Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام، نیٹ فلکس نے فلم ’اناپُورانی‘ ہٹا دی

8 جنوری کو فلم کی مرکزی اداکارہ نائنتھارا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی (فائل فوٹو)
معروف آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے جنوبی انڈیا کی سپرسٹار نائنتھارا کی فلم ’اناپُورانی‘ کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے جبکہ فلم کی مرکزی اداکارہ نائنتھارا اور اداکار جئے سمیت ہدایت کار نِیلیش کرشنا اور پروڈیوسر جتن سیٹھی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ 
ویب سائٹ ’دی نیوز منٹ‘ کے مطابق نیٹ فلکس نے تمل فلم ’اناپُورانی‘ کو دائیں بازو کی ہندو جماعت کی جانب سے تنازع کھڑا کرنے کے بعد پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
سخت گیر ہندوؤں کی جماعت وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ فلم کے کچھ مناظر میں مذہبی جذبات مجروح کیے گئے ہیں۔
اس تنازعے کے سامنے آنے کے بعد اس فلم کے پروڈیوسر زِی سٹوڈیو نے خط کے ذریعے وی ایچ پی سے معافی مانگ لی ہے۔
خط میں زی سٹوڈیو نے لکھا کہ ’ہماری ایسی کوئی نیت نہیں تھی اور ہم ہندو اور براہمن برادری کے جذبات مجروح ہونے پر معافی مانگتے ہیں۔‘
اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ زِی سٹوڈیو اس فلم کے کو پروڈیوسر ٹرائیڈنٹ آرٹس کے ساتھ مل کر فلم کو نیٹ فلکس سے ہٹانے پر کام کر رہی ہے جس کے بعد متنازع مناظر کو ایڈٹ کرنے تک یہ فلم نیٹ فلکس پر موجود نہیں ہوگی۔
یہاں خیال رہے فلم ’اناپُورانی‘ گذشتہ ماہ یعنی دسمبر 2023 میں ریاست تمل ناڈو کے سنیما گھروں میں ریلیز کی گئی تھی۔
اس فلم کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) نے کلیئر کیا تھا۔
اس سے قبل 8 جنوری کو فلم کی مرکزی اداکارہ نائنتھارا اور اداکار جئے سمیت ہدایت کار نِیلیش کرشنا اور پروڈیوسر جتن سیٹھی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی۔
یہ ایف آئی آر ہندو آئی ٹی سیل کے بانی رمیش سولنکی نے ممبئی میں درج کروائی تھی۔
خیال رہے اناپُورانی کی کہانی ایک نظریاتی خاندان سے تعلق رکھنے والی ایسی براہمن خاتون (نائنتھارا) کے گرد گھومتی ہے جو ٹاپ شیف بن جاتی ہے۔
اس فلم پر دائیں بازو کی ہندو جماعتیں الزام لگا رہی ہے کہ اناپُورانی میں نائنتھارا اپنے مسلمان دوست کے ساتھ مل کر گوشت کھاتی اور پکاتی ہیں اور ہندو مذہب کے بھگوان رام کی توہین کرتی ہیں۔

شیئر: