا نشانہ دہشتگر دوں کے ساتھ کسی تنا زعہ کی بنا پر نہیں بنا بلکہ امریکی پالیسیو ں کی حما یت کی بنا ء پر دہشتگردو ں نے ہد ف بنایا اور وہی امریکہ جس کی وجہ سے پاکستان کو مالی ، جانی نقصان اٹھانا پڑا اور اس کی اقتصادی معیشت تباہ ہوئی ، وہاں امر یکہ کے اہداف کا بھی سامنا رہا ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مو دی ملا قات کے بعد وائٹ ہاؤس سے جا ری ہو نے والے بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردوں کے ہا تھو ں استعمال نہ ہو نے دے اور اس کی روک تھام کیلئے ضروری اقدامات کرے ۔
بعد ازاں نریندر مو دی اور امریکی صدر نے مشتر کہ پر یس کا نفرنس سے خطا ب کیا اور اس میں ٹرمپ نے کہا کہ ہند اورامریکہ دہشت گردی کی برائی اور اسے چلا نے والے انتہا پسند نظریا ت سے متاثر ہوئے ہیں ۔ اگر دیکھا جا ئے تو یہ حقیقت ہے کہ ہند کشمیر میں جاری حریت تحریک سے بری طرح متا ثر ہورہا ہے کہ اسکے کئی نیتا یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کشمیر ، ہند کے ہا تھ سے نکل رہا بلکہ کئی کا تو یہ کہنا ہے کہ نکل چکا ہے۔ کہنے والے زیا دہ تر ہند پا رلیمنٹ کے ارکا ن ہیں جنہو ں نے یہ بات کشمیر کے دورے کے بعد کہی اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر ی قیا دت سے بات چیت کر کے سلجھا ؤ کا راستہ اختیا ر کر ے مگر حکومت ِ ہند ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور بے گنا ہ کشمیر یو ں کا قتل عام جا ری رکھا ہو ا ہے ۔ امریکہ جو جمہو ری اقدا ر کا امین ہے اور حقوق انسانی کا علمبرداری کا ادعا کرتا ہے۔ کیا اس کو کشمیر میں ہندوستانی دہشتگردی نظر نہیں آئی؟ چاہیے تو یہ تھا کہ ٹرمپ مو دی سے اپنی ملا قات میں اس امر پر زور دیتے کہ ہند نے اقوام متحد ہ کی اسمبلی میں کشمیر میں استصواب راے کا وعدہ پو را نہیں کیا فوری طو رپر اس کو عملی جا مہ پہنا یا جا ئے تاکہ کشمیر میں امن کی کوئی سبیل ہو پائے الٹا پا کستان کو کہا جا رہا ہے کہ پا کستان کو اپنی سر زمین کو استعمال نہ کر نے دے ، بھلا پاکستان کب ایسا کررہا ہے؟ اس نے تو جس قدر عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کیا ہے اسکی تو مثال خطے کا کوئی ملک پیش نہیں کر سکتا ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو کلبھوش یادنہیں رہا ،کیا وہ پاکستان میںامن کے قیام کیلئے گھس بیٹھا تھا ؟ کہا جا تا ہے کہ امریکی زند گی کے ہر شعبے کو تجا رت کی نظر سے دیکھتے ہیں گو دنیا میں ہندوستانی بنیئے کا کر دار بہت مشہو ر ہے مگر امریکی تاجر کے ہا تھو ں وہ بھی ما ت کھا گیا۔ حزب المجا یدین کے سربراہ صلا ح الدین کو دہشت گردقرا ر دلو انے کی کامیا بی پا نے والے ہند کو امریکہ کو100 بلین ڈالر مختلف معاہد و ں کی مد میں ادا کر نا ہو ں گے۔ عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ جس طر ح ٹرمپ نے دنیا کے بعض ممالک کو مختلف جنگو ں میںالجھا کر ان کو مہنگے دامو ں اسلحہ فروخت کر نا شر وع کیا ہے، اسی طرح اب ہند کو عالمی سازشو ں کا محور بنا رہا ہے ۔
انکے بارے میں سب سے منا سب تبصرہ سینیٹر جا ن کینڈی نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو ہند میں انسانی حقوق کی خلا ف ورزیا ں عروج پر ہیں اور وہا ںاقلیتو ں کے ساتھ ظلم وبربریت کی ایسی تاریخ رقم کی جارہی ہے جس کا دنیا تصور بھی نہیں کر سکتی ۔سینیٹر رائے بلنٹ کا تبصرہ تھا کہ نریندر مو دی کی قیا دت میں ہند نے دنیا کے سامنے اپنا صاف شفاف چہر ہ پیش نہیں کیا ۔جس ملک میںغیر ملکی سیا حو ں کوعزت وآبرو کا تحفظ حاصل نہیں وہا ں بسنے والے کیسے محفو ظ ہو ں گے ؟ امریکی حکام کو ہندوستانی وزیر اعظم سے مو دی سے گائے رکھشا کے نا م پر بے گنا ہ مسلما نو ں کے قتل کے بارے میں بھی استفسار کرلینا چاہیے تھا کہ کیا یہ کھلی دہشت گردی نہیں ۔ راے بلنٹ نے بتایا ہے کہ امریکی ایو ان بالا کے17 ارکان نے صدر ٹرمپ کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں مودی کی شاطرانہ چالو ں کو بے نقاب کر کے ان سے ہو شیا ر رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا ۔ بات اس حد تک درست ہے کہ ہند کو جدید ترین فوجی اسلحہ فر وخت کر کے امریکہ مال کما لے گا اور اپنی بگڑی ہوئی معیشت کا سہا را تلا ش کر لے گا مگر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس سے جنوبی ایشیا کا امن دھر م بھر م ہو کر رہ جا ئے گا کیونکہ ہند کے چنگل سے بچنے کیلئے خطے کے ممالک میں اسلحہ کی دوڑ شروع ہو جا ئیگی ۔معاشی نا ہمواری پید ا ہو گی وکا س کو جمو د حاصل ہو گا غربت کو نمو د ملے گی ، پاکستان میںدہشت گردی میںاضافہ ہو گا ۔
ادھر چین نے ہند اور امریکہ کے مشتر کہ اعلا میہ پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کیخلا ف جنگ میں فرنٹ لائن پر کھڑ اہے۔عالمی برادری کو دہشت گردی کیخلا ف جنگ میں پاکستان کی کو ششو ں کو سراہنا چاہیے ۔چین کا یہ حقیقت پسند انہ رویہ قابل تحسین ہے کیو نکہ گزشتہ دنو ں چین کے باشند و ں کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا ، چین اس سلسلے میں پا کستان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا کیو نکہ چین اس حقیقت سے آگا ہ ہے کہ ایسی سنگین وارداتو ں کی پشت پر کیا سازشیں کا ر فر ما ہیں ۔اگر امریکی باشند و ں کے ساتھ ایسا واقعہ ہوتا تو نہ جا نے پاکستان پر کیا کیا افتاد آن پڑتی ۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجما ن لو کا نگ نے کہا کہ چین دہشتگردی کی ہر قسم کی مذمت کر تا ہے اور یہ واضح کر تا ہے کہ کہ چین دہشت گردی کو مخصوص ممالک سے جو ڑ نے کی بھی مخالفت کر تا ہے۔پاکستان دہشت گر دی کے خا تمے میں اپنا بھر پو ر کر دار ادا کر رہا ہے۔بیجنگ سمجھتاہے کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے عالمی تعاون کو بڑھا نا چاہیے ، اگر جا ئزہ لیا جا ئے تو چین کا یہ بیا ن ہند دہشتگردی کی نشاند ہی کرتا ہے جو بالخصوص کشمیر میں ہندوستانی فوج کی دہشت گردیوں کے بارے میں بھی اور پھر صاف الفاظ میں چین کے ترجما ن نے یہ بھی بتایاکہ سکم کے درمیانی علاقے میں دراندازی کے بعد سیکیو رٹی خدشات کی بنا پرہندسے آنے والے 300 ہندواور بدھ مت یا تریو ں کو چین آنے سے روک دیا گیا ۔چین کی جا نب سے دراندازیو ں کے بارے لگا ئے جا نے والے الزاما ت کا ہند نے کوئی جو اب نہیں دیا ۔ امریکی صدر کو چاہیے کہ اگر وہ پا کستان کی نہیں سنتے تو چین کی تو سنیں کہ دنیا میں دہشت گردی کو ن پھیلا رہا ہے۔

شیئر: