Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات: حماس، قطر اور امریکہ کے وفود قاہرہ پہنچ گئے

رمضان کے مہینے میں غزہ میں جنگ بندی کی امید کی جا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کے لیے حماس، قطر اور امریکہ کے وفود مصر کے درالحکومت قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ 
عرب نیوز کے مطابق ایک اعلٰی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ حماس کے وفد کی سربراہی غزہ کے نائب سربراہ خلیل الحیا کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں حماس کے ایک اعلٰی عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اگر اسرائیل فلسطینی گروپس کے مطالبات تسلیم کر لے تو ’24 سے 48 گھنٹوں کے اندر‘ غزہ میں جنگ بندی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ’اگر اسرائیل حماس کے مطالبات تسلیم کر لے جن میں نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی شمالی غزہ کو واپسی اور انسانی امداد شامل ہے، اس سے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر جنگ بندی کے معاہدے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔‘
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں آپریشن تیز کر دیا ہے۔ فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں حماس کے درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ علاقے میں جاری آپریشن میں مزید شدت لاتے ہوئے چھ منٹ کے اندر فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں پچاس اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے مطابق ’حملوں میں فوجی اہلکاروں نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا اور حماس کے دہشت گردوں کو ختم کیا جو شہری علاقوں میں سویلینز کی جگہوں سے آپریٹ کر رہے تھے۔‘
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی ٹینکوں کی تیز کارروائی سے حیرت زدہ تھے جس کے بعد فلسطینی مسلح افراد کے ساتھ تازہ جھڑپوں شروع ہو گئیں۔
چند فیملیز نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان کی گلیوں میں ٹینک کھڑے ہیں اور وہ اپنے گھروں سے نہیں نکل سک رہے۔
فلسطینی شدت پسند گروپ اسلامک جہاد کا کہنا ہے کہ اس نے راکٹ حملوں میں دو ٹینکوں کو نشانہ بنایا اور جس عمارت میں فوجی داخل ہوئے تھے اس کو دھماکے میں اڑایا ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں سے اسرائیل کا خان یونس کے علاقے میں فوجی آپریشن جاری ہے۔

شیئر: