ریاض- - - - - معروف سعودی صحافی ڈاکٹر جاسم المطوع نے بتایا کہ ایک سعودی لڑکی نے والدین کے درمیان ثالثی اور دعاؤں کا غیر معمولی اہتمام کر کے 10سالہ بائیکاٹ ختم کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق ماں باپ کے درمیان 10برس سے شدید اختلاف جاری تھا۔ دونوں ایک دوسرے سے فاصلہ رکھے ہوئے تھے۔ بیٹی والدین کے جھگڑے سے دلبرداشتہ رہتی ، کلاس میں سہیلیوں کو اپنے ماں باپ سے ملنے والی محبت اور الفت کے قصے سن کر رنجیدہ ہو جاتی۔ ہمیشہ دعائیں کرتی کہ یا رب العالمین میرے ماں باپ کے دل پھیر دے، ان کے دلوں سے ایک دوسرے کے خلاف میل دور کر دے۔ ڈاکٹر المطوع نے بتایا کہ لڑکی سمجھدار تھی۔ انتہائی حکمت اور فراست سے دونوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوششیں کرتی رہتی ۔ آخری بار جب اس کی ماں نے اس کے باپ سے اپنے بھائی کے ہمراہ حج پر جانے کی اجازت طلب کی تو بیٹی نے اس موقع کوحتمی صلح کا موزوں ترین وقت شمار کر کے ثالثی کی بھرپور کارروائی کی۔ لڑکی نے پہلے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کیں اور اس کے بعد اپنے 63سالہ والد کے کمرے میں گئی اور ان سے گڑگڑا کر درخواست کی کہ آپ میری ماں سے راضی ہو جائیں۔ اماں حج کیلئے جانا چاہ رہی ہیں۔ اس موقع پر انہیں معاف کر دینا اور ان سے راضی ہو جانا ان کے اور آپ کے لئے بلکہ ہم سب کیلئے یہ بہت بڑا تحفہ ہوگا۔ بیٹی اس وقت تک باپ سے انتہائی لجاجت کے ساتھ درخواست کرتی رہے تا وقتیکہ وہ اس کی بات ماننے پر آمادہ نہ ہوگئے۔ آخر میں ماں کو اس کی اطلاع دی او رپھر ماں باپ نے 3گھنٹے کی طویل ملاقات کی دونوں نے ایک دوسرے کے گلے شکوے سنے، دور کئے اوربالآخر مصالحت کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا۔ پورے خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ المطوع کہتے ہیں کہ دعاؤں اور حسن نیت و فراست کے ساتھ مصالحت میں بڑا دم ہے۔