Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس ایک ہفتے میں جھوٹے مقدمات ختم کرے ورنہ سزا کے لیے تیار ہوجائے: علی امین گنڈا پور

نومنتخب وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ 9 مئی واقعات کے لیے جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ سچ سب کے سامنے آجائے۔
خیبرپختونخوا کے نو منتخب وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب کے دوران 9 مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا انہوں نے کہا کہ ’9 مئی واقعات سے کس کو فائدہ ہوا یہ پتا لگانا چاہیے، مجھ سمیت پی ٹی آئی کے تمام ورکرز پر جھوٹے مقدمات درج کئے گئے۔ میں گھر پرتھا اور میرے اوپر ایک ہی وقت 9 مقدمات درج ہوئے۔‘
علی امین گنڈا پور نے پولیس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ایک ہفتے کے اندر بغیر ثبوتوں کے تمام ایف آئی آر ختم کرے ۔ ’پولیس کو کہتا ہوں اپنی اصلاح کرے ورنہ سزا کے لئے تیار ہوجائے۔‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’تمام ممبران سے حلف لیتا ہوں کہ کوئی کرپشن نہیں کریگا جس نے کرپشن کی اس کے خلاف ہر حد تک جائیں گے مزید کہا معاشی حالات خراب ہیں مگر کوئی قرضہ نہیں لیں گے۔‘
انہوں نے اسمبلی فلور پر تقریر میں اعلان کیا کہ یکم رمضان سے صحت کارڈ کو بحال کیا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا کے تمام پناہ گاہیں بھی کھول دی جائیں گی۔
اپوزیشن جماعتوں سے وزیراعلی کے لیے امیدوار ڈاکٹر عباد اللہ نے اپنی تقریر سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور نو منتخب وزیراعلی کو مبارکبادی دی انہوں نے کہا کہ ماضی کی باتوں کو چھوڑ کر آگے جانا چاہیے۔ مزید کہا ’اس صوبے کے حق کے لیے ہم پر میدان میں سب سے آگے ہوں گے اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔‘
پاکستان تحریک انصاف سے علی امین گنڈا پور 90 ووٹ حاصل کر کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب ہو گئے ہیں۔ 
اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ڈاکٹر عباداللہ خان نے 16 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کے لیے سپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج جمعے کو ہوا۔
علی امین گنڈا پور نے وزیر اعلٰی منتخب ہونے کے بعد اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’ہم انتقام نہیں لینا چاہتے۔ ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں کوئی کسی کے ساتھ زیادتی نہ کر سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے جس اعتماد کے ساتھ بھیجا ہے اس کا حق ادا کریں۔ 
علی امین گنڈا پور نے مطالبہ کیا کہ جو ظلم ان کی جماعت سے ہوا اس کا ازالہ کریں اور فارم 45 کھولیں جو مینڈیٹ چوری ہوا ہے، اس کو قوم کے سامنے لائیں۔
وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے علی امین گنڈاپور نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جبکہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ڈاکٹر عباداللہ خان ہیں جو امیر مقام کے چھوٹے بھائی ہیں۔
 تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار علی امین گنڈاپور نے آزاد حیثیت سے وزیر اعلیٰ کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ ان کو سنی اتحاد کونسل کے 87 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن بینچز میں بیٹھنے والے اراکین کی تعداد 26 ہو گئی ہے جس میں جمعیت علما اسلام اور  مسلم لیگ کے 9، 9، پیپلزپارٹی کے 4، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے 2، عوامی نیشنل پارٹی کا ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار شامل ہے۔ 
وزیر اعلیٰ کے لیے اپوزیشن کے امیدوار ڈاکٹر عباداللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کو حکومتی اراکین کی حمایت حاصل ہے جو ان کو ووٹ دیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے وقت بھی دو حکومتی ووٹ ان کے امیدوار کو ڈالے گئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کی گئی جس میں کل 106 ووٹ پڑے۔ سنی اتحاد کونسل سے بابر سلیم سواتی 89 ووٹ لے کر سپیکر اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کے مخالف امیدوار احسان اللہ نے 17 ووٹ حاصل کیے۔ 
ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے خاتون رکن ثریا بی بی نے 87 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالف امیدوار ارباب وسیم نے 17 ووٹ لیے تھے۔ 
نومنتحب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کون ہیں؟

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی امین گنڈا پور نے این اے 44 ڈی آئی خان سے 93،443 ووٹ حاصل کر کے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو شکست دی تھی۔
علی امین گنڈا پور کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے اور ان کے والد ریٹائرڈ میجر امین اللہ گنڈا پور معروف شخصیت ہیں جو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں نگراں کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کے چھوٹے بھائی فیصل امین گنڈا پور 2018 کے الیکشن میں کامیاب ہو کر خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات بنے تھے جبکہ دوسرے بھائی عمر امین گنڈا پور ڈی آئی خان شہر کے میئر ہیں۔ 
علی امین گنڈا پور کا سیاسی کیرئیر 
علی امین گنڈاپور 2013 میں پہلی بار پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی کے 64 ڈی آئی خان سے کامیاب ہو کر صوبائی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے سابق وزیر اعلٰی پرویز خٹک کی حکومت میں بطور صوبائی وزیر مال کے طور عہدہ سنبھالا۔
سنہ 2018 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑے اور این اے 38 ڈی آئی خان سے جیت گئے۔ علی امین گنڈا پور کو 5 اکتوبر 2018 کو امورِ کشمیر و گلگت بلتستان کے وفاقی وزیر کا قلمدان دیا گیا تھا۔
علی امین گنڈا پور تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر بھی رہ چکے ہیں۔

شیئر: